علاج معالجے کی سہولتوں کی فراہمی کا سب سے بڑا ذریعہ صحت مرکز پنگریو سیوریج کے پانی کی جھیل بن گیا

جمعرات 1 جنوری 2015 16:24

پنگریو ( اُردو پوائنٹ اخبارتاز ترین ۔ 1جنوری 2015ء) پنگریو شہر اور گرد ونواح کی بہت بڑی آبادی کو علاج معالجے کی سہولتوں کی فراہمی کا سب سے بڑا ذریعہ صحت مرکز پنگریو سیوریج کے پانی کی جھیل بن گیا ہے تعفن زدہ گندے پانی کے باعث صحت مرکز کے ڈاکٹروں، پیرا میڈیکل عملے اورعلاج کے لئے آنے والے مریضوں کا اسپتال میں بیٹھنا محال ہو گیا ہے اور مسلسل پانی میں گھرے رہنے کے باعث کروڑوں روپے مالیت کی یہ بلڈنگ زبوں حال ہو گئی ہے جبکہ اسپتال میں مچھروں کی بھر مار ہے اسپتال کے ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ سیوریج کے تعفن زدہ پانی کے باعث اسپتال آنے والے مریضوں کو کئی مہلک امراض لا حق ہو سکتے ہیں تفصیلات کے مطابق پنگریو شہر کے سیوریج کا پانی اخراج کر نے والی پائپ لائن ٹوٹ جانے کے باعث سیوریج کا انتہائی گندہ اور بد بو دار پانی صحت مرکز پنگریو میں داخل ہو گیا ہے جس کی وجہ سے اسپتال شفاخانے کے بجائے گندے پانی کی جھیل بن گیا ہے سیوریج کا پانی صحت مرکز کے احاطے سمیت چاروں اطراف پھیل چکا ہے اسپتال کے ڈاکٹروں، پیرا میڈیکل عملے اور مریضوں کو دو سے تین فٹ گندے پانی سے گزر کر اسپتال کے اندر جانا پڑتا ہے جس کی وجہ سے ڈاکٹروں ، پیرا میڈیکل عملے اور مریضوں کو سخت مشکلات اور پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے اور اس صورتحال میں پیرا میڈیکل عملے نے ڈیوٹیاں کر نے سے انکار کر دیا ہے اسپتال کا دورہ کر نے والی پنگریو کے صحافیوں کی ٹیم کو صحت مرکز پنگریو کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر عرفان اشرف کمبھر نے بتایا کہ سیوریج کے ساتھ ساتھ فراہمی آب کی پائپ لائن اسپتال کے سامنے اور احاطے کے اندر جگہ جگہ سے ٹوٹ چکی ہے جس کی وجہ سے دونوں پائپ لائنوں کا پانی ہر وقت رستا رہتا ہے اب صورتحال یہ ہو گئی ہے کہ اسپتال چاروں طرف سے پانی کے گھیرے میں آچکا ہے اور ڈاکٹروں، پیرا میڈیکل عملے، مریضوں کو اپنے جوتے اتار کر اس گندے پانی میں سے گزر کر صحت مرکز کے اندر آنا پڑتا ہے جس سے تنگ آکر پیرا میڈیکل عملے نے ڈیوٹی پر آنے سے جواب دے دے دیا ہے انہوں نے بتایا کہ حادثات اور دیگر واقعات میں زخمی ہو کر علاج کے لئے آنے والے مریضوں کو بھی اسی گندے اور مضر صحت پانی سے گزر کر اسپتال کے اندر آنا پڑتا ہے جس کی وجہ سے ایسے مریضوں کو دیگر مہلک امراض لگنے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ نے مزید بتایا کہ مسلسل پانی میں گھرے رہنے کے باعث اسپتال کی بلڈنگ بہت زبوں ہو چکی ہے اور اس کے جلد گر جانے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے انہوں نے بتایا کہ اس گندے پانی میں سانپ اور دیگر موذی کیڑے مکوڑے بھی پائے جاتے ہیں جو کہ کسی بھی وقت کسی مریض ، ڈاکٹر یا پیرا میڈیکل عملے کی جانوں کے لئے خطرے کا باعث بن سکتے ہیں ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر عرفان اشرف کمبھر نے بتایا کہ انہوں نے اس صورتحال کے بارے میں یونین کونسل پنگریو، ٹاؤن کمیٹی پنگریو، ڈی ایچ او بدین اور ڈپٹی کمشنر بدین کو بھی تحریری طور پر آگاہ کیا ہے مگر اب تک کسی نے بھی اس معاملے کا نوٹس نہیں لیا جس کی وجہ سے سیوریج کے پانی کی سطح دن بدن بڑھتی جارہی ہے جو کہ کسی بھی وقت کسی سانحے کا باعث بن سکتی ہے اس موقع پر اسپتال میں اپنے علاج معالجے کے لئے آنے والے مریضوں نے صحافیوں کی ٹیم کے سامنے زبردست احتجاج کیا اور کہا کہ صحت مرکز پنگریو میں سیوریج کے تعفن زدہ پانی کی موجودگی کے باعث ان کا دم گھٹ رہا ہے اور یہ اسپتال اب گندے پانی کا تالاب بن گیا ہے جس کی وجہ سے علاج کرانے کے لئے آنے والے مریض شفا یاب ہو نے کے بجائے اپنے ساتھ کئی بیماریاں لے جارہے ہیں مریضوں نے کروڑوں روپے مالیت کے اس اسپتال پر توجہ نے دینے پر ڈپٹی کمشنر بدین ڈی ایچ اور اور دیگر حکام کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ، صوبائی وزیر صحت، سیکریٹری صحت اور ایم پی اے بیرسٹر حسنین علی مرزا سے مطالبہ کیا ہے کہ اس معاملے کا نوٹس لیا جائے اور صحت مرکز سے سیوریج کے پانی کا اخراج کرواکر ٹوٹنے والی پائپ لائن کی مرمت کرائی جائے تاکہ کروڑوں روپے مالیت کی یہ بلڈنگ گرنے سے بچ سکے اور مریضوں ، ڈاکٹروں، پیرا میڈیکل عملے کو درپیش پریشانیاں ختم ہو سکیں۔

متعلقہ عنوان :