تھرپارکر: غذائی قلت کا شکار مزید 7 بچے دم توڑ گئے، تعداد 208 ہو گئی

جمعرات 18 دسمبر 2014 22:52

تھرپارکر(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔18دسمبر 2014ء) تھر میں غذائی قلت اور صحت کی بنیادی سہولیات کی عدم فراہمی کے باعث موت کا رقص جاری ہے جمعرات کومزید5ننھے بچے اس جہان فانی سے رخصت ہوگئے ،جس کے بعد صرف رواں ماہ زندگی کی بازی ہارنے والے بچوں کی تعداد80ہوگئی ہے۔تفصیلات کے مطابق سول اسپتال مٹھی میں غذائی قلت کا شکاردو روز کا نومولود دم توڑ گیا جبکہ مٹھی کی درمہ کالونی میں بھی ایک بچہ زندگی کی بازی ہار گیا۔

ڈیپلو میں چار دن کی بچی دم توڑ گئی جبکہ سول اسپتال مٹھی میں نومولود بچی زیر علاج تھی دم توڑ گئی ۔ تھرپارکر کلوئی کے گاؤں ونگو میں 2 ماہ کا ممتاز دم توڑ گیا۔ ڈپلو کے گاؤں ونگڑ پارا میں 6 ماہ کا مولا بخش دم توڑ گیا۔ تھر میں قحط، بھوک، پیاس اور بیماری سے صرف رواں ماہ جاں بحق ننھے پھولوں کی تعداد 80 جبکہ 78 روز میں 208جبکہ رواں برس ہلاکتوں کی تعداد 597ہوگئی ہے۔

(جاری ہے)

سول اسپتال مٹھی میں اب بھی 44 بچے زیرعلاج ہیں جبکہ اسپتال سے 3 بچوں کو تشویش ناک حالت میں حیدرآباد منتقل کردیا گیاہے۔ تھرپارکر کے ہسپتالوں اور نجی صحت مراکز میں بیمار بچوں کی آمد میں تیزی ، متاثرہ علاقوں میں موبائل صحت ٹیمیں ہنگامی بنیادوں پر مقرر نہیں ہو سکی ۔ ہزاروں افراد بے بسی کی تصویر بن گئے ۔ متاثرہ افراد غذائی قلت سے متعداد امراض کا شکار ، کمزور بچے آئے روز موت کا شکار بننے لگے ۔

ہزاروں دیہاتوں میں خشک سالی برقرار ہے ۔ چھاچھرو اور ڈاھلی کے کئی دیہات میں امدادی گندم کی تقسیم شروع نہیں ہو سکی ۔ موسم کی تبدیلی کے باعث متاثرین کی مشکلات میں آئے روز اضافہ ہونے لگا ، چھاچھرو تحصیل ہسپتال میں 21 سے زیادہ بچے زیر علاج ہیں جبکہ کینسر ہسپتال میں بھی 12 بچے داخل ہے۔ واضح رہے کہ سندھ حکومت کی جانب سے قحط زدہ خاندانوں میں امدادی گندم کی تقسیم کا پانچواں مرحلہ ایک ماہ کی تاخیر کے بعدجمعرات کو شروع کردیا گیا ہے

متعلقہ عنوان :