پنجاب میں بچوں ،ماؤں اور حاملہ خواتین میں غذا کی کمی پر قابو پانے کے لئے مربوط حکمت عملی مرتب کر لی گئی ،

چیئرمین پی اینڈ ڈی کی زیر صدارت اجلاس میں نئی حکمت عملی کی منظوری غذائیت کی کمی دور کرکے ماں بچہ کی شرح اموات کو کنٹرول کیا جائیگا

پیر 5 جنوری 2015 21:11

لاہور(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 05 جنوری 2015ء ) پنجاب میں بچوں ،ماؤں اور حاملہ خواتین میں غذا کی کمی پر قابو پانے کے لئے مربوط حکمت عملی مرتب کر لی گئی ہے جس کی منظوری محکمہ پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ کے چیئرمین عرفان الہی کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں دی گئی۔ اجلاس میں سیکرٹری صحت جواد رفیق ملک، پروگرام ڈائریکٹر پالیسی اینڈ سٹرٹیجک پلاننگ یونٹ علی بہادر قاضی،ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ ڈاکٹر زاہد پرویز، ڈاکٹر زاہدہ سرور ،فخر گلزار کے علاوہ محکمہ تعلیم،زراعت،سوشل ویلفیئر، واسا ، خوراک کے افسران اور ڈویلپمنٹ پارٹنرز اور این جی اوز کے نمائندوں نے شرکت کی۔

سیکرٹری صحت جواد رفیق ملک نے پنجاب ملٹی سیکٹورل نیوٹریشن سٹرٹیجی کی تیاری کے حوالے سے اجلاس کو بریفنگ دی اور مختلف محکموں اور اداروں کی جانب سے حکمت عملی تیارکرنے میں بھرپور تعاون پر روشنی ڈالی۔

(جاری ہے)

انہوں نے اس سلسلہ میں سٹیرنگ کمیٹی کے ہونے والے اجلاسوں کی روداد سے بھی آگاہ کیا۔ چیئرمین پی اینڈ ڈی نے غذا کی کمی پر قابو پانے کے لئے تیارکردہ سٹرٹیجی کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس پر عملدرآمد صوبے میں صحت مند معاشرے کو فروغ دینے میں مدد گار ثابت ہو گا۔

پروگرام ڈائریکٹر پی ایس پی یو علی بہادر قاضی نے غذائی قلت کا شکار بچوں اور خواتین کی صحت کی بحالی میں نیوٹریشن کے کردار کی اہمیت پر ورشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ غذائی قلت کے مسئلہ پر قابو پا کر صحت مند افراد تیار کئے جا سکتے ہیں جو قومی آمدنی میں اضافہ،ملکی ترقی اور صحت مند معاشرے کی تشکیل میں اپنا بھرپورکردار ادا کر سکتے ہیں۔ اس موقع پر بتایا گیا کہ نئی حکمت عملی پر عملدرآمد کے ذریعے بچوں میں سٹنٹنگ کی شرح 39 فیصد سے کم کرکے 20 فیصد،بچوں میں کم وزن کی شرح30 فیصد سے 10 فیصد تک لانے کے علاوہ حاملہ خواتین میں خون کی کمی کی شرح کو 50 فیصد سے کم کرکے 20 فیصد تک لایا جا ئے گا۔

چیئرمین پی اینڈ ڈی عرفان الہی نے کہا کہ ملٹی سیکٹورل نیوٹریشن سٹرٹیجی پر عملدرآمد کے لئے آپریشنل اینڈ ایکشن پلان جلد از جلد تیار کیا جائے تاکہ اس پر عملدرآمد کرکے خواتین اور بچوں میں غذائی کمی کی صورتحال پر قابو پایا جا سکے۔ اجلاس میں یونیسف،ڈبلیو ایف پی، سیو دی چلڈرن،گین اور دیگر اداروں کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔

متعلقہ عنوان :