تمام سیاسی جماعتوں کو دہشت گردی کیخلاف مضبوط فیصلے کرنے ہونگے، وزیراعظم نواز شریف،

کمزور اور لنگڑے فیصلے کئے تو تاریخ اور قوم کبھی معاف نہیں کرے گی‘ دہشت گردی کینسر بن چکی ہے‘ اگر اس کا علاج نہ کیا گیا تو اس کے بہت برے اثرات مرتب ہوں گے‘ اگر کسی جماعت کو تحفظات ہوں تو بیٹھ کر بات کی جائے‘ پاکستان‘ افغانستان نے ایک دوسرے کی سرزمین دہشت گردی کیلئے استعمال نہ ہونے پر اتفاق کیا ہے، وزیراعظم کا آ ل پا رٹیز کانفرنس کے اجلا س سے خطا ب

بدھ 24 دسمبر 2014 22:51

تمام سیاسی جماعتوں کو دہشت گردی کیخلاف مضبوط فیصلے کرنے ہونگے، وزیراعظم ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔24دسمبر 2014ء) ) وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ آج وقت آگیا ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں کو دہشت گردی کیخلاف مضبوط فیصلے کرنے ہوں گے‘ اگر آج کمزور اور لنگڑے فیصلے کئے تو تاریخ اور قوم کبھی معاف نہیں کرے گی‘ دہشت گردی کینسر بن چکی ہے‘ اگر اس کا علاج نہ کیا گیا تو اس کے بہت برے اثرات مرتب ہوں گے‘ اگر کسی جماعت کو تحفظات ہوں تو بیٹھ کر بات کی جائے‘ پاکستان‘ افغانستان نے ایک دوسرے کی سرزمین دہشت گردی کیلئے استعمال نہ ہونے پر اتفاق کیا ہے‘ آج قوم کو تمام جماعتوں کی طرف سے یکسوئی کا فیصلہ جانا چاہئے۔

بدھ کے روز وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت پا رلیما نی جما عتو ں کی آ ل پا رٹیز کا نفر نس کا اعلی سطحی اجلاس ہوا جس میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف سمیت وزیر داخلہ چوہدری نثار اور تمام سیاسی جماعتوں کی لیڈر شپ نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

وزیراعظم نواز شریف نے تمام سیاسی جماعتوں کا اجلاس میں آمد پر خیرمقدم کیا اور کہا کہ پشاور جیسے اندوہناک واقعہ کی سب جماعتوں نے مذمت کی اور جس طرح تمام سیاسی قیادت نے یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ذمہ داری کا ثبوت دیا اس کیلئے شکرگزار ہوں۔

وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ اس وقت قوم کی نظریں ہم پر ہیں کہ سیاسی قیادت کیا فیصلے کرتی ہے کیونکہ پاکستان اور پوری دنیا کی تاریخ میں بچوں کو مارنے والے اندوہناک واقعات نہیں ملتے۔ دہشت گردی کینسر جیسی بیماری بن چکی ہے اور اگر اس کینسر کا علاج نہ کیا گیا تو تاریخ اور قوم ہمیں کبھی بھی معاف نہیں کرے گی۔ یہ ذمہ داری تمام سیاسی جماعتوں کو مل کر پوری کرنا ہوگی۔

نواز شریف نے کہا کہ اگر آج ہم کمزور اور لولے لنگڑے فیصلے کئے تو قوم ہمیں کبھی معاف نہیں کرے گی اور ایسے لوگوں کیخلاف جو ملک و قوم کو جڑ سے اکھاڑنے کیلئے تیار ہیں اور ریاست کیخلاف ہاتھوں میں چھوٹے بڑے گروپ اسلحہ لے کر آئین کی خلاف ورزی کررہے ہیں تو ایسے لوگوں کیخلاف کارروائی کرنا ٹھیک نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس دہشت گردی کی جنگ میں پاکستان نے بڑی قربانیاں دیں اور دہشت گردی سے معیشت کو بھی نقصان پہنچا۔

پہلے کبھی بھی ان عناصر کیخلاف جنگ نہیں لڑی کیونکہ ہم مذاکرات کے ذریعے معاملات حل کرنا چاہتے تھے لیکن یہاں پر بات کس سے کی جائے۔ یہاں پر چھوٹی بڑی بہت سی کالعدم جماعتیں موجود ہیں جو ریاست کیخلاف کھڑی ہیں۔ نواز شریف نے کہا کہ کراچی ایئرپورٹ پر حملے کے بعد تمام سیاسی جماعتوں کی مشاورت سے آپریشن ضرب عضب شروع کیا تو اب تک اس آپریشن کے بیشمار مثبت نتائج سامنے آئے ہیں جوکہ خوش آئند ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ افغانستان میں انتخابات کے بعد نئی قیادت سے ملاقاتیں کیں اور وہاں آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے بھی دورے کئے۔ افغان قیادت کیساتھ اتفاق ہوا کہ افغانستان پاکستان کیخلاف اور افغانستان پاکستان کیخلاف اپنی سرزمین دہشت گردی کیلئے استعمال نہیں ہونے دیں گے جبکہ پاک افغان قیادت نے یہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ مسائل کو میڈیا پر اچھالنے کی بجائے ایک دوسرے کیساتھ شیئر کرکے حل کریں گے۔

پشاور واقعہ کے بعد آرمی چیف نے فوری طور پر افغانستان کا دورہ کیا اور وہاں پر دہشت گردی کیخلاف دونوں ملکوں کی جانب سے کارروائی کا فیصلہ کیا گیا۔ پاک افغان کا دہشت گردی کیخلاف ایک ساتھ ہونا مثبت پیشرفت ہے۔ نواز شریف نے کہا کہ اب پاک سرزمین پر دہشت گردی برداشت نہیں کی جائے گی اور نہ ہی افغان دہشت گردوں پاکستان کیخلاف سرزمین استعمال کرنے دی جائے گی۔

نواز شریف نے کہا کہ اب دہشت گردی کیخلاف مضبوط فیصلے کرکے پوری قوم کو ایک پیغام جانا چاہئے۔ اگر آج ہم نے اگلے واقعات کا انتظار کیا تو پھر بہت دیر ہوجائے گی۔ اگر کسی جماعت کو کوئی خدشات یا تحفظات ہیں تو آج اس کی نشست میں بیٹھ کر شیئر کرلے کیونکہ آج ہم جس ملک میں دورے پر جاتے ہیں تو وہاں کی لیڈر شپ اور میڈیا ہم سے ایسے سوالات کرتے ہیں جن کا ہمارے پاس جواب نہیں ہوتا۔

آج کے اجلاس میں تمام جمہوریت کے حمایتی موجود ہیں اور تمام جماعتوں نے جمہوریت کیلئے بڑی قربانیاں دی ہیں۔ جمہوریت کو بچانے کیلئے آج تمام جماعتوں کو یکسوئی کا فیصلہ کرنا ہوگا اور آج کی اس نشست کو بامقصد بنانا ہوگا کیونکہ پشاور سانحہ بہت بڑا المیہ ہے اور پوری قوم کی نظریں آج کے اجلاس پر لگی ہوئی ہیں۔ اگر آج ہم نے ان دہشت گردوں کو جنہوں نے ہمارے جوانوں اور معصوموں کو شہید کیا ان کو معاف کردیا تو پھر تاریخ ہمیں کبھی معاف نہیں کرے گی۔ سری لنکن ٹیم پر حملے کے مرتکب دہشت گردوں کو کیفر کردار تک پہنچانا بھی مثبت پیشرفت ہے۔ ایسے فیصلوں سے قوم خوش ہوگی۔