سندھ میں شوگرملوں نے عملا ہفتے کے روز سے ہی گنے کی خریداری معطل کرکے شوگرملیں بند کر دیں

لاکھوں کاشتکاروں میں اشتعال کی لہر دوڑ گئی ہے ،احتجاج کااعلان

ہفتہ 3 جنوری 2015 21:57

حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتاز ترین۔ 3جنوری2015ء) پاکستان شوگر مل ایسوسی ایشن سندھ کے فیصلے کے مطابق سندھ میں شوگرملوں نے عملا ہفتے کے روز سے ہی گنے کی خریداری معطل کرکے شوگرملیں بند کر دی ہیں جس سے لاکھوں کاشتکاروں میں اشتعال کی لہر دوڑ گئی ہے اور کاشتکار تنظیموں نے بھی بتدریج شوگرملوں کے خلاف احتجاج کرنے اور آئندہ سال گنے کی کاشت نہ کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔

پاسما اور کاشتکاروں کے مشترکہ اجلاس کے فیصلے کے نتیجے میں سندھ حکومت نے شوگرملیں 14 نومبر سے چلانے کا نوٹفیکیشن جاری کیا تھا جس میں گنے کی قیمت 182 روپے فی من مقرر کی گئی تھی لیکن شوگرملوں نے اس قیمت کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا تھا اور سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا تاہم دو روز قبل سندھ ہائیکورٹ نے اپنے حتمی فیصلے میں 182 روپے کی قیمت برقرار رکھتے ہوئے شوگرملوں کو کر شنگ کے آغاز کا حکم دیا تھا لیکن پاسما نے اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کی مدت دوران ہی اشتہارات کے ذریعے کاشتکاروں پر واضع کر دیا کہ سندھ میں تمام شوگرملیں 5 جنوری سے بند کر دی جائیں گی کیونکہ انہیں 182 روپے کی قیمت منظور نہیں ہے لیکن عملا پاسما نے 3 جنوری سے ہی گنے کی خریداری بند کرکے شوگرملیں بند کر دی ہیں جس پر سندھ کے لاکھوں چھوٹے زمینداروں کاشتکاروں اور ہاریوں میں سخت تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے، یاد رہے کہ حکومت سندھ کے نوٹفیکیسشن اور سندہ ہائیکورٹ کے سابقہ فیصلے کے باوجود کرشنگ سیزن شروع ہونے کے 3 ماہ بعد بھی اب تک صرف 22 شوگرملوں نے کرشنگ کا آغاز کیا تھا اور اب پاسما کے فیصلے کے مطابق وہ بھی بند کر دی گئی ہیں، ساڑھے چھ لاکھ ایکڑ رقبے پر کاشت شدہ گنے کی فصل میں سے ایک اندازے کے مطابق اب تک صرف 20 فیصد گنا شوگرملوں نے خریدار ہے اور اس کی قیمت کی مد میں بھی 150 سے 155 روپے کی رقم شمار کی ہے اور یہ رقم بھی شوگرملیں ادا نہیں کر رہی ہیں، کاشتکار تنظیموں کے ذرائع کے مطابق شوگرملوں پر گنے کی قیمت کی مد میں ایک ارب روپے سے زائد کے بقایاجات ہیں،دوسری طرف جبکہ گنے کی خریداری بند کر دی گئی ہے تو کروڑوں من گنا کھیتوں میں کھڑا سوکھ رہا ہے اور بعض علاقوں میں کاشتکار مایوس ہو کر اسے کاٹ کر چارے کے طور پر فروخت کرنے پر مجبور ہو رہے ہیں، ایک اندازے کے مطابق گنے کی فصل کھیتوں میں سوکھنے سے کاشتکاروں کو 14 ارب روپے سے زائد کا نقصان اٹھانا پڑے گا جبکہ گندم کے لئے زمینیں خالی نہ ہونے کی وجہ سے ایک اندازے کے مطابق 4 لاکھ ایکڑ رقبے پر گندم کی کاشت نہ ہو سکے گی اور اس طرح بھی زرعی معیشت کو اربوں روپے کا نقصان ہو گا۔

(جاری ہے)

ہفتے کے روز سندھ آبادگار بورڈ کا اجلاس بورڈ کے صدر عبدالمجید نظامانی کی زیرصدارت منعقد ہوا جس میں شوگرملوں کی طرف سے گنے کی خریداری بند کرنے سے پیدا ہونے والی صورتحال پر غور کیا گیا، سندھ آباد گار بورڈ کے صدر نے مطالبہ کیا کہ حکومت اپنی رٹ بحال کرے اور نوٹفکیشن پر عمل کراتے ہوئے شوگرملوں کو مجبور کرے کہ وہ 182 روپے کی قیمت قبول کرے اور گنے کی خریداری فوری طور پر شروع کرے، اجلاس نے پاسما کے اس دعوے کو مسترد کر دیا کہ آیا 182 روپے کی قیمت پر شوگرملوں کو گنا خریدنے پر نقصان برداشت کرنا پڑے گا، اجلاس نے کہا کہ پنجاب میں حکومت کے نوتفکجیشن کے مطابق شوگرملیں 180 روپے کی قیمت پر گنا خرید رہی ہیں اور قیمت بھی بروقت ادا کی جا رہی ہے، اجلاس نے سندھ حکومت اور کین کمشنر سے مطالبہ کیا کہ نوٹفکیشن کے مطابق جو شوگرملیں کرشنگ نہ کریں ان کے خلاف قانونی کاروائی کی جائے اور کاشتکاروں کو نوٹویکیشن کے مطابق قیمت دلائی جائے، اجلاس نے کہا کہ اگر شوگرملوں کی ہٹ دھرمی برقرار رہی تو کاشتکاروں سے اپیل کی جا رہی ہے وہ آئندہ سال گنے کی بجائے کوئی دوسری فصل کاشت کریں جبکہ 10 جنوری سے بتدریج شوگرملوں کے خلاف احتجاج کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔

متعلقہ عنوان :