پنجاب میں 26 جنوری سے انسداد خسرہ کی 12 روزہ مہم شروع ہو گی‘ سیکرٹری ہیلتھ پنجاب ،

انسداد خسرہ مہم کے دوران 6 ماہ سے 10 سال تک کی عمر کے 2 کروڑ85 لاکھ بچوں کو حفاظتی ٹیکے لگائے جائیں گے، روٹین ای پی آئی کوریج کو بڑھایا جائے،پولیوکے 3 کیس بھی قابل قبول نہیں‘ جواد رفیق ملک کا سول سیکرٹریٹ میں اجلاس سے خطاب

ہفتہ 3 جنوری 2015 18:39

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبارتاز ترین۔ 3جنوری2015ء) وزیراعلی محمد شہباز شریف کی ہدایت کے مطابق پنجاب میں خسرہ کے خلاف 12 روزہ مہم26 جنوری سے شروع کی جارہی ہے جو 6 فروری تک جاری رہے گی جس دوران 6 ماہ سے10 سال تک کی عمر کے 2 کروڑ 85 لاکھ بچوں کو خسرہ سے بچاؤ کی ویکسین کے انجیکشن لگائے جائیں گے، اس مہم پر 2 ارب روپے خرچ ہو گے۔یہ بات سیکرٹری صحت پنجاب جواد رفیق ملک نے ہفتہ کے روز سول سیکرٹریٹ میں انسداد خسرہ مہم کے انتظامات اور پولیو کی صورتحال کے بارے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔

اجلاس میں ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ پنجاب ڈاکٹر زاہد پرویز، ایڈیشنل سیکرٹری ہیلتھ (ٹیکنیکل) ڈاکٹر سلمان شاہد،ڈائریکٹر ہیلتھ(ای پی آئی)ڈاکٹر منیر احمد،عالمی ادارہ صحت کے نمائندے ڈاکٹر عبیدالاسلام،ڈاکٹر مظہر قریشی،یونیسف کے ڈاکٹر نعیم اللہ کے علاوہ انٹر نیشنل کنسلٹنٹ برائے ای پی آئی اینڈ روٹین ایمونائزیشن پروفیسرطارق بھٹہ،ڈین انسٹی ٹیوٹ آف چائلڈہیلتھ اینڈ چلڈرن ہسپتال پروفیسر مسعود صادق،میڈیکل ڈائریکٹر چلڈرن ہسپتال پروفیسر احسن وحید راٹھور اور دیگر افسران نے شرک کی۔

(جاری ہے)

ڈائریکٹر ای پی آئی ڈاکٹر منیر احمد نے اجلاس کو بتایا کہ انسداد خسرہ مہم کے لئے 4085 فکسڈ پوائٹس بنائے جائیں گے۔ بچوں کو ٹیکے لگانے کیلئے12193 موبائل ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں جس کیلئے 16278 تربیت یافتہ اہلکار حصہ لیں گے اور ان ٹیموں کی معاونت کیلئے 20363 ٹیم معاون بھی مقرر کئے گئے ہیں۔ مزید برآں بچوں کو خسرہ ویکسین کے ٹیکے لگوانے کیلئے والدین کو ترغیب دینے کیلئے 292632 سوشل موبلائزرز کی خدمات بھی حاصل کی جائیں گی۔

جس علاقے میں خسرہ سے بچاؤ کے حفاظتی ٹیکے لگانے کیلئے ٹیمیں جائیں گی وہاں کی مقامی مساجد اور دیہی علاقوں میں علاقہ معززین اور عوامی نمائندوں کے ڈیروں پر بھی ٹیموں کی آمد سے متعلق اعلانات کئے جائیں گے اور سوشل موبلائزر گھر گھر جا کر لوگوں کو اپنے بچوں کو حفاظتی ٹیکے لگوانے کیلئے مرکزی جگہ آنے کی ترغیب دیں گے۔ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ ڈاکٹر زاہد پرویز نے بتایا کہ انسداد خسرہ مہم کے لئے ویکسین اور ڈسپوزایبل سرنجیں اور دیگر لاجسٹکس کے انتظامات مکمل کر لئے گئے ہیں۔

اس مہم میں تمام لیڈی ہیلتھ ورکرز بھرپور طریقہ سے حصہ لیں گی اور ویکسینیٹرز اور انجیکٹرز کی ٹریننگ جاری ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس مہم پر 2 ارب روپے سے زیادہ خرچ آئے گا۔اجلاس میں پولیو کی موجودہ صورتحال اور لو سیزن کے دوران اینٹی پولیو مہمات چلانے اور روٹین ایمونائزیشن کی کوریج کی 90 فیصد تک لیجانے کے لئے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ ملک میں 2014 میں پولیو کے 296 کیس ہو ئے ہیں جن میں سے فاٹا،وزیرستان میں 174 ،خیبرپختونخوا میں 67،بلوچستان میں 23 ،سندھ میں 29 جبکہ پنجاب میں صرف 3 کیس ہوئے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کے نمائندے ڈاکٹر عبیدالاسلام نے پولیو کے خاتمہ کے لئے وزیراعلی پنجاب محمد شہباز شریف اور صوبائی حکومت کی پالیسی اور سخت اقدامات کو سراہتے ہوئے کہا کہ پنجاب میں پولیو کے صرف 3 کیس ہونے کی وجہ یہ ہے کہ وزیراعلی اور ان کی ٹیم نے اس مسئلہ کو انتہائی سنجیدگی سے لیا ہے اور پنجاب میں انسداد پولیو کی موثر مہم چلانے کے ساتھ سخت مانیٹرنگ اور تھرڈ پارٹی سے جانچ پڑتال شامل ہے۔

سیکرٹری صحت جواد رفیق ملک نے کہا کہ حکومت کو صوبے میں پولیو کے 3 کیس بھی قابل قبول نہیں ۔انہوں نے ہدایت کی کہ اس سلسلہ میں روٹین ایمونائزیشن کو موثر بناتے ہوئے کوریج کو 90 فیصد تک لیجانے کا ٹارگٹ حاصل کرنے کے لئے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں اور موثر اقدامات کئے جائیں۔ اجلاس کو بتایاگیا کہ روٹین ایمونائزیشن کوریج کو بڑھانے کے لئے صوبے میں ویکسینیٹرز کو اینڈ رائڈ فون دئیے گئے ہیں۔

E-Vacc پروگرام شروع کر دیا گیا ہے تاکہ ان کی کارکردگی پر نگاہ رکھی جائے۔ علاوہ ہیلتھ واج سسٹم کے علاوہ ازیں سٹاف کی کمی کو پورا کرنے کے لئے ویکسنیٹرز کی 254،اے وی ایس کی 44 اور ڈپٹی ڈسٹرکٹ آفیسر کی 15 نئی آسامیاں پیدا کی گئی ہیں اور پولیو ورکرز کو اب 250 روپے کی بجائے 500 روپے یومیہ اعزازیہ دیا جارہا ہے۔

متعلقہ عنوان :