مذہبی انتہا پسندوں کے خاتمہ کے لئے ملک کے تمام طبقات کا عزم خوش آئند ہے، ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی

ہفتہ 20 دسمبر 2014 20:57

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 20 دسمبر 2014ء) ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے مرکزی بیان میں مذہبی انتہا پسندوں کے خاتمہ کے سلسلے میں ملک کے تمام جمہوری سیاسی قیادت،سول سوسائٹی،سماجی و فلاحی شعبوں،سمیت تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے طبقات کے عزم کو خوش آئندقرار دیتے ہوئے کہا کہ کوئٹہ سمیت ملک بھر میں ہونے والے بڑے واقعات پر صرف وعدے اور دعووٴں کے برعکس اب حالات اور صورتحال یہ ظاہر کر رہی ہے کہ بڑے آقاوٴں نے شاید اب سنجیدگی کے ساتھ مذہبی انتہا پسندی کے خاتمہ کر رکھا ہے جو کہ نہ صرف خوش آئند فیصلہ ہے بلکہ اس فیصلے سے ملک میں امن،رواداری اور بھائی چارے کو فروغ حاصل ہوگا۔

بیان میں کہا گیا کہ اگر چہ عوام اب بھی صورتحال اور حالات کے تناظر میں فیصلہ کرنے والے حلقوں کے وعدوں کو شک و شبہ کی نظروں سے دیکھ رہے ہیں مگر پشاور کے معصوم بچوں کے قتل عام کو دیکھتے ہوئے انہیں پھر بھی امید ہو چکی ہے کہ شاید اب فیصلہ کن موڑ آگیا ہے جب عوام کو حیوان صفت کرداروں اور چہروں سے نجات مل سکیں۔

(جاری ہے)

بیان میں مذہبی انتہا پسندی میں ملوث مجرموں کے سزاوٴں پر عمل درآمد کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ ملک بھر کے جیلوں کے طرح کوئٹہ ڈسٹرکٹ جیل میں بھی درجنوں مذہبی انتہا پسند اپنی سزاوٴں پر عمل درآمد کے منتظر ہیں۔

اگر چہ ان قیدیوں کو انتہائی آسائش کے ساتھ جیل میں رکھا گیا تھا اور انکے آرام کا پورہ خیال رکھا جاتا تھا۔پارٹی کے بارہا اطلاعات کے باوجود ان قیدیوں کو ہر طرح کی سہولت حاصل رہی۔جو شاید اب ختم ہو اور ہزارہ قوم کے قتل عام میں ملوث دہشت گردوں کو سزائیں دی جائیں۔ان قاتلوں میں پارٹی کے شہید چیئرمین اور کئی دیگر افراد کا قاتل بھی شامل ہے۔

بیان میں توقع ظاہر کی کہ سارے سزا یافتہ دہشت گردوں کے خلاف یکساں کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔ان میں اچھے اور برے کی درجہ بندی کی بنیاد پر شاید کسی کو معاف نہیں کیا جائیگا۔نہ ہی جامعہ حفضہ کے ملاوٴں کی طرح مذہبی انتہا پسندوں کو نرم گوشہ کے ساتھ محفوظ راستہ فراہم کرنے کی کوشش کی جائیگی۔بیان میں ایسے تمام گروہوں کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کیا جو کسی نہ کسی حوالے سے مذہبی انتہا پسندی کے ذریعے عوام کی تقسیم کے عمل میں شریک رہے ہیں کسی اچھے اور برے کے تصور کے بغیر عوام کو وحشت و بربریت کے پیروکاروں سے نجات دلانے کو وقت اور حالات کا تقاضا قرار دیا گیا۔