شوگر مافیا اور غریب کسانوں کو گنے کی مناسب قیمت نہ ملنے پر پیپلز پارٹی ،جماعت اسلامی ، مسلم لیگ فنکشنل ، جے یو آئی (ف) اور ایم کیو ایم کا واک آؤٹ، خواجہ سعد رفیق اور عبدالقادر بلوچ انہیں منا کر ایوان میں لے آئے

جمعہ 9 جنوری 2015 14:49

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 09 جنوری 2015ء ) قومی اسمبلی میں پیپلز پارٹی ،جماعت اسلامی ، مسلم لیگ فنکشنل ، جے یو آئی (ف) اور ایم کیو ایم کا واک آؤٹ ، حکومت کو مشکلات کا سامنا ۔ جمعہ کے روز قومی اسمبلی اجلاس میں مسلم لیگ (ن) کے میاں عبدالمنان نے کہا ہے کہ سندھ میں شوگر کے معاملے پر بحران پیدا ہوگیا ہے حکومت سندھ صوبائی حکومت کو ہدایات جاری کرے کہ غریب کسانوں سے گنا مناسب قیمت پر خریدا جائے ۔

مسلم لیگ فنکشنل کے غوث بخش مہر نے کہا کہ پورے سندھ میں گنے کی قیمت مقرر نہیں ہے ایک مخصوص مافیا ہے جو گنا خرید رہا ہے حکومت سندھ کے چند وڈیرے ہیں جو شوگر ملوں کو گنا سپلائی کررہے ہیں جس کے بعد وہ ایوان سے واک آؤٹ کرگئے ۔ ایم کیو ایم کے ممبر اسمبلی آصف حسنین نے کہا کہ سندھ میں خوفناک صورتحال ہے شوگر ملیں بند ہیں غریب کسان پریشانی کے عالم میں گھوم رہا ہے اور عام کسان لاکھوں ٹن گنا اپنے کھیتوں میں خراب ہوتے ہوئے دیکھ رہا ہے یہ حکومت سندھ کی نااہلی ہے جس کے بعد وہ ایوان سے واک آؤٹ کرگئے ۔

(جاری ہے)

جے یو آئی کے امیر زمان نے بھی اسی معاملے پر ایوان سے واک آؤٹ کیا جبکہ پیپلز پارٹی نے ایم کیو ایم کے ساتھ یکجہتی کے اظہار پر ایوان سے واک آؤٹ کیا ۔ مسلم لیگ فنکشنل کے میاں غوث بخش مہر نے بھی ایوان سے گنے کا بحران پیدا کئے جانے پر واک آؤٹ کیا بعد ازاں ۔ وفاقی وزراء خواجہ سعد رفیق اور عبدالقادر بلوچ انہیں منا کر ایوان میں لے آئے