خلاف سنت عمل فتنہ ‘ مسلمانوں کی بخشش صرف اطباع سنت میں ہے‘علامہ مفتی محمد سعد ندیم

پیر 5 جنوری 2015 13:07

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 05 جنوری 2015ء)خلاف سنت عمل فتنہ ‘ مسلمانوں کی بخشش صرف اطباع سنت میں ہے۔ اقوال نبی ﷺ پھول ہیں ‘ بدعات ہیں کانٹے‘ ہم ان پھولو ں کو کانٹوں سے جدا کرتے رہیں گے۔ قادیانی اور دیگر کفریہ مذاہب مسلمانوں میں انتشار پھیلانا چاہتے ہیں ‘ امت متحد ہو کر ان کا مقابلہ کرے۔ مسلمان مسجد نبوی والے اعمال اور مدرسہ صفہ جیسے دینی درس گاہوں سے تعلق قائم کریں ‘ کامیابی ان کا مقدر ہوگی۔

ان خیالات کا اظہار مرکزی سیرت مصطفےٰ ﷺ کمیٹی آزادکشمیر کے زیر اہتمام دارالحکومت کی قدیمی و مرکزی جامع مسجد مکہ شاہناڑہ وجامعہ اشاعت القرآن میں خطیب ہزارہ ‘ مقررخوش الحان حضرت علامہ مفتی محمد سعد ندیم و دیگر ممتاز علمائے کرام سیرت مصطفےٰﷺ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

کانفرنس دارالحکومت کے سیرت النبیﷺ کے حوالے سے کانفرنسزمیں مرکزی تقریب تھی ۔

جس کی صدارت امیر سواد اعظم اہلسنت و الجماعت پیر طریعقت ‘رہبر شریعت حضرت مولانا مفتی محمود الحسن شاہ مسعودی نے کی جبکہ سرپرستی بزرگ عالم دین ‘ بانی و مہتمم جامعہ اشاعت القرآن شاہناڑہ ‘ شیخ القرآن مولانا قاری عبدالمالک توحیدی نے فرمائی۔ علمائے کرام نے اپنے اپنے خطبات میں کہا کہ نبی کریم ﷺ وجہ تسخیر کائنات ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں صرف مسلمانوں یا انسانوں کیلئے بلکہ عالمین کے لیئے رحمت بنا کر بھیجا ۔

نبی کریمﷺ کی آمد سے قبل دنیا کفر و شرک ‘خرافات و بدعات‘ ناچ گانے ‘ میلوں ‘ جشن و ماتم جیسی خرافات میں مبتلا تھی۔ مگر مصطفےٰ ﷺ آئے تو انقلاب آگیا اور خرافات و بدعات کی جگہ سنتوں نے شرک کی جگہ توحید‘ ناچ گانے کی جگہ احترام اور عبادات جشن کی جگہ شکر اور ماتم کی جگہ صبر کا حکم آگیا اور اسی فلسفہ پر نبی ﷺ ان کے خلفاء ‘ تابعین ‘ تبع تابعین ‘ آئمہ مجتہدین اوربزرگان دین قائم رہے اور آج علمائے حق اسی سلسلہ کو آگے لے کر جارہے ہیں۔

علماء نے کہا کہ مصنوعی پھول چاہے جتنے بھی جمع کردیئے جائیں اصل پھول کے مقابلے میں کچھ حیثیت نہیں رکھتے۔چراغاں تلاوت کلام پاک کے ذریعے اپنے دلوں میں کیجئے اور درود کا ورد کریں۔ علمائے کرام نے کہاکہ میلاد النبی ﷺ اصل میں مشن رسالت کو اپنانے کا نام ہے۔ کیونکہ جشن تو ابو لہب نے بھی منایا تھا مگر مشن سے انکارکی وجہ سے اللہ کی طرف سے عذاب میں مبتلا ہوا اور اللہ نے مشرکین کے سردار ابو لہب کی قرآن میں مذمت کی اور اس کیلئے بدعا نازل فرمائی۔

مسلمانوں کا عیسائیو ں کا طرز اپنانا اور فرائض و سنتوں کو پس پشت ڈالنا کبیرہ گناہ ہے۔ ناچ گانے آتش کدے روشن کرنا اور کیک کاٹنامیلاد ہے نہ دین محمدی۔ اس لیئے مسلمان باہمی اختلافات اور خرافات چھوڑ کر صرف اللہ اور اُس کے رسول ﷺ کے دین پر چلیں۔ ہمارا کسی مسلک یا فرقے سے اختلاف نہیں ‘ میلاد منانے والوں کاجوش محبت دیکھ کر خوشی ہوئی کہ قوم کے پاس دین کے لیئے جان مال اور وقت صرف کرنے کی استعداد موجود ہے۔

صرف رُخ تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ علمائے کرام اس سلسلہ میں محمدی مشن جاری رکھیں اور قوم کی صحیح رہنمائی فرمائیں۔ کانفرنس میں مولانا ابراہیم خان‘ مولانا محمد رفیق ربانی‘ مفتی شفیق میر‘ مولانا قاضی منظور الحسن‘ مولانا یونس شاکر‘ مولانا ہدایت اللہ‘ مولانا قاضی ابو طیب‘ مولانا فضل الوہاب ‘ مولانا قاری عبدالغفور‘ مولانا عبدالخالق‘ مولانا قاضی طیب‘ مفتی عطاء علوی‘ قاری حزب الحق‘ مولانا عبدالباری‘ قاری عبدالباسط‘ ابو سعد الحنفی سمیت دیگر جید علمائے کرام و مشائخ نے شرکت کی۔

کانفرنس میں مرکزی سیرت مصطفےٰﷺ کمیٹی کے وائس چیئرمین مولانا عبدالماجد خان نے قراردادیں پیش کیں جو اتفاق رائے سے منظور کرلی گئیں۔ جن میں کہا گیا ہے کہ یہ اجتماع سانحہ پشاور کی شدید مذمت کرتے ہوئے جملہ شہداء کو خراج عقیدت پیش کرتا ہے اور اے پی سی کے فیصلوں کی تائیدکرتے ہوئے مطالبہ کرتا ہے کہ دینی مدارس اور دینی طبقات کے خلاف کسی بھی مہم جوئی سے گریز کیا جائے‘ یہ اجتماع آزادکشمیر میں قادیانیوں کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں کے سد باب اور امتناع قادیانیت آرڈیننس پر عملدرآمد کا مطالبہ کرتا ہے۔

یہ اجتماع وفاق المدارس العربیہ اور دیگر تنظیمات کے مدارس کی جانب سے حکومت کے سامنے اصولی موقف اپنانے پر انہیں خراج تحسین پیش کرتا ہے۔ یہ اجتماع حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ آزادکشمیر میں بدعات اور غیر اسلامی رسومات کے خاتمے اور سنتوں کے احیاء کیلئے اپنا کردار ادا کرے۔ یہ اجتماع آزادکشمیر میں سواد اعظم اہلسنت و الجماعت ‘ جمعیت علماء اسلام جموں وکشمیر‘ تحریک تحفظ ختم نبوت اور مرکزی سیرت مصطفےٰ کمیٹی کی دینی خدمات پر ان کے قائدین کو خراج تحسین پیش کرتا ہے۔

یہ اجتماع آزادکشمیر میں چیف سیکرٹری کی جانب سے لاؤڈ سپیکر کے غیر ضروری استعمال پر پابندی کے اقدام کی حمایت کرتے ہوئے اس کے فوری عملدرآمد کا مطالبہ کرتا ہے اور یہ بھی مطالبہ کرتاہے کہ صرف مساجد اور مدارس کو پابند کرنے کے بجائے ہر قسم کے لاؤڈ سپیکر اور ساؤنڈ سسٹم کے استعمال کو روکا جائے اور آزادکشمیر میں فحاشی و عریانی ‘ شراب خوری ‘ جوئے کے مراکز کا خاتمہ کیا جائے۔