ملک میں جا ں بحق ہونیوالے تمام بچے ہمارے اپنے لخت جگر ہیں ،طالبان سے جو غلطیاں ہوئیں انہیں بھی معاف کردینا چاہیے، بتایا جائے کیا لال مسجد میں شہید ہونیوالے بچے نہیں تھے، مولانا عبدالعزیز،

فوجی آپریشن غیر شرعی ہے ، اللہ سے دعا ہے کہ طالبان فوج کو ایک کردے ، غیر شرعی اقدامات کے باعث طالبان بم باندھ کر حملے کررہے ہیں ، اسلامی نظام نافذ ہوجائے تو یہی طالبان بھارت پر حملہ آور ہونگے، اللہ پاکستان و افغانستان کو اسلام کے قلعے بنادے، لال مسجد میں خطبہ جمعہ، اجتماعی دعا

جمعہ 19 دسمبر 2014 22:19

ملک میں جا ں بحق ہونیوالے تمام بچے ہمارے اپنے لخت جگر ہیں ،طالبان سے ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 19 دسمبر 2014ء) سابق خطیب لال مسجد نے کہاہے کہ ملک میں جا ں بحق ہونیوالے تمام بچے ہمارے اپنے لخت جگر ہیں ،طالبان سے جو غلطیاں ہوئیں انہیں بھی معاف کردینا چاہیے، بتایا جائے کیا لال مسجد میں شہید ہونیوالے بچے نہیں تھے، فوجی آپریشن غیر شرعی ہے ، اللہ سے دعا ہے کہ کہ طالبان فوج کو ایک کردے ، غیر شرعی اقدامات کے باعث طالبان بم باندھ کر حملے کررہے ہیں ، اسلامی نظام نافذ ہوجائے تو یہی طالبان بھارت پر حملہ آور ہونگے، اللہ پاکستان و افغانستان کو اسلام کے قلعے بنادے، خطبہ جمعہ، اجتماعی دعا۔

جمعہ کے روز خطبہ جمعہ کے دوران مولانا عبدالعزیز نے کہاکہ فوجی بچے بھی ہمارے ہی بچے ہیں پاکستان میں جہاں بھی بچے کسی حادثے یا واقعہ میں جاں بحق ہوں وہ قابل مذمت ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ ضرورت اس امر کی ہے کہ جو غلطیاں طالبان سے ہوئی ہیں انہیں معاف کردینا چاہیے اور جس طر ح طالبان کو کارروائیاں کرکے نقصان پہنچایا گیاہے اسے بھی معاف کردینا چاہیے تبہی حالات سدھر سکتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ سانحہ پشاور پر پوری قوم سوگوار ہیں ہم سانحہ پشاور سمیت تمام واقعات کی مذمت کرتے ہیں البتہ کمزور اور طاقت ور کی کارروائیوں کے حوالے سے فرق نہیں ہوناچاہیے۔ انہوں نے لال مسجد آپریشن کا تذکرہ کرتے ہوئے کہاکہ میری والدہ، بھائی شہید ہوئے لیکن ہم نے سابق صدر مشرف کے گھر جاکر احتجاج نہیں کیا مگر آج مسجد کے باہر احتجاج کیا جارہاہے انتظامیہ کو اس صورتحال کو دیکھنا چاہیے۔

انہوں نے کہاکہ ماضی قریب میں لال مسجد کو چاروں طرف سے گھیرا گیا فاسفورس بموں کا استعمال کیاگیا، کیا یہاں جاں بحق ہونیوالے بچے نہیں تھے؟ انہوں نے کہاکہ یہ آگ مشرف کی وجہ سے لگی اس کا فیصلہ قرآن و سنت کی روشنی میں دیکھنا چاہیے۔ انہوں نے ایک مذہبی اور سیاسی رہنما کا تذکرہ کرتے ہوئے کہاکہ کچھ لوگ طالبان کو جنگلی کتے کے الفاظ تک کہتے ہیں ہمیں تہذیب کے دائرہ میں رہنا چاہیے۔

انہوں نے کہاکہ فوجی ہمارے بھائی ہیں سانحہ میں جاں بحق ہونیوالے ہمارے بیٹے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ قبائلی علاقوں میں طیاروں سے بمباری کی گئی اس پر بھی بحث ہونی چاہیے۔ قبائلی علاقوں میں ہونیوالی کارروائیوں پر خاموشی اختیار کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ خیبر تا پشاور جتنے بھی بچے مارے گئے سب ہمارے بچے تھے سانحہ پنڈی ہو، باجڑ مدرسے پر حملہ ہو یا سانحہ پشاور ہو ہم سب کی مذمت کرتے ہیں۔

انہوں نے طالبان کی کارروائیوں بارے کہاکہ غیر شرعی اقدامات کے باعث آج طالبان کو یہاں تک پہنچادیاگیا کہ وہ بم باندھ کر حملے کررہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ آج ملک میں اسلامی نظام رائج کردیا جائے تو وہ بم باندھ کر بھارت پر حملے کریں گے۔ انہوں نے فوجی آپریشن بھی شدید تنقید کرتے ہوئے کہاکہ اس وقت جو آپریشن جاری ہے وہ غیر شرعی ہے اس معاملے پر چاہے بھارت، بنگلہ دیش سمیت جہاں سے بھی علمائے کرام بلائیں ہم اس معاملے پر دلائل دینگے۔

بعدازاں انہوں نے اجتماعی دعاکرائی۔ مولانا عبدالعزیز نے دعاکرتے ہوئے کہاکہ اے اللہ فوج اور طالبان کو ایک کردے، ملک میں خلافت رائج کردے، پاکستان، افغانستان کو اسلام کے قلعے بنادے، سانحہ پشاور میں جاں بحق افراد کی قبروں کو نور سے منور کردے، امریکہ سے اتحاد ہوسکتاہے تو فوج طالبان کا اتحاد کیوں نہیں ہوسکتا، سالار پاکستان کو توفیق دے کہ وہ طالبان کو اپنی قوت بنالیں۔