ایبولا وائرس کی چیکنگ کیلئے ائیر پورٹس ‘بندر گاہوں اور اہم ملاقات پر خصوصی کاؤنٹر قائم کر دیئے ہیں ‘سائرہ افضل تارڑ

بدھ 7 جنوری 2015 16:43

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 07 جنوری 2015ء)قومی اسمبلی کوبتایاگیا ہے کہ ایبولا وائرس کی چیکنگ کیلئے ائیر پورٹس ‘بندر گاہوں اور اہم ملاقات پر خصوصی کاؤنٹر قائم کر دیئے ہیں ‘ ایبولا وائرس کی ویکسی نیشن نہیں ہے ‘ رواں سال آجائیگی ‘ فیڈرل ہیلتھ کمیشن دو ماہ کے اندر بن جائیگا جس کے تحت جعلی ڈاکٹرز کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جاسکے گی ‘ اسلام آباد میں میڈیکل یا ڈینٹل کی کوئی جعلی ڈگری نہیں پائی گئی ‘ صوبوں سے 51 جعلی ڈگری کے حاملین کا سراغ لگایا گیا ‘ متروکہ وقف املاک بورڈ میں اقلیتوں کے تقرر پر کوئی قانونی قدغن نہیں ‘ حکومت پن بجلی کے طویل مدت منصوبوں پر تیزی سے کام کر رہی ہے‘ کچھ وقت لگے گا ‘ فاٹا میں 9 مستقل اور 180 فرنچائز یوٹیلٹی سٹورز کم خریداری اور سیکیورٹی خدشات کی بناء پر بند کردیئے گئے‘ حالات سازگار ہونے پر دوبارہ کھولا جاسکتا ہے ۔

(جاری ہے)

بدھ کووقفہ سوالات کے دوران وزیر مملکت سائرہ افضل تارڑ نے بتایا کہ ملک میں نجی میڈیکل کالجز کی تعداد میں اضافہ ہوا تاہم معیار گرا ہے‘ پی ایم ڈی سی میڈیکل کالجز کے نصاب سمیت دیگر امور کو دیکھتی ہے۔ سائرہ افضل تارڑ نے بتایا کہ اسلام آباد میں اب تک میڈیکل یا ڈینٹل کی کوئی جعلی ڈگری یا جعلی مطلوبہ قابلیت نہیں پائی گئی تاہم صوبوں سے 51 جعلی ڈگری کے حاملین کا سراغ لگایا گیا ہے، ان میں 20 پنجاب اور 20 خیبرپختونخوا میں ہیں اور ان کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہیلتھ ریگولیشن کے حوالے سے ادارے پنجاب اور خیبرپختونخوا میں کام کر رہے ہیں اسلام آباد میں دو ماہ میں ادارہ قائم کردیں گے جو ایسی شکایات پر کارروائی کریگاانہوں نے بتایا کہ کسی بھی جعل سازی پر کارروائی کا اختیار ڈی سی او کے پاس ہوتا ہے۔ اگر کسی جگہ پر ایسا کیس نظر آئے تو انتظامیہ کو آگاہ کیا جائے، میں نے اپنے ضلع میں درجنوں ایسے ڈاکٹروں کے خلاف کارروائی کروائی ہے۔

اسلام آباد میں اگر ایسے ڈاکٹر ہیں تو آگاہ کریں ‘ کارروائی کریں گے۔ انہوں نے بتایا کہ پی ایم ڈی سی کے پاس اتنے انسانی وسائل نہیں کہ وہ پورے پاکستان میں جاکر ایسے ڈاکٹروں کو چیک کرے۔ فیڈرل ہیلتھ کمیشن بن جائے تو اس حوالے سے اسلام آباد کو رول ماڈل بنائیں گے۔ سائرہ افضل تارڑ نے بتایا کہ ایبولا وائرس کے بارے میں جب عالمی ادارہ صحت نے آگاہ کیا تو ہم نے فوری اقدامات اٹھائے اس وائرس سے اموات کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے،حکومت نے ایک ریپڈ رسپانس فورس بنائی ہے پاکستان میں ایبولا کا کوئی مریض نہیں نکلا اورنہ ہی ایبولا وائرس کی نشاندہی ہوئی رواں سال اس ویکسین کی دریافت کا امکان ہے۔

پارلیمانی سیکرٹری قومی غذائی تحفظ و تحقیق رجب علی بلوچ نے بتایا کہ ملک میں گنے کی پیداوار طلب پوری کرنے کے لئے ناکافی نہیں ہے۔ گنے کی قیمت کا تعین صوبوں نے کرنا ہے اور اس پر عملدرآمد انہوں نے کرنا ہے۔وزیر مملکت برائے مذہبی امور پیر امین الحسنات شاہ نے بتایا کہ اٹھارہویں ترمیم کے بعد اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کا موضوع صوبوں کو دے دیا ہے۔

سال 2012-13ء میں وفاق نے 78 لاکھ75 ہزار اور 2013-14ء کے دوران 31 لاکھ 51 ہزار روپے صرف کئے، اقلیتوں کے لئے تمام وفاقی سرکاری ملازمتوں میں 5 فیصد کوٹہ جبکہ سینٹ آف پاکستان میں چار نشستیں مختص کی گئی ہیں۔ جوزف کالونی لاہور کے متاثرین کو پانچ لاکھ روپے فی کس مالی امداد فراہم کی گئی۔ نفیسہ شاہ کے سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ متروکہ وقف املاک بورڈ میں اقلیتوں کے تقرر پر کوئی قانونی پابندی نہیں، اس کے سربراہ کا تقرر وزیراعظم کرتے ہیں۔

وزیر مملکت برائے مذہبی امور نے بتایا کہ حج پیشکش کرنا اور اسے قبول کرنا ایک ذاتی معاملہ ہے لہٰذا حکومت اس میں مداخلت نہیں کر سکتی۔ 50 فیصد حج کوٹہ سرکاری اور 50 فیصد نجی کوٹہ سعودی عرب کا مقرر کردہ ہے۔ اس سال 51 نجی کمپنیوں کو 2 کروڑ 30 لاکھ روپے جرمانہ کیا ہے، نجی شعبہ سے کہا گیاہے کہ وہ دو پیکج بنائیں اور ہمیں اس سے آگاہ کریں۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ حج مثالی رہا ہے اس پر کسی نے انگلی نہیں اٹھائی۔

گزشتہ سال تین لاکھ 25 ہزار اخراجات آئے تھے ‘ اب کی بار دو لاکھ 75 ہزار روپے لئے گئے تاہم بعد میں 27 ہزارروپے واپس کئے گئے وزیر مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی نے بتایا کہ دیامر بھاشا ڈیم پر وزیراعظم اور وفاق نے خصوصی توجہ دی ہے، ابھی اراضی کے حصول کا کام جاری ہے۔ منصوبہ کے ابتدائی کاموں میں پیشرفت جاری ہے۔ داسو ڈیم کے لئے فنڈز کا انتظام کرلیا گیا ہے اس پر کام جاری ہے۔

انہوں نے کہاکہ آزاد کشمیر میں بھی ہائیڈل منصوبوں پر کام جاری ہے، پن بجلی کے منصوبے طویل مدتی ہیں ان پر وقت لگے گا۔ صوبے اگر بجلی کے منصوبے لگانا چاہتے ہیں تو ہم ان کی مکمل معاونت کریں گے۔ انہوں نے بتایا کہ تربیلا فور فائیو 2017ء کے آخر تک مکمل ہوگا ‘ نیلم جہلم کے راستے میں حائل رکاوٹیں دور کی ہیں۔ دیامر بھاشا ڈیم جب شروع کیا گیا تو فی کنال قیمت 60 ہزار روپے تھی جو اب 11 لاکھ تک پہنچ گئی ہے۔

وزیر مملکت شیخ آفتاب احمد نے وزارت صنعت کی جانب سے بتایا کہ یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن اس وقت مہمند اور باجوڑ ایجنسی میں دو یوٹیلٹی سٹور چلا رہی ہے۔ فاٹا میں 9 مستقل اور 180 فرنچائز سٹور کھولے گئے تاہم کم خریداری اور سیکیورٹی خدشات کی بناء پرانہیں بندکیا گیا ۔انہوں نے کہاکہ حالات سازگار ہونے پر انہیں دوبارہ کھولا جاسکتا ہے۔