چیئر مین سینٹ نیئر حسین بخاری کا وزراء کی سینٹ اجلاس میں غیر حاضری پر شدید برہمی کا اظہار،

سنجیدگی کا یہ عالم ہے تلاوت کے وقت کوئی رکن ایوان میں موجود نہیں ، چیئر مین سینٹ نیئر حسین بخاری اپوزیشن جماعتوں کا پٹرولیم مصنوعات پر پانچ فیصد جی ایس ٹی کے نفاذ کے خلاف سینٹ سے واک آؤٹ، یہ کالا ٹیکس ہے جو نامناسب ہے ، سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق جی ایس ٹی کا نفاذ صرف پارلیمنٹ کے ایکٹ کے ذریعے کیا جا سکتا ہے،سینیٹر رضا ربانی ، پیٹرولیم مصنوعات پر جی ایس ٹی میں اضافہ عارضی ہے، قیمتیں بڑھنے کی صورت میں اضافہ واپس لے لیا جائیگا ، وزیر خزانہ ، آپریشن ضرب عضب پر اب تک 30 ارب روپے اضافی خرچ ہوچکے ہیں، ہمیں آئی ڈی پیزکی واپسی اور آپریشن زدہ علاقوں میں ترقیاتی منصوبوں کیلئے ایک ارب ڈالردرکار ہیں ، سینیٹر اسحاق ڈار کا سینٹ میں اظہار خیال ، بے روزگاری اور قیمتوں میں اضافے کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کئے جائیں ،خالدہ پروین

جمعرات 1 جنوری 2015 18:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتاز ترین ۔ 1جنوری 2015ء) چیئر مین سینٹ نیئر حسین بخاری نے وزراء کی سینٹ اجلاس میں غیر حاضری پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ سنجیدگی کا یہ عالم ہے تلاوت کے وقت کوئی رکن ایوان میں موجود نہیں جبکہ اپوزیشن جماعتوں نے پٹرولیم مصنوعات پر پانچ فیصد جی ایس ٹی کے نفاذ کے خلاف سینٹ سے واک آؤٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ کالا ٹیکس ہے جو نامناسب ہے ۔

جمعرات کو سینٹ کااجلاس چیئر مین سینٹ نیئر حسین بخاری کی زیر صدارت ہوا اجلاس شروع ہوا تو پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما سینیٹر رضا ربانی نے کہاکہ سینٹ کے غیر سنجیدگی ایک مذاق بن گئی ہے پارلیمنٹ بالخصوص سینٹ کو انتہائی غیر سنجیدگی سے لیا جارہا ہے جس پر عوامی نیشنل پارٹی کے سینیٹر زاہد خان نے رضا ربانی کے موقف سے اتفاق کرتے ہوئے کہاکہ وزراء کی سینٹ اجلا س سے غیر حاضری پر چیئر مین رولنگ دیں چیئر مین سینٹ نے وزراء کی اجلا س سے غیر حاضری پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ایوان میں اراکین نہ بھی ہو وزراء تو اجلا س میں شریک ہوں چیئر مین سینٹ نے کہاکہ وزراء ایوان میں نہیں آتے انہوں نے کہاکہ سنجیدگی کا یہ عالم ہے کہ تلاوت کے وقت بھی کوئی رکن ایوان میں موجود نہیں ہے سینٹ اجلاس کے دور ان اپوزیشن ارکان نے پٹرولیم مصنوعات پر5فیصد جی ایس ٹی کانفاذپر اجلاس سے واک آؤٹ کیا پیپلز پارٹی کے رہنما سینیٹر رضا ربانی نے پانچ فیصد جی ایس ٹی کے نفاذ پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ یہ کالا ٹیکس جو نا مناسب ہے توجہ دلاو نوٹس پر بات کرتے ہوئے سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ پٹرولیم مصنوعات پر جی ایس ٹی آئین کی خلاف ورزی ہے جب پٹرول کی قیمت بڑھتی تھی تب تو حکومت کبھی ریونیو کے نقصان کی بات نہیں کرتی تھی۔

(جاری ہے)

سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق جی ایس ٹی کا نفاذ صرف پارلیمنٹ کے ایکٹ کے ذریعے کیا جا سکتا ہے۔ حکومت اٹارنی جنرل کے ذریعے اس فیصلے پر نظر ثانی کروالے۔ انہوں نے کہاکہ ہم ٹیکس کے خلاف ایوان سے واک آؤٹ کرتے ہیں جس کے بعد اپوزیشن جماعتیں واک آؤٹ کر گئیں وفاقی وزیر اسحاق ڈار نے جوب دیتے ہوئے کہا کہپیٹرولیم مصنوعات پر جی ایس ٹی میں اضافہ عارضی ہے، قیمتیں بڑھنے کی صورت میں اضافہ واپس لے لیا جائے گا آپریشن ضرب عضب پر اب تک 30 ارب روپے اضافی خرچ ہوچکے ہیں، ہمیں آئی ڈی پیزکی واپسی اور آپریشن زدہ علاقوں میں ترقیاتی منصوبوں کیلئے ایک ارب ڈالردرکار ہیں وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ رواں مالی سال کے لئے حکومت نے محصولات کی وصولی کا ایک مشکل ہدف مقرر کیا ہے۔

آپریشن والے علاقوں میں تعمیرنو اور بحالی کے لئے 100 ارب روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ آپریشن ضرب عضب پر اب تک 30 ارب روپے اضافی خرچ ہوچکے ہیں، جن میں سے 15ارب روپے پاک فوج کے آپریشن جبکہ 15 ارب روپے آئی ڈی پیز پر خرچ ہوئے ہیں۔ ہمیں آئی ڈی پیزکی واپسی اور آپریشن زدہ علاقوں میں ترقیاتی منصوبوں کے لئیایک ارب ڈالردرکار ہیں۔وزیر خزانہ اسحاق ڈارنے کہا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی سے عوام کو 4 سو ارب روپے کا فائدہ ہوا ہے۔

حکومت نے بجلی کی قیمتوں میں 2 روپے 32 پیسے فی یونٹ کمی کی ہے اوراس وقت ملک میں مہنگائی کی شرح 11 سال میں کم ترین سطح پر ہے پٹرولیم قیمتوں میں کمی کے باعث جہاں عوام کو ریلیف ملا ہے وہیں اس کی وجہ سے ملک کے جاری کھاتوں کے خسارے میں کمی ہوئی ہے تاہم حکومت کو قرضوں پر سود اور قسطیں بھی دینی ہوتی ہیں اس کے ساتھ ساتھ محصولات میں کمی بھی ہورہی ہے جسے بڑھانے کیلئے قانون کے مطابق وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو ٹیکس عائد کرنے کا اختیار حاصل ہے اگر حکومت جی ایس ٹی کا نفاذ نہیں کریگی تو ترقیاتی اخراجات کم کرنا پڑیں گے، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں آئندہ چند ماہ میں پھر سے بڑھ سکتی ہیں اس صورت میں حکومت سیاسی جماعتوں سے مشاورت کرکے جی ایس ٹی میں کیا گیا حالیہ اضافہ واپس لے لے گی۔

وزیر خزانہ نے بتایا کہ ریپڈ رسپونس فورس اور سول آرمڈ فورسز کیلئے 30 ارب روپے درکار ہیں، حکومت نہ پٹرولیم مصنوعات پر سیلزٹیکس اس مقصد کیلئے نہیں لگایا۔ عدالتوں میں اسپونسرڈ درخواستیں دائر ہوتی ہیں اب جی ایس ٹی پر بھی دائر ہو جائیگی ہمارے پہلے بجٹ میں جی ایس ٹی کے نفاز پر بھی عدالت میں تماشہ لگایا گیا تھااسحاق ڈار نے کہاکہ پیٹرولیم مصنوعات پر پانچ فیصد اضافی جی ایس ٹی ملک کے محصولات کے اْس نقصان کو کم کرنے کیلئے لگایا گیا ہے جو عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں گرنے کے باعث ہوا۔

انہوں نے کہا کہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی کے باعث محصولات جمع کرنے پر بہت منفی اثر پڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو سہولت فراہم کرنے کیلئے گزشتہ یکم ستمبر سے پانچ فیصد کمی کی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ پیٹرولیم مصنوعات پر پانچ فیصد جی ایس ٹی کے نفاذ سے حکومت کو رواں سال جون تک ساڑھے سترہ ارب روپے کی آمدن ہوگی۔اسحق ڈار نے اْن مختلف حالات پر بھی روشنی ڈالی جو اضافی فنڈز کا تقاضہ کرتے ہیں۔

اجلاس کے دور ان سرمایہ کاروں کی تحفظ دینے کے لئے سیکورٹیز بل 2014 پیش کر دیا گیا۔ بل کو غور کے لئے قائمہ کمیٹی خزانہ کے سپرد کر دیا گیا۔سینٹ اجلاس میں گزشتہ سال 2 جون کو پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے صدر مملکت کے خطاب پر بحث کی گئی۔ اس سلسلے میں تحریک قائد ایوان راجہ ظفر الحق نے گزشتہ سال 31 اکتوبر کو پیش کی تھی بحث میں حصّہ لیتے ہوئے تاج حیدر نے کہا کہ 2013 ء کے عام انتخابات میں تمام سیاسی جماعتوں کو یکساں مواقع فراہم نہیں کئے گئے۔

انہوں نے کہا کہ جمہوریت اور معیشت کمزور ہورہی ہیں۔ جبکہ صوبائی خودمختاری بھی واپس لی جارہی ہے۔ انہوں نے دہشتگردی اور انتہا پسندی کے خاتمے پر زور دیا۔تاج حیدر نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے اجتماعی بصیرت کے تحت خصوصی ٹرائیل کورٹس کے قیام پر اتفاق کیا۔عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما سینیٹر زاہد خان نے کہا کہ افغانستان میں امن پاکستان کیلئے اہم ہے ۔

انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ ہماری اپنی جنگ ہے اور ہمیں اس جنگ کو جیتنا ہوگا۔ انہوں نے مْنڈا ڈیم کو مکمل کرنے کی ضرورت پر زور دیا جس سے بجلی پیدا کرنے اور سیلاب سے بچاؤ میں مدد ملے گی۔خالد ہ پروین نے کہا کہ بے روزگاری اور قیمتوں میں اضافے کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کئے جائیں۔ انہوں نے بلدیاتی انتخابات کے فوری انعقاد کی ضرورت پر زور دیا تاکہ لوگوں کے مسائل اْن کی دہلیز پر حل کئے جاسکیں۔بعد ازاں سینیٹ کا اجلاس جمعہ کی صبح 10 بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔