انسانی بہبود کیلئے ذیا بطیس کا مرض چیلنج ہے،ادویات سازی میں تعلیمی و تحقیقی اداروں کا روزبروز کم ہوتا عملی کردار لمحہ فکریہ ہے،ڈاکٹر اقبال چوہدری

منگل 13 جنوری 2015 21:19

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔13جنوری2015ء) بین الاقوامی مرکز برائے کیمیائی و حیاتیاتی علوم(آئی سی سی بی ایس) جامعہ کراچی کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال چوھدری نے کہا ہے کہ انسانی بہبود کے لئے زیابطیس کا مرض ایک چیلنج ہے، جنوبی ممالک کے غریب عوام کو متاثر کرنے والے متعددامراض ابھی تک لاعلاج ہیں، ادویات سازی میں تعلیمی و تحقیقی اداروں کا روزبروز کم ہوتا ہواعملی کردار لمحہٴ فکریہ ہے۔

یہ بات انھوں نے منگل کوبین الاقوامی مرکز برائے کیمیائی و حیاتیاتی علوم جامعہ کراچی میں مالیکیولر میڈیسن اور ڈرگ ریسرچ کے موضوع پرجاری 4 روزہ پانچویں بین الاقوامی سمپوزیم کم ٹریننگ کورس (12 سے 15 جنوری) کے دوسرے روز اپنے لیکچر کے دوران کہی۔ ڈاکٹر پنجوانی سینٹر برائے مالیکیور میڈیسن اور ڈرگ ریسرچ (پی سی ایم ڈی) جامعہ کراچی کے زیرِ اھتمام اس بین الاقوامی سمپوزیم میں28 ممالک کے60 سے زائد بین الاقوامی سائنسدان اور محققین شرکت کررہے ہیں جبکہ سانسدانوں کی مجموعی تعداد 350 ہے۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر اقبال چوھدری نے کہا ادویات سازی ایک وقت طلب، مشکل، مالی اور انسانی وسائل طلب کام ہے جو صرف کثیرالملکی کاروباری ادارے ہی سر انجام دے سکتے ہیں، ایک دوا کی تیاری میں تقریباً 18 سے 20 لاکھ ڈالر کا خرچہ آتا ہے۔ انھوں نے کہا افسوس کی بات یہ ہے کہ فارماسیوٹیکل ادارے صرف کاروباری بنیاد پر ادویا سازی کا کام انجام دیتے ہیں جس کی وجہ سے جنوبی ممالک کے غریب عوام کو متاثر کرنے والے متعددامراض ابھی تک لاعلاج ہیں۔

انھوں نے کہا اینٹی بائیٹک ادویات کی تیاری اور تحقیق میں بڑھتا ہوا انحطاط دیگر انفیکشنز کو جنم دے رہا ہے۔ انھوں نے کہا فارماسیوٹیکل اداروں کو ادویا سازی کے حوالے سے اپنی موجودہ پالیسیوں پر نظرثانی کرنے کی ضرورت ہے۔ بین الاقوامی سمپوزیم میں گزشتہ دو روز کے دوران متعدد ملکی و غیر ملکی سائنسدانوں کے لیکچر ہوئے جس میں طلبہ و طالبات نے انہتائی دلچسپی کا اظہار کیا۔