اتحاد تنظیمات مدارس پاکستان کا یہ نمائندہ اجلاس سانحہ پشاور کی شدید مذمت کرتا ہے اور سانحے میں شہید ہونے والے بے قصور بچوں سمیت تمام شہداء کی بلندی درجات اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا

ہفتہ 3 جنوری 2015 22:48

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتاز ترین۔ 3جنوری2015ء) اتحاد تنظیمات مدارس پاکستان کا یہ نمائندہ اجلاس سانحہ پشاور کی شدید مذمت کرتا ہے اور سانحے میں شہید ہونے والے بے قصور بچوں سمیت تمام شہداء کی بلندی درجات اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کرتا ہے۔ اسی طرح یہ اجلاس تمام سوگوار خاندانوں اور لواحقین کے ساتھ دلی ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے ان کے لیے صبر جمیل اور اجر عظیم کی دعا کرتا ہے۔

اجلاس سانحہ پشاور اور اس سے پہلے ہونے والے دہشت گردی کے تمام واقعات کو اسلام اور انسانیت کے خلاف بھیانک جرم سمجھتا ہے اورواضح کرتا ہے کہ بے قصور اور بے گناہ شہریوں کا قتل فساد فی الارض ہے، جب کہ دہشت گردی کے خلاف اسلام کی تعلیمات نہایت واضح ہیں۔ اسلام حالت جنگ میں بھی کفار کے بچوں،عورتوں، بوڑھوں اور غیر متحارب شہریوں پر ہاتھ اٹھانے کی اجازت نہیں دیتا۔

(جاری ہے)

اجلاس ہر طرح کی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے۔ خواہ یہ دہشت گردی انفرادی ہو یا اجتماعی، گروہی ہو یا ریاستی، اس کا اسلام اور انسانیت سے کوئی تعلق نہیں۔ اجلاس دہشت گردی کو مذہب اور دینی مدارس کے ساتھ بریکٹ کرنے کی بھی مذمت کرتا ہے اور قرار دیتا ہے کہ یہ مذہب کو بدنام کرنے کے لیے لادین عناصر اور عالمی استعماری صہیونی قوتوں کے طے شدہ منصوبے کا ایک حصہ ہے۔

مدارس دینیہ قرآن و حدیث کی تعلیمات کے مراکز اور اسلام کے قلعے ہیں۔ مساجد و مدارس دینیہ اسی شعار اور دینی نصاب کے ساتھ اس خطے میں صدیوں سے جاری ہیں اور یہ دینی تعلیمات، اسلامی اقدار، قرآن و سنت کی تعلیم و تعلم و ابلاغ، اسلامی اخوت کے فروغ اور دینی آگہی فراہم کرنے کے مراکز ہیں۔ مدارس دینیہ کے پانچ امتحانی بورڈز اور ان کی مشترکہ تنظیم، اتحاد تنظیمات مدارس پاکستان نے ہمیشہ مدارس میں اصلاح و ارتقاء کی از خود کوششیں کی ہیں۔

مدارس دینیہ کا نصاب قرآن و حدیث پر مشتمل ہے اور جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہے۔ مدارس نے ازخود نصاب میں کئی ترامیم و اضافے کیے ہیں اور اکثراداروں میں عصری علوم اور کمپیوٹر کی تعلیم بھی دی جاتی ہے۔ مدارس کا دہشت گردی کے الزامات یا انتہا پسندی سے کوئی تعلق نہیں۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ دہشت گردی میں ملوث جن افراد پر دہشت گردی کے الزامات لگتے ہیں یا جنہیں عدالتوں سے سزائیں دی گئی ہیں، ان میں سے بہت کم کا تعلق مدارس دینیہ سے ہے جس طرح ہاورڈ، آکسفورڈ اور ملکی یونیورسٹیوں یا ماضی میں افواج سے تعلق رکھنے والے کسی بھی فرد یا افراد کی دہشت گرد کی ذمہ داری ان اداروں پر نہیں ڈالی جا سکتی اسی طرح ماضی میں کسی مدرسے سے تعلق رکھنے والے کسی فرد یا کسی ایک واقعہ کی بنیاد پر تمام مدارس دینیہ کے خلاف مہم یا پراپیگنڈہ کا بھی کوئی جواز نہیں ہے۔

اجلاس واضح کرتا ہے کہ اکثر مدارس پہلے سے ہی رجسٹرڈ ہیں اور ہم مدارس کی رجسٹریشن کو قبول ہی نہیں کرتے بلکہ اس کا خیر مقدم کرتے ہیں اور اس کے لیے حکومت اور مدارس کے درمیان طے شدہ فارمولے کے مطابق عملدرآمد چاہتے ہیں۔مدارس دینیہ کی سرپرستی پاکستان کے عوام اور مخیر حضرات کرتے ہیں۔ مدارس دینیہ کے حسابات واضح ہیں اور باقاعدہ آڈٹ ہوتے ہیں۔

اجلاس حکومت اور حکومتی اداروں سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ تمام مدارس کے خلاف پراپیگنڈہ کے سلسلہ کو ختم کرائے۔ اگر حکومتی اداروں کے علم میں ایسے کوئی مدارس ہیں کہ جہاں دہشت گردی کی تعلیم یا تربیت دی جاتی ہے تو انھیں بے نقاب کیا جائے اور ان کی فہرست جاری کی جائے اور اتحاد تنظیمات مدارس پاکستان کے علم میں لایا جائے ان کے خلاف سخت ترین قانونی اقدامات عمل میں لائے جائیں، اتحاد تنظیمات مدارس پاکستان حکومت کے ساتھ ہر ممکن تعاون کے لیے تیار ہے۔

یہ اجلاس دینی مدارس کے خلاف جھوٹے، بے بنیاد پراپیگنڈہ اور عالمی ایجنڈے کو مسترد کرتا ہے اور یہ اعلان کرتا ہے کہ اس طرح کی غیر قانونی اور غیر اخلاقی مہم جوئی کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جائے گا اور دہشت گردی کے واقعات کی آڑ میں مساجد و مدارس پر ناروا پابندیوں کو قبول نہیں کیا جائے گا۔ اجلاس واضح کرتا ہے کہ پاکستان اسلام کے نام پر بنا تھا، آئین کے مطابق پاکستان اسلامی جمہوریہ ہے اور اسلام ہمارا سرکاری مذہب ہے۔

قرارداد مقاصد آئین کا مستقل حصہ ہے اور آئین کے لحاظ سے دینی تعلیمات اور عربی زبان کا فروغ اور اسلامی معاشرے کی تشکیل ریاست کی ذمہ داری ہے۔ قرآن و سنت کے منافی کوئی قانون سازی نہیں ہو سکتی۔ ہم اعلان کرتے ہیں کہ پاکستان کو اسلامی اور فلاحی ریاست بنانے کی جدوجہد جاری رہے گی۔ اور اگر پاکستان کو اسلام کی منزل سے دور ہٹانے کی کوئی کوشش یا سازش ہوئی تو کروڑوں فرزندان توحید اسلام و پاکستان کے تحفظ کے لیے جان کی بازی لگا دیں گے۔

ہم دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پاکستان کی پارلیمانی سیاسی جماعتوں اور مسلح افواج کے متفقہ آئینی و قانونی منصوبے کی مکمل حمایت کرتے ہیں اور اس کی پرزور تائید کرتے ہیں، کیونکہ یہ ملک و قوم کی داخلی سلامتی، امن و امان کے قیام اور ملک کی بقا و استحکام کا لازمی تقاضا ہے۔اجلاس میں مفتی منیب الرحمن، صدر تنظیم المدارس اہل سنت پاکستان، مولانا قاری محمد حنیف جالندھری ناظم اعلیٰ وفاق المدارس العربیہ پاکستان، مولانا یاسین ظفر ناظم اعلیٰ وفاق المدارس السلفیہ پاکستان، مولانا عبدالمصطفیٰ ہزاروی ناظم اعلیٰ تنظیم المدارس اہل سنت پاکستان، مولانا غلام محمد سیالوی مدیر امتحانات تنظیم المدارس پاکستان، مولانا عبدالمالک صدر رابطة المدارس الاسلامیہ پاکستان، مولانا مجیب الرحمن انقلابی جامع اشرفیہ شریک ہوئے۔

متعلقہ عنوان :