آزاد کشمیر کے 90فیصدی ادارہ جات میں تعینات 80 فیصدی افراد ملکی خزانہ پر بوجھ ہیں‘ندیم اسحاق

عوام کے خون پسینہ کی کمائی عیاشیوں کی نذر کی جارہی ہے تعلیم ‘صحت اور زراعت کی حالت تشویشناک شکل اختیار کر چکی ہے

اتوار 14 دسمبر 2014 16:07

پانیولہ (اُردو پوائنٹ اخبارتاز ترین ۔ 14دسمبر 2014ء) انٹر نیشنل ہومن رائٹس آرگنائزیشن آزاد کشمیر کے مرکزی صدرو چئیر مین دوست ویلفئیر فاؤ نڈیشن ندیم اسحاق نے کہا کہ آزاد کشمیر کے 90فیصدی ادارہ جات میں تعینات 80 فیصدی افراد ملکی خزانہ پر بوجھ ہیں اور عوام کے خون پسینہ کی کمائی عیاشیوں کی نذر کی جارہی ہے تعلیم ‘صحت اور زراعت کی حالت تشویشناک شکل اختیار کر چکی تما م ادار ہ جات میں آمدن و اخراجات کی تفاصیل وئب سائٹ اور ذرائع ابلاغ کے ذریعہ مشتہر کی جائیں اعلیٰ حکام چشم پوشی و تماشائی کا کردار ادا کرنے کے بجائے اصلاح احوال کریں ان خیالات کا اظہار انھوں نے داتوٹ‘بیڑیں ‘جنڈاٹھی اور پانیولہ کے مقامات پر نوجوانوں سے خطاب کے بعد ذرائع ابلاغ کے نمائندگان سے کیا انھوں نے کہاکہ آج حکومتی تعلیمی ادار جات میں لاکھوں روپے تنخواہوں کی مد میں وصول کرنے والوں نے کس اختیار اور ضابطہ کے تحت نجی طور خواتین کو بھرتی کر رکھا ہے اور ان ادارہ جات میں سٹاف ‘تنخواہیں مراعات اور ان سے مستفید ہونے والے طلباء و طالبات بارے محکمہ تعلیم کے وزیر اور دیگرذمہ داران وضاحت کریں ندیم اسحاق نے کہا کہ تمام تردیہاتوں کو صحت کی سہولیات سے محروم رکھا جارہا ہے اور اربوں روپے کی مشینری بڑی عمارتوں میں اس لیے تبا ہ و زنگ آلود ہو گئی کہ اس کو چلانے والے تربیت یافتہ افراد موجود نہیں مریضوں کو ہر ایک چیک اَپ /ٹیسٹ کے لیے راولپنڈی اور اسلام آباد کے ہسپتالوں میں بیھج دیا جاتا ہے جو ان حکومتی ہسپتالوں پر بوجھ ہیں اور ان کا کوئی پرسان حال نہیں زکوٰة کی مد میں بنیادی صحت عامہ مرکز کو دی جانے والی رقم بھی روک کر غریبوں کو موت کے منہ میں دھکیل دیا گیا زراعت کا شعبہ زمینداروں اور تحقیقی معاملات میں صفر کارکرگی دکھا رہا ہے ندیم اسحاق نے کہا کہ تمام تر ادار ہ جات میں آمدن و اخراجات بارے تفاصیل وئب سائٹ اور ذرائع ابلاغ کے ذریعہ عام افراد کے لیے مشتہر کی جائیں ندیم اسحاق نے مزید کہا کہ آزاد کشمیر کے90 فیصد سے زائد منتخب نمائندگان آزاد کشمیر کے اندر رہنا گناہ کبیرہ تصور کر چکے اور اسلام آباد میں شاہانہ اوقات گذار رہے ہیں پڑھے لکھے نوجوان بے روزگاری کا شکار ہو کر کسمپرسی کے عالم میں دربدر کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں اگر باشعور طبقہ کو شامل کر کے بڑے طرز کی پالیسیاں بنا کر عملی اقدامات نہ اٹھائے گئے تو خظرناک نتائج برآمد ہو گے۔

متعلقہ عنوان :