دیوبندی جماعتوں کے اتحاد مجلس علمائے اسلام کا دہشتگردی کیخلاف بھرپور تعاون کا اعلان،

مدارس کو نشانہ بنانے کے کسی بھی منصوبہ پر شدید تشویش کا اظہار ، فرقہ وارانہ منافرت والی کتابوں پرہی نہیں ناشر اور مصنف کے خلاف بھی کارروائی کا مطالبہ، وزیرداخلہ کی طرف سے 10فیصد مدار س کے خلاف بیان ایف آئی آر ہے،وہ ثبوت پیش کریں،مولانا فضل الرحمان، اگر کوئی مدرسہ رجسٹرڈ نہیں یا اس نے سرکاری زمین پر قبضہ کر رکھا ہے تو سرکار کو حق ہے کہ وہ اس کے خلاف کارروائی کرے لیکن دیگر پراپیگنڈہ بند ہوناچاہیے، جنوبی پنجاب کے مدارس میں کوئی انتہا پسندی یا عسکریت پسندی کی تعلیم نہیں دی جاتی،حنیف جالندھری زندہ انسانوں کو ڈرل مشینوں سے اذیت دے کر موت کے گھاٹ اتاردیا جاتا ہے اس پرآپ کی کیا رائے ہے؟سید عطا المومن بخاری کا الطاف حسین سے سوال

بدھ 24 دسمبر 2014 22:32

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔24دسمبر 2014ء) ) دیوبندی مکتبہ فکر کی نمائندہ جماعتوں کے اتحاد مجلس علمائے اسلام پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف بھرپور تعاون کا اعلان کرتے ہوئے مدارس کو نشانہ بنانے کے کسی بھی منصوبہ پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے او رمطالبہ کیا ہے کہ فرقہ وارانہ منافرت پھیلانے والی کتابوں پر صرف پابندی کافی نہیں بلکہ ناشر اور مصنف کے خلاف بھی کارروائی ہونی چاہیے جبکہ جمعیت علماء اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ وزیرداخلہ کی طرف سے 10فیصد مدار س کے خلاف بیان ایف آئی آر ہے،وہ ثبوت پیش کریں،مجلس علماء نے فرقہ وارانہ رجحانات ختم کرنے کا عزم کر رکھا ہے ،اگر کوئی مدرسہ رجسٹرڈ نہیں یا اس نے سرکاری زمین پر قبضہ کر رکھا ہے تو سرکار کو حق ہے کہ وہ اس کے خلاف کارروائی کرے لیکن دیگر مدارس کے خلاف پراپیگنڈہ بند ہوناچاہیے۔

(جاری ہے)

وفاق المدارس کے سیکرٹری جنرل قاری حنیف جالندھری نے کہا کہ جنوبی پنجاب میں قائم مدارس میں کوئی انتہا پسندی یا عسکریت پسندی کی تعلیم نہیں دی جاتی،سید عطا المومن بخاری نے الطاف حسین سے سوال کرتے ہوئے کہا کہ قائد ایم کیو ایم بتائیں کہ زندہ انسانوں کو ڈرل مشینوں سے اذیت دے کر موت کے گھاٹ اتاردیا جاتا ہے اس پران کی کیا رائے ہے؟مجلس علمائے اسلام پاکستان کا ہنگامی اجلاس بدھ کو جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کی رہائش گاہ پر منعقد ہوا۔

اجلاس کی صدارت بزرگ عالم دین سیدعطا المومن شاہ بخاری نے کی جبکہ وفاق المدارس العربیہ کے سیکرٹری جنرل قاری حنیف جالندھری ‘ اہلسنت والجماعت کے سیکرٹری جنرل خادم حسین ڈھلوں ‘ جو یو آئی ف کے سیکرٹری جنرل مولانا عبدالغفور حیدری سمیت دیگر جماعتوں کے رہنماؤں نے شرکت کی۔ اجلاس میں ملک کی مجموعی امن وامان کی صورتحال ‘ سیاسی صورتحال اور سانحہ پشاور کے بعد ہونے والی پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔

اجلاس کے بعدمیڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ مجلس علمائے سانحہ پشاور کی نہ صرف شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے بلکہ اسے ایک سفاکانہ جرم قرار دیتی ہے اور مطالبہ کرتی ہے کہ مجرموں کو دردناک سزا دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کیلئے اور قیام امن کی خاطر حکومت کے ساتھ مکمل تعاون کی یقین دہانی کراتے ہیں البتہ سانحہ پشاور کے بعد مدارس کونشانہ بنانے کے حوالے سے مجوزہ منصوبہ پرشدید تشویش ہے۔

انہوں نے کہا کہ دینی مدارس ملک کا سب سے بڑا تعلیمی نیٹ ورک ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم قیام امن کی کوششوں امت کے شانہ بشانہ آگے بڑھناچاہتے ہیں۔ مدارس میں بچوں کو مفت کتب فراہم کی جاتی ہیں اور ان کی تعلیمی ضروریات کا بھرپور خیال کیا جاتا ہے، انہوں نے کہاکہ 2001 ء کے بعد مدارس کی رجسٹریشن کا معاملہ سامنے آیا اور ایک نظام کے تحت مدارس کا نصاب اور نظم و نسق کے معاملات طے ہوگئے۔

لیکن سمجھ ہی نہیں آتا کہ اس معاملے کو آج پھر کیوں اٹھایا جارہاہے؟۔ انہوں نے حالیہ پھانسیوں ردعمل کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ تمام دہشت گردوں کو پھانسیاں دی جائیں ار اس معاملے پر کسی قسم کا امتیاز نہ برتا جائے اور عدل و انصاف کے تقاضے پورے کرتے ہوئے بلا تفریق سزائیں دی جائیں۔ انہوں نے کہاکہ مجلس علماء نے فرقہ وارانہ رجحانات ختم کرنے کا عزم کر رکھا ہے اور ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ فرقہ وارانہ منافرت پھیلانے والی کتابوں پر صرف پابندی ہی کافی نہیں بلکہ ناشر اور مصنف کے خلاف بھی کارروائی ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی مجلس علماء کاہدف ہے اور ہم آہنگی پیداکرنے کیلئے دیگر مقاصد فکرکے علمائے کو بھی ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کرنے کے عزم پراپناکام کررہے ہیں۔ ایک سوال پرانہوں نے کہا کہ آج کی ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس میں ہم نے یہ نکتہ اٹھایا ہے کہ بتایا جائے کہ دس فیصد مدارس بارے جو بھی وزیر داخلہ جوبات کررہے ہیں وہ کس بنیاد پر کی جارہی ہے کیونکہ یہ مدارس کے خلاف نامعلوم ایف آئی آر کے مترادف ہے اس سے چیزیں مبہم ہوجاتی ہیں معاملے کی وضاحت ہونی چاہیے۔

ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ اگر کوئی مدرسہ رجسٹرڈ نہیں ہے یہ اس نے سرکاری زمین پر قبضہ کر رکھا ہے تو سرکار کو حق ہے کہ وہ اس کے خلاف کارروائی کرے لیکن دیگر مدارس کے خلاف پراپیگنڈہ بند ہوناچاہیے۔ الطاف حسین کے حوالے سے سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ الطاف حسین کا مولانا عبدالعزیز کے بیان پر ضرورت سے زائد ردعمل آیا ہے اس سلسلے میں قائد ایم کیو ایم کو پیغام بھجوایا ہے کہ وہ نیا محاذ نہ کھولیں۔

فوجی عدالتوں کے قیام کے حوالے سے سوال کے جواب پر مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ یہ معاملہ آج کی آل پارٹیز کانفرنس میں آیا تھا اورکئی جماعتوں نے اس بارے کہا ہے کہ ہمیں دیکھنا ہوگا کہ آئینی تقاضہ کیا ہے اور اس معاملے کوپہلے آئین پڑھا جائے اور بعد ازاں اس معاملے کو آئینی ماہرین طے کریں توبعد ازاں ہم بھی اس پراتفاق کریں گے۔ ایک اور سوال پر مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ اکثر ان علماء کو فورتھ شیڈول میں شامل کیا جاتا ہے جو اتحاد و وحدت کی بات کرتے ہیں اس معاملے پر امتیاز برتا جارہا ہے جسے دورکرنا ہوگا۔

ایک اور سوال پروفاق المدارس کے سیکرٹری جنرل قاری حنیف جالندھری نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ جنوبی پنجاب میں قائم مدارس میں کوئی انتہا پسندی یا عسکریت پسندی کی تعلیم نہیں دی جاتی۔ اس حوالے سے وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور وزیرقانون پنجاب رانا ثناء الله بھی وضاحتیں دے چکے ہیں ہم سمجھتے ہیں کہ یہ پنجاب کے خلاف سازش ہے۔ آخرمیں سید عطا المومن بخاری نے الطاف حسین سے سوال کرتے ہوئے کہا کہ قائد ایم کیو ایم بتائیں کہ زندہ انسانوں کو ڈرل مشینوں سے اذیت دے کر موت کے گھاٹ اتاردیا جاتا ہے اس پران کی کیا رائے ہے؟