ترقی یافتہ ممالک کی طرز پر پاکستان میں بھی موبائل اسٹروک یونٹس بنائے جائیں،

تاکہ فالج کے مریضوں کو بروقت بہترین طبی امداد دے کراچھے معیاری اسپتالوں میں منتقل کیا جائے ،ڈاکٹراشفاق شعیب

جمعہ 19 دسمبر 2014 21:09

کراچی ( اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 19 دسمبر 2014ء ) دنیاکے مایہ ناز نیورولوجی کے ماہراور ڈائریکٹر پروگرام نیورولوجی یونیورسٹی آف البرٹا کینیڈاکے پروفیسر ڈاکٹراشفاق شعیب نے کہا ہے کہ ترقی یافتہ ممالک کی طرز پر پاکستان میں بھی موبائل اسٹروک یونٹس بنائے جائیں تاکہ فالج کے مریضوں کو بروقت بہترین طبی امداد دے کراچھے معیاری اسپتالوں میں منتقل کیا جائے ، یہ موبائل یونٹس نہ صرف سرکاری سطح پر قائم کیے جائیں بلکہ فلاحی ادارے بھی موبائل اسٹروک یونٹس کے لیے آگے آئیں ۔

وہ پاکستان نیورولوجی سوسائٹی کے تحت آغاخان اسپتال میں منعقدہ 14ویں انٹرنیشنل نیورولوجی اپ ڈیٹس اور 7ویں قومی فالج کانفرنس کے پہلے روز خطاب کر رہے تھے ۔ اس موقع پر پاکستان نیورولوجی سوسائٹی کے صدر پروفیسر ڈاکٹر محمد واسع شاکر ، اسٹروک سوسائٹی کے سیکریٹری ڈاکٹر عبد المالک ، کانفرنس کے سیکریٹری ڈاکٹر نادر علی سید ، ڈاکٹر ارسلان احمد اور ڈاکٹر احمد علی سید نے بھی خطاب کیا ۔

(جاری ہے)

پاکستان نیورولوجی سوسائٹی کے تحت جاری تین روزہ کانفرنس میں دنیا بھر سے دماغی بیماریوں کے ماہرین شریک ہیں۔ کانفرنس میں پاکستانی ڈاکٹروں کے لیے تربیتی ورکشاپس بھی منعقد کی جا رہی ہیں۔ ڈاکٹراشفاق شعیب کہا کہ فالج کے حملے کا شکار ہونے والے مریض کی زندگی بچانے کے لیے ایک ایک منٹ اہم ہے ۔ اس لیے ضروری ہے کہ ایسے اقدامات کیے جائیں گے فالج کے مریض کی زندگی بچ سکے اور اس کے نتیجے میں فالج سے ہونے والے اموات پر قابو پایا جا سکتا ہے ۔

ان کا کہنا تھا کہ موبائل اسٹروک یونٹس عام ایمبولینس کی طرز کا یونٹ ہے جسے عام فرد ایک فون کال کے ذریعے بلوا سکتا ہے اور اپنے مریض کو فوری طبی امداد کے ساتھ اسپتال منتقل کر سکتا ہے اور اس کے نتیجے میں فالج سے ہونے والی اموات پر نہ صرف قابو پایا جا سکے گا بلکہ فالج کے نتیجے میں مفلوج ہونے والے افرادکی زندگی بھی بچائی جا سکتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایک اچھے موبائل اسٹروک یونٹ میں دماغ کے سٹی اسکین سمیت دیگر طبی سہولیات موجود ہوتی ہیں تاکہ مریض کی جان بچائی جا سکے بلکہ دوران اسپتال منتقل مریض کے تمام ضروری طبی ٹیسٹ بھی حاصل کر لیے جائیں تاکہ اسپتال پہنچتے ہیں مریض کو علاج کی سہولیات میسر آسکیں ۔

انہوں نے بتایا کہ تقری یافتہ ممالک میں بھی فالج کے مرض کا علاج بہت مہنگا ہے جس کی وجہ سے زیادہ توجہ فالج سے بچاؤ صرف کی جا رہی ہے اور فالج سے بچاؤ کے سلسلے میں عوامی آگہی بہت اہمیت کی حامل ہے اگر کسی شخص کو جب یہ معلوم ہوگا کہ کن وجوہات کی بناء پر اسے یا اس کے اہل کانہ کو فالج کا مرض لاحق ہو سکتا ہے تو وہ اس سے بچ سکتا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ فالج سے بچاؤ کے لیے اہم ترین چیز احتیاطی تدابیر ہیاور جو شخص بلڈ پریشر اور شوگر کو قابو میں رکھے اور سگریٹ نوشی سے اجتناب کرے اور روزانہ 3سے 4کلومیٹر تیق قدمو سے چلنا یا بھاگنا فالج سے محفوظ رکھ سکتا ہے ۔

انہوں نے ڈاکٹروں کو مشورہ دیا کہ وہ علاج کے ساتھ ساتھ تحقیق پر بھی توجہ دیں ۔ پاکستان میں پائی جانے والی دوا اسٹریپٹوکائینیس کو فالج کے مریض کو تجرباتی طور پر استعمال کرانی چاہیے یہ ایک بہت سستی دوا ہے اور پاکستان میں با آسانی دستیاب بھی ہے ۔ پاکستان نیورولوجی سوسائٹی کے صدر پروفیسر ڈاکٹر محمد واسع شاکرنے بتایا کہ کانفرنس اتوار تک جاری رہے گی ، ہفتہ کے روز قومی فالج کانفرنس منعقد کی جائے گی جس سے نہ صرف ملک بلکہ بیرونی دنیا کے فالج کے مرض کے ماہرین خطاب کریں گے۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں دماغی امراض کے ماہرین کی تعداد انتہائی کم ہے ۔

متعلقہ عنوان :