ایبولا آئندہ سال کے آخر تک جاری رہ سکتا ہے ،عالمی ادارہ صحت ،

مریض کے بدن میں پانی پہنچانا اور جراثیم کش ادویات جیسے سہل علاج سے بھی وہ متاثر ہوئے ہیں ، پروفیسر پائٹ

بدھ 24 دسمبر 2014 19:02

نیویارک (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔24دسمبر 2014ء) مغربی افریقی ممالک میں ایبولا سے پیدا شدہ بحران کے بارے میں عالمی ادار ہ صحت ڈبلیو ایچ او نے کہا ہے کہ یہ آئندہ سال کے آخر تک جاری رہ سکتا ہے۔ڈبلیو ایچ او کے سربراہ پیٹر پائٹ نے سیئرالیون سے لوٹ کر بی بی سی کو بتایا کہ وہاں کے حالات میں بہتری دیکھ کر اور اس وائرس کے نئے علاج سے انھیں حوصلہ ملا ہے تاہم انھوں نے خبردار کیا کہ اس کی ویکسین کے فروغ میں ابھی وقت لگے گا۔

ادارے کے مطابق اس وبا میں اب تک 7300 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ زیادہ تر ہلاکتیں مغربی افریقی ممالک سیئرالیون، لائبیریا اور گنی میں ہوئی ہیں۔پروفیسر پائٹ ان سائنس دانوں میں شامل ہیں جنھوں نے پہلی بار 1976 میں ایبولا وائرس دریافت کیا تھا۔ انھوں نے کہا کہ لائبیریا یہ وبا اپنے عروج پر پہنچ چکی ہے اور آنے والے چند ہفتوں میں یہ سیئرالیون میں عروج پر ہوگی اس وبا کی دم بہت لمبی ہوگی جو کہ کہیں موٹی اور کہیں پتلی ہوگی۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ ایبولا کی وبا ابھی بھی وہاں ہے اب بھی لوگ اس کی زد میں آ کر مر رہے ہیں اور نئے مریضوں کی تشخیص ہو رہی ہے۔انھوں نے کہا کہ ہمیں طویل کوشش کے لیے تیار رہنا چاہیے، شاید ایک جہدِ مسلسل جو سنہ 2015 میں پورے سال جاری رہ سکتی ہے تاہم انھوں نے کہا کہ سیئرالیون میں جو بہتری انھوں نے دیکھی ہے وہ اس سے متاثر ہوئے ہیں۔انھوں نے بتایا کہ برطانوی امداد سے ملک بھر میں ایبولا کے علاج کے لیے طبی مراکز قائم کیے گئے ہیں اور اب آپ کو لوگوں کے سڑکوں پر مرنے کا منظر نظر نہیں آتا۔انھوں نے کہا کہ مریض کے بدن میں پانی پہنچانا اور جراثیم کش ادویات جیسے سہل علاج سے بھی وہ متاثر ہوئے ہیں اور اب ہلاکت کا تناسب اس کے سبب تین میں سے ایک ہو گیا ہے۔

متعلقہ عنوان :