مسجد گرانے کا بیان، الطاف حسین دراصل ایم کیو ایم کے دہشت گردوں کوپھانسی سے بچانا چاہتے ہیں،مولانا فضل الرحمن خلیل

مسجد اللہ کا گھر ہے، موجودہ صورتحال اشتعال انگیز بیانا ت کی متحمل نہیں ذاتی تنازعات میں شعائرِ اسلام کی توہین سے گریز اور متنازعہ بیان پرمعافی مانگی جائے نام نہادسول سوسائٹی اور سیکولر طبقہ سانحہ پشاور کے بعد پیدا ہونے والی اتحادویکجہتی کی فضا خراب کرنے کے لیے بلا ثبوت وتحقیق مذہبی طبقات کو نشانہ بنارہاہے انصارالامہ پاکستان کے سربراہ کادورہ کراچی کے موقع پر مختلف وفود سے ملاقات،سانحہ پشاورکی بھرپور مذمت اور الطاف حسین کے متنازعہ بیان پرردعمل

اتوار 21 دسمبر 2014 16:31

کراچی /اسلام آباد( اردو پوائنٹ اخبار تازہ تارین ۔ 21 دسمبر 2014) انصارالامہ پاکستان کے سربراہ مولانافضل الرحمن خلیل نے کہاہے کہ پاکستان کی بعض لسانی و فرقہ وارانہ تنظیمیں اورنام نہادسول سوسائٹی سانحہ پشاورکے بعدپیداہونے والی قومی یکجہتی کی فضاء کوسبوتاژکرناچاہتی ہیں، پھانسی کا اطلاق کسی خاص مکتبہ فکر کی بجائے سزائے موت کے تمام قیدیوں پریکساں کیاجائے، الطاف حسین کامسجد جلانے کا بیان اشتعال انگیز،افسوسناک اور مذہبی جذبات مجروح کرنے کے مترادف ہے ایم کیوایم کے قائد اس بیان پر اللہ اور قوم سے معافی مانگیں اورکہاہے کہ سانحہ پشاورغیر اسلامی اور قابل مذمت فعل ہے تاہم شہداء کی یادمیں شمعیں جلانے سے لواحقین کے غم کا مداوا نہیں ہوسکتا قوم کومتحدہوکرملک کودرپیش مسائل کاحل ڈھونڈناہوگا ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کااظہارانہوں نے یہاں کراچی میں مختلف وفود سے گفتگوکرتے ہوئے کیا اس موقعہ پران کے ہمراہ مولانابدرمنیر،حافظ محمدادریس ،مولانایارمحمدودیگربھی موجودتھے مولانافضل الرحمن خلیل نے کہاکہ سانحہ پشاورنے پوری قوم کومتحدکردیاہے سیاسی ومذہبی جماعتیں اورعسکری ادارے یک زبان ہوگئے ہیں مگرایسے میں کچھ فرقہ وارانہ،لسانی تنظیمیں،خودساختہ لبرل و سیکولر طبقہ او رنام نہادسول سوسائٹی اتحادویکجہتی کی اس فضاء کوختم کرنے کے درپے ہیں یہ لوگ بغیرکسی ثبوت اورتحقیق کے اپنے مخالفین مذہبی طبقات،جہاد اور مدارس کونشانہ بنارہی ہیں جس سے ثابت ہوتاہے کہ ان لوگوں کوملکی سلامتی کے لیے یکجہتی کی فضاء ہضم نہیں ہورہی سانحہ پشاورکی ہرمکتبہ فکر اور افرادنے مذمت کی ہے کوئی فرد،جماعت مدرسہ ایسانہیں کہ جس نے اس سانحہ کی مذمت نہ کی ہو اورملزموں کوعبرتناک سزادینے کامطالبہ نہ کیاہو مگرسول سوسائٹی کے نام پرچندشرپسندعناصراس واقعہ پرچندشمعیں جلاکریہ سمجھتے ہیں کہ وہ محب وطن ہیں اورباقی سب ملک دشمن ہیں حالانکہ اس ملک کے لیے ہرایک نے قربانی دی ہے ملک کے تحفظ کے لیے ہزاروں نوجوانوں نے اپناخون کانذرانہ پیش کیاہے۔

مولانا فضل الرحمن خلیل نے کہاکہ سزائے موت کی بحالی اچھااقدام ہے اس کا اطلاق حقیقی اسلامی روح کے مطابق بلاتفریق مذہب ،مسلک ،رنگ و نسل کے کیا جائے،ملک میں سزائے موت کے ایسے مجرم جنہیں عدالتوں نے سزائے موت سنادی ہے انہیں فوری طورپر تختہ دار پر لٹکادیا جائے،تاہم پھانسی کوایک مکتبہ فکر کے لوگوں تک مختص کرناقرین از انصاف نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہاکہ لال مسجدسمیت کسی بھی مسجد کو جلانے کی بات کرنا اللہ کے غیض وغضب کو دعوت دینے کے مترادف ہے،الطاف حسین اللہ رب العزت سے معافی مانگیں ،ذاتی تنازعات میں شعائر اسلام کی توہین کرنے سے گریز کیا جائے ،مسجد اللہ کا گھر ہے اور اس کے بارے میں ایسی بات کرنا انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت ہے،ملک کی موجودہ نازک صورتحال انتشار اور اشتعال پیدا کرنے والے بیانا ت کی متحمل نہیں ذاتی تنازعات میں شعائرِ اسلام کی توہین سے گریز کیا جائے ۔

انہوں نے کہا کہ الطاف حسین کو اپنے بیان کی سنگینی کا اندازہ نہیں قوم ان سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ ٹھنڈے دل ودماغ سے اس بیان پر غور کر کے اسے فی الفور واپس لیں اور اس پر توبہ واستغفار کا اہتمام کریں ۔انہوں نے کہاکہ الطاف حسین اپنے متنازعہ بیان کے ذریعے دراصل ایم کیو ایم کے ان دہشت گردوں کوپھانسی سے بچانا چاہتے ہیں جنہیں عدالتوں نے سزائے موت سنا دی ہوئی ہے۔