قبائلی علاقہ جات کی تاریخ میں پہلی بار انسداد پولیو مہم میں قطرے پلانے کے ساتھ ساتھ ٹیکے لگائے جا رہے ہیں ‘ فاٹا سیکرٹریٹ

ہفتہ 10 جنوری 2015 16:35

پشاور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 10 جنوری 2015ء) فاٹا سیکرٹریٹ کے ترجمان عدنان احمد خان نے کہا ہے کہ پولیو سے سب سے زیادہ متاثرہ قبائلی علاقہ جات کی تاریخ میں پہلی بار انسداد پولیو مہم میں قطرے پلانے کے ساتھ ساتھ ٹیکے لگائے جا رہے ہیں۔فاٹا سیکرٹریٹ کے ترجمان عدنان احمد خان کے مطابق گذشتہ پانچ روز سے پولیو کے خاتمے کیلئے پولیو ویکسین کے ساتھ انجیکٹیبل پولیو ویکسین یعنی آئی پی وی کی مہم کامیابی سے ایف آر بنوں میں جاری ہے اس مہم میں مقامی بچوں کے علاوہ وہاں موجود ایسے بچے بھی شامل ہیں جو شمالی وزیرستان سے نقل مکانی کر کے یہاں رہائش پذیر ہیں۔

پولیوسے بچاوٴ کی یہ ویکسین اور انجکشن اقوام متحدہ کے بچوں کے حقوق کیلئے کام کرنے والے ادارے یونیسیف کی جانب سے دی گئی ہے۔

(جاری ہے)

اس مہم میں عالمی ادارہ صحت اور یونیسیف حکومت پاکستان کو تکنیکی معاونت فراہم کر رہے ہیں ایف ار بنوں میں بکا خیل اور بکا خیل میں آئی ڈی پیز کے کیمپ سمیت محمد خیل، خندار خان خیل، ذکری پیر باخیل، دریوبا، گربز، جانی خیل، سین تانگہ نندی خیل میں 17 ہزار بچوں کو پولیو سے بچاوٴ کے قطرے پلانے اور ٹیکے لگانے کا ہدف مقرر کیا گیا تھا جس میں 14 ہزار بچوں کو یہ ویکسین دی جا چکی حکام کے مطابق اب تک کسی خاندان نے بچوں کو قطرے پلانے یا انجکشن لگوانے سے انکار کیا صوبہ خیبر پختونخوا اور قبائلی علاقہ جات میں عالمی ادارہ یونیسف کے ٹیم لیڈر ڈاکٹر بلال کا کہنا ہے کہ پولیو سے بچاوٴ کے قطروں کے ساتہ ٹیکے لگانے کا مقصد بچوں میں قوت مدافعت بڑھانا ہے تاہم انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ٹیکے لگائے جانا پولیو کے قطروں کا متبادل نہیں۔

جب تک ملک سے مکمل طور پر پولیو کا خاتمہ نہیں ہوجاتا ویکسین کا عمل جاری رہے گا۔انہوں نے بتایا کہ اس سے قبل پاکستان میں ان انجکشن کیلئے ٹیسٹ ہو چکے ہیں اور ملک میں پہلی بار صوبہ بلوچستان میں پولیو مہم کے دوران پولیو سے بچاوٴ کے لیے ویکسین کے ساتھ انجکشن بھی لگائے گئے تھے وفاقی وزی برائے صحت سائرہ افضل تاڑر کے مطابق ’2018 تک دنیا بھر سے پولیو ویکسین کا طریقہ کار ختم کر کے آئی پی وی سسٹم مستقل کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔

حکومتِ پاکستان نے اس کا آغاز کر دیا ہے اس عمل میں صوبائی حکومتیں کام کر رہی ہیں اور اگلے مرحلے میں خیبر ایجنسی اور کراچی میں مہم کا آغاز ہوگا۔سائرہ افضل کے مطابق آئی پی وی کے لیے ٹیموں کو گھر گھر جانے کے لیے نہیں کہا جائے گا بلکہ ایک پوائنٹ بنایا جائے گا جہاں والدین اپنے بچوں کو پولیو سے بچاوٴ کے انجکشن لگوائیں گے۔

متعلقہ عنوان :