آئینی ترمیمی بل کی منظور ی بارے مولانا فضل الرحمن کے بیان کی بھرپور حمایت کرتے ہیں ، مفتی نعیم ،

قومی ایکشن پلان ، فوجی عدالتوں کے قیام اور آئینی ترمیم کے حوالے سے ل الرحمن نے اہل مدارس ملک کے تمام مذہبی طبقے اور پانچوں مسالک کے مدارس بورڈ کی ترجمانی کی ہے اہل مدارس مذکورہ معاملات میں جے یوآئی کے ساتھ شانہ بشانہ ہیں جو مدارس اور مذہبی طبقے کے خلاف سازشوں کو کسی صورت کامیاب نہیں ہونے دیں گے، میڈیا سے گفتگو

پیر 5 جنوری 2015 22:51

کراچی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 05 جنوری 2015ء) وفاق المدارس العرابیہ پاکستان کی مجلس عاملہ کے رکن وجامعہ بنوریہ عالمیہ کے مہتمم وشیخ الحدیث مفتی محمد نعیم نے کہاکہ 21ویں آئینی ترمیمی بل کی منظور ی کے حوالے سے جمعیت علمااسلام کے قائد مولانا فضل الرحمن کے بیان کی بھرپور حمایت کرتے ہیں ، قومی ایکشن پلان ، فوجی عدالتوں کے قیام اور آئینی ترمیم کے حوالے سے مولانا فضل الرحمن نے اہل مدارس ملک کے تمام مذہبی طبقے اور پانچوں مسالک کے مدارس بورڈ کی ترجمانی کی ہے اہل مدارس مذکورہ معاملات میں جے یوآئی کے ساتھ شانہ بشانہ ہیں جو مدارس اور مذہبی طبقے کے خلاف سازشوں کو کسی صورت کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔

پیرکو جامعہ بنوریہ عالمیہ میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگوکرتے ہوئے مفتی محمد نعیم نے کہاکہ دہشت گردی کے خلاف حکومتی کاروائیوں میں اہل مدارس اول دستے کا کردار ادا کریں گے قومی ایکشن پلان کے نام پر کسی خاص طبقے کو نشانہ بنایا گیاتو اس کے بیانک نتائج ہوں گے،تمام معاملات قوم کو اعتماد میں لے کر کیاجائے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ مولانا فضل الرحمن تمام مکاتب فکر کے اہل مدارس کے ترجمان ہیں اور تمام مکاتب مدارس کے پانچوں مسالک کے بورڈ جے یو آئی کے موقف کی حمایت کرتے ہیں پھر بھی آئینی مسودہ کی تیاری سے قبل مولانا فضل الرحمن کو اعتماد میں نہ لینامذہبی طبقے ذہنوں میں سوالیہ نشان ہے ۔

انہوں نے کہاکہ دہشت گردی وطن عزیز میں کسی خاص طبقے یا خاص اشخاص کا مسئلہ نہیں بلکہ پوری قوم بشمول اہل مدارس علماء مذہبی طبقہ دہشت گردی سے نجات کیلئے کمربستہ ہے اور حکومت کے ساتھ ہر ممکن تعاون کرانے کی یقین دہانی کراتاہے ضرورت اس بات کی ہے کہ حکمران من مانی کے بجائے تمام قومی و سیاسی ومذہبی جماعتوں کو اعتماد میں لے کر فیصلے کرے کیونکہ اس وقت ملک جن حالات سے گذر رہاہے وہ ماضی کیے گئے ڈکٹیٹر کے غلط فیصلوں کی وجہ سے ہیں ، انہوں نے کہاکہ پالیسی یاکوئی قانون پیش کرنے سے پہلے تمام مذہبی وسیاسی جماعتوں کو مکمل اعتماد میں لینا حکومت کی ذمہداری ہے انہوں نے کہا کہ قومی ایکشن پلان اور فوجی عدالتوں کا مقصد اگر صرف اس میں مذہبی اداروں کو نشانہ بنایاجاتا ہے تو یہ متنازع ہوگااس سے دہشت گردی میں کمی کے بجائے اضافہ ہوگا، انہوں نے کہاکہ دہشت گردی کے خاتمے کیلئے اس وقت تمام مذہبی ادارے حکومت، فوج اور قوم کی پشت پر ہیں اورموجودہ حالات میں تعاون کرنا چاہتے ہیں لیکن حکومت بضد ہے اور انہیں تصادم کی طرف لے جاناچاہتی ہے، انہوں نے کہاکہ مولانافضل الرحمن کے بیان کی بھر پور حمایت کرتے ہیں اور ان کے موقف کی تائید کرتے ہیں ۔


؎

متعلقہ عنوان :