قبائلی علاقوں میں تعلیم ، صحت اور روزگار کی سہولیات فراہم کرکے انکی محرومیوں کا ازالہ کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے،اسد قیصر

منگل 13 جنوری 2015 19:03

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔13جنوری2015ء) سپیکرخیبرپختونخوا اسمبلی اسد قیصرنے کہا ہے کہ قبائلی علاقوں میں تعلیم ، صحت اور روزگار کی سہولیات فراہم کرکے ان کی محرومیوں کا ازالہ کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے ۔شمالی وزیرستان کے عوام کی ملک میں امن کے قیام کی خاطر نقل مکانی کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں ۔متاثرین کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔سپیکر نے ان خیالات کا اظہار متاثرین شمالی وزیرستان کے 80 رکنی وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کیا ۔

وفد نے ان سے سپیکرچیمبر میں ملاقات کی سپیکر نے کہا کہ صوبائی حکومت قبائلی علاقوں میں بھی بلدیاتی انتخابات کرانے کی خواہاں ہے تاکہ وہاں کے عوام کی بنیادی ضروریات مقامی سطح پر فوری طور پر پوری کی جاسکیں ۔انہوں نے کہا کہ ایف سی آر قوانین میں بھی اصلاحات لانے کے لئے صوبائی حکومت کوشاں ہے تاکہ اس قانون سے عوام کو درپیش مشکلات کا اذالہ کیا جاسکے سپیکر نے کہا کہ صوبائی حکومت مرکزی حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ فاٹامیں میگاپراجیکٹس کا اجراء کیا جائے تاکہ علاقہ میں خوشحالی آنے کے ساتھ ساتھ نوجوانوں کے لئے روزگار کے مواقع بھی ممکن بنائے جاسکیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ شمالی وزیرستان کے عوام نے اپنے علاقوں سے نقل مکانی کرکے نامساعد حالت کا مقابلہ کیا صرف اس لئے کہ ملک میں امن کا قیام ممکن بنایا جاسکے متاثرین کی اس قربانی کو پاکستانی عوام قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں متاثرین کی مشکلات کو کم کرنے کے لئے صوبائی حکومت ہر ممکن اقدامات کررہی ہے ۔اس موقع پر قبائلی رہنما گل نعیم وزیرنے قرارداد پیش کرتے ہوئے کہاکہ شمالی وزیرستان میں تعلیم ، صحت ، روزگار کے ضمن میں سہولیات پہنچانے کے علاوہ ایف سی آر (FCR ) میں اصلاحات کا مطالبہ کیا ۔

قرارداد کے مطابق مختلف تعلیمی اداروں میں قبائلی نوجوانوں کا کوٹہ بڑھانے اور فاٹا میں یونیورسٹی کا قیام عمل میں لانے ،صحت کے شعبہ میں بی ایچ یو اور آر ایچ سی کو اپ گریڈ کرنے اورشمالی وزیرستان میں میڈیکل کمپلیکس کا قیام عمل میں لانے کے علاوہ علاقہ میں موجود قیمتی معدنیات سے استفادہ کرنے کے لئے میگاپراجیکٹس کا اجراء کرکے روزگار کے مواقع پیداکرنے کے مطالبات شامل تھے ۔

علاوہ ازیں قرارداد میں 1901 ء میں نافذ کئے گئے کالے قانون ایف سی آر میں اصلاحات لانے اور آئین کے آرٹیکل 246 اور 247 میں ترمیم کرکے فاٹا ممبران اسمبلی کو بھی قانون سازی کا حق دلانے کا مطالبہ بھی شامل تھا اس موقع پر سپیکر نے وفد کو یقین دہانی کروائی کے ان کے مطالبات کے حوالے سے مرکزی حکومت سے رابطہ کیا جائے گا۔

متعلقہ عنوان :