سیکنڈری ہیلتھ کیئر میں اصلاحات کے لئے 3 روزہ انٹر نیشنل ہیلتھ کانفرنس شروع،

مشیر صحت خواجہ سلمان رفیق نے کانفرنس کے آغاز میں شہدائے پشاور کے لئے فاتحہ خوانی کروائی، خواجہ سلمان رفیق جذبات پر قابو نہ رکھ سکے ،بے اختیار رو پڑے ،شرکاء کی پشاور دہشت گردی کی شدید مذمت

بدھ 17 دسمبر 2014 23:20

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔17دسمبر 2014ء ) مشیر صحت برائے و زیراعلی پنجاب خواجہ سلمان رفیق نے کہا ہے کہ نظام کی خرابیوں کو دور کرنے اور ہیلتھ سیکٹرکو مضبوط کرنے کے لئے میرٹ،محنت اور دیانت داری کے ساتھ کام کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ سفارشی کلچر نے سسٹم میں کمزوریاں پیدا کردی ہیں انہیں دور کرنے کے لیے محکمہ صحت میں دوررس اقدامات کئے جارہے ہیں۔

انہوں نے یہ بات بدھ کے روز مقامی ہوٹل میں پنجاب میں سیکنڈری ہیلتھ کیئر سسٹم میں اصلاحات کے لئے 3 روزہ انٹر نیشنل ہیلتھ کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔کانفرنس میں سیکرٹری صحت جواد رفیق ملک،عالمی ادارہ صحت، یونیسف،یو ایس ایڈ، یو این ایف پی سیو دی چلڈرن پاکستان، ڈی ایف آئی ڈی کے نمائندوں کے علاوہ محکمہ صحت کے افسران، پبلک ہیلتھ ایکسپرٹس،سی ایم ہیلتھ روڈ میپ کے نمائندوں اور قاہرہ مصر سے آئے ہوئے ڈاکٹر احمد رواگھی نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

کانفرنس 3 دن جاری رہے گی جس میں ماہرین پرائمری ہیلتھ کو سکینڈری ہیلتھ کئیر کے ساتھ انٹر لنک کرنے اور سسٹم میں بہتری کے لئے قابل عمل سفارشات اور وے فارورڈ پیش کریں گے۔خواجہ سلمان رفیق نے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان میں ماں بچہ کی شرح اموات پوری دنیا میں سب سے زیادہ ہے جو ہیلتھ ڈلیوری سسٹم پر سوالیہ نشان ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت پرائمری اور سکینڈری ہیلتھ کئیر سسٹم کی خامیوں کو دور کرنے اور ہیلتھ انڈیکیٹرز کو بہتر بنانے کے لئے دورس اقدامات کررہی ہے جس کا عملی طور پر آغاز کر دیا گیا ہے۔

کانفرنس کے آغاز پر خواجہ سلمان رفیق نے پشاور دہشت گردی کے واقعہ میں شہیدہونے والے سکول کے بچوں اور اساتذہ کے ایصال ثواب کے لئے فاتحہ کروائی۔ اس موقع پر خواجہ سلمان اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ سکے اور بے اختیار رو پڑے جس پر کانفرنس کا ماحول سوگوار ہو گیا اور تمام شرکاء کی آنکھیں پرنم ہو گئیں۔ کانفرنس میں پشاور دہشت گردی کی شدید مذمت کی گئی۔

کانفرنس کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سیکرٹری صحت جواد رفیق ملک نے کہا کہ وزیراعلی پنجاب کی ہدایت پر شعبہ صحت کی اصلاحات کے لئے مختلف ورکنگ گروپس نے اپنی سفارشات پیش کردی ہیں اور سسٹم میں خرابیوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 3 روزہ کانفرنس میں تمام ہیلتھ ایکسپرٹس اور پبلک ہیلتھ کے نمائندوں کو جمع کرنے کا مقصد سیکنڈری ہیلتھ کئیر کو بہتر بنانے کے لئے قابل عمل اور معروضی حالات اور ضرویات کو مد نظر رکھتے ہوئے ماہرین کی سفارشات کو مربوط کرنا اور ایک ایسے نظام کے لئے وے فارورڈ تیار کرنا ہے جس میں میرٹ،اکاؤنٹیبلٹی،مانیٹرنگ،محنت کرنے والوں کے لئے ایوارڈ اور خراب کارکردگی پر باز پرس اور سزا کا تصور بھی بہت مضبوطی سے شامل ہو۔

قبل ازیں قاہرہ مصر سے آئے ہوئے عالمی ادارہ صحت کے ایمروریجن کے نمائندے ڈاکٹر احمدرواگھی نے پنجاب ہیلتھ سسٹم اور ہسپتالوں کی صورتحال بارے ایک جائزہ پیش کیا اور پائی جانے والی خامیوں کو دور کرنے کے لئے ابتدائی سفارشات پیش کیں۔ افتتاحی تقریب کے بعد کانفرنس میں ٹیکنیکل سیشنز کا آغاز ہو گیا جو 19 دسمبر تک جاری رہیں گے اور 19 دسمبر کو حتمی سفارشات مرتب کی جائیں گی۔

متعلقہ عنوان :