سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کم ترقی یافتہ علاقہ جات کااجلاس،

بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں شہری بنیادی سہولیات سے محروم ہیں،شہریوں کو سٹرکوں پر اجتماع کے ذریعے دوائی اور گیلنوں کے ذریعے ہفتے بعد پانی فراہمی انسانیت کی توہین ہے،چیئرمین کمیٹی، تیل کے دو جہاز وقت پر نہ پہنچنے کی وجہ سے بحران پیدا ہوا ،20 ہزارٹن کا تیل بردار جہاز سمندری راستے منگوا یا ہے ،27 جنوری تک بحران پر قابو پا لیا جائے گا، پی ایس او اور دیگر کمپنیوں کو نوٹس جاری کیے گئے ،کمپنیوں نے ذخیرہ کے بارے میں سخت کوتاہی کا ثبوت دیا،قائمقام سیکرٹری پٹرولیم، پمپوں سے پیڑول حاصل کرنے کیلئے خواتین معصوم بچوں کودھکے دیئے گئے،،وزیروں اور پیٹرول کمپنیوں کے ذمہ داران کی کھینچا تانی سے سارا نزلہ عوام پر گر رہا ہے، حکومت پیٹرول کمپنیوں سے حکومتی معاہدے کی شرائط کے تحت سخت کارروائی کرے، سینیٹر محمد یوسف بادینی، منافع کے چکر میں آئل کمپنیوں نے حد سے تجاوز کر کے عوام کے ساتھ ظلم کیا معاہدہ دیکھ کر سخت کارروائی کی جائے،قائمہ کمیٹی

پیر 19 جنوری 2015 21:17

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 19 جنوری 2015ء) چیئرمین سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے کم ترقی یافتہ علاقہ جات سینیٹر محمد یوسف بادینی نے گیس تلاش و پیداوار کی کمپنیوں کے خالص منافع میں سے گیس پیدواری علاقوں اور ملک کے کم ترقی یافتہ اضلاع میں نہایت کم اخراجات پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صوبہ بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں آج بھی شہری بنیادی سہولیات سے محروم ہیں اور ہدایت دی کہ لوگوں کو صحت تعلیم اور پانی کی فراہمی کے لئے موبائل گاڑیوں کی بجائے ڈسپنریوں اور صوبے کے زیادہ سے زیادہ طلبا کو وضائف اور ٹینکروں سے پانی کی فراہمی کی جگہ ٹیوب ویل سے واٹر سپلائی سکیمیں بنائیں جائیں آج کے جدید دور میں شہریوں کو سٹرکوں پر اجتماع کے ذریعے دوائی اور گیلنوں کے ذریعے ہفتے بعد پانی فراہمی انسانیت کی توہین ہے کمیٹی اجلاس میں قائمقام سیکرٹری پیٹرولیم ارشد مرزا نے آگاہ کیا کہ تیل کے دو جہاز وقت پر نہ پہنچنے کی وجہ سے بحران پیدا ہوا 20 ہزارٹن کا تیل بردار جہاز سمندری راستے منگوا لیا گیا ہے پیٹرول کی طلب پہلے 12 ہزار ٹن تھی اب بڑھ کر 25 ہزار ٹن روزانہ ہو گی ہے جس کی وجہ سے پیٹرول کا بحران پیدا ہو ا27 جنوری تک بحران پر قابو پا لیا جائے گا پیٹرول کی قیمتیں کم ہونے اور سی این جی بند ہونا بھی بحران کی وجہ ہے چیئرمین کمیٹی نے برہمی کا اظہا رکرتے ہوئے کہا کہ میڈیا پر لاہور کے پمپوں سے پیڑول حاصل کرنے کیلئے خواتین معصوم بچوں کا اُٹھا کر دھکے کھا رہی تھیں وزیروں اور پیٹرول کمپنیوں کے ذمہ داران کی کھینچا تانی سے سارا نزلہ عوام پر گر رہا ہے حکومت پیٹرول کمپنیوں سے حکومتی معاہدے کی شرائط کے تحت سخت کارروائی کرے قائمقام سیکرٹری پیٹرولیم نے کہا کہ پی ایس او اور دیگر 11-12 کمپنیوں کو اوگرا کے ذریعے نوٹس جاری کیے گئے اور اجلاس میں بلا کر 20 دنوں کا پیٹرول ذخیرہ نہ کرنے پر باز پرس کی گئی ہے اور تسلیم کیا کہ کمپنیوں نے ذخیرہ کے بارے میں سخت کوتاہی کا ثبوت دیا سینیٹر نثار محمد نے کہا کہ منافع کے چکر میں آئل کمپنیوں نے حد سے تجاوز کر کے عوام کے ساتھ ظلم کیا معاہدہ دیکھ کر سخت کارروائی کی جائے سینیٹر عبدالرؤف نے کہا کہ پی ایس او کا دعویٰ ہے کہ حکومت نے 20 ارب ادا کرنے ہیں حکومت پی ایس او کے منافع کا کنٹرول کرے اوجی ڈی سی ایل کے محمد رفع نے بریفنگ دیتے ہوئے آگاہ کیا کہ سی ایس آر اور پروڈکشن بونس میں سے ساڑھے چھ ارب کم ترقی یافتہ علاقوں کے منصوبوں پر خرچ کر چکے ہیں گیس پیدواری علاقوں میں تین ارب کی مفت گیس دی جا چکی ہے منافع کی اصل رقم میں سے ایک فیصد صحت ، تعلیم ، پانی کی فراہمی پر خرچ کیا جاتا ہے 30 ہزار ڈالر رقم کم ہے سینیٹر نثار محمد نے کہا کہ گیس کی پیدوار حاصل کرنے والی کمپنیاں منافع سے کم خرچ کر رہی ہیں سینیٹر نثار محمد نے چیئرمین او جی ڈی سی ایل ، ایم ڈی پی پی ایل ، ایم ڈی سینڈک سے تربیت یافتہ اور غیر ہنر مند کی ملازمین کی تفصیل طلب کی اور سوئی فیلڈ سے کل پیدوار اور اُس کی اصل قیمت سے کمیٹی کو آگاہ کرنے کیلئے کہا جس کا تسلی بخش جواب نہ مل سکا سینیٹر نثار محمد خان نے کہا کہ حق کو خیرات کے طور پر نہ دیا جائے اس سے احساس محرومی بڑھتا ہے اور فاٹا کے علاقوں کو دی جانے والی رقم ختم کرنے پر تشویش کا اظہار کیا چیئرمین کمیٹی یوسف بادینی نے کہا کہ ساڑھے چھ ارب خرچ کرنے کے باوجود بلوچستان کے گیس پیدوار علاقوں میں پانی ٹینکروں کے ذریعے ، علاج موبائیل یونٹس کے ذریعے دیا جارہا ہے بلوچستان کی شورش جائز ہے اور ہدایت دی کہ صوبوں کو پاکستان کے ساتھ اور زیاہ مضبوط بنانے کیلئے بنیادی سہولیات اور حقوق دینے کا مستقل بندوبست کیا جائے بلوچستان کے اکثر علاقوں میں گیس کی سہولت موجود نہیں جو زیادتی ہے سینیٹر عبدالرؤف نے کہا کہ اگر گیس پیدواری علاقوں سے وضائف کیلئے طلبا نہ ملے تو دوسرے علاقوں کو ترجع دے کر وضائف دیئے جائیں اور کہا کہ چکدرہ میں گیس لے شعلے بلند ہورہے ہیں لیکن علاقے کے مکینوں کو گیس کی سہولیت میسر نہیں کمیٹی نے گیس تلاش و پیدوار کی کمپنیوں کی بریفنگ پر مکمل عدم اطمینان کا اظہار کیا سینیٹر نثار محمد نے کہا کہ تمام کمپنیاں اپنے ملازمین کی رہائشی کالونیوں میں ہی منافع کا ایک فیصد استعمال کر رہی ہے اور پیدواری علاقے کی عوام محروم ہیں جو ناانصافی ہے پی پی ایل کے منیر خان جدون نے کہا کہ کمپنی بلوچستان میں رضاکارانہ طور پر فلاح وبہبود کے منصوبوں پر کام کر رہی ہے سوئی فلیڈ کی مائن لیزنگ کے معاہدے میں شرائط نرم تھیں 2000 میں سوئی کے علاقے پر توجہ بڑھائی گی 2007 سے قبل زیادہ سہولیات فراہم نہیں کی گئیں جس پر کمیٹی اراکین نے ملک بھر کو گیس فراہم کرنے والے علاقے پر حکومت پالیسیوں کی وجہ سے عدم توجہ پر ناراضگی کا اظہار کیا جس پرمنیر خان جدون نے کہا کہ سوئی میں پچاس بستروں کا ہسپتال بنا یا گیا ہے 2 سو طلبا کو وضائف دیئے جا رہے ہیں تاکہ ماضی کی غلطیوں کا ازالہ ہو سکے جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ بلوچستان کے وسائل کا بے دریغ استعمال کر کے بڑا منافع کمایا جارہاہے لیکن تعلیم ، صحت ، روزگار کی سہولیات موجود نہیں کل بھی براحال تھا آج بھی برا حال ہے سینیٹر روزی خان کاکٹر نے کمیٹی اجلاس میں انکشاف کیاکہ مسلم باغ قلعہ سیف اللہ میں شہری آج بھی جانوروں کے جوہڑوں سے پانی پینے پر مجبور ہیں کئی سو کلو میٹر علاقوں میں علاج معالجے کی سہولیت موجو دنہیں جہاں کمپنیوں کی طرف سے ایمبولینس دی گئی وہ ڈاکٹروں کے زیر استعمال ہے ایم ڈی سینڈک صادق سنجرانی نے انکشاف کیا کہ چین کی کمپنی 2002 سے 2014 تک تین ملین ڈالر کا منافع بیرون ملک لے گئی لیکن علاقہ میں فلاح بہبود پر ایک پیسہ بھی خرچ نہیں کیا گیا آغاز حقو ق بلوچستان کے تحت منصوبہ کو بلوچستان حکومت کے حوالے کرنے پر حکومت بلوچستان سے کہا گیا کہ 29 بلین کی رقم کا مطالبہ نہ کیا جائے 9 ماہ قبل سمری وزیراعظم ہاؤس کو بجھوائی گی جس کا جواب موصول نہیں ہوا چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ چینی کمپنی سے جتنا مشنری کا کرایہ وصول ہو رہا ہے وفاقی حکومت ادا کر کے منصوبہ صوبائی حکومت کے حوالے کر دے ایم ڈی سینڈک نے آگاہ کیا کہ سینڈ ک میں صوبے مختلف اضلاع سے 15 سو مقامی افراد کا بھرتی کیا گیا ہے 8 سو ملازمین کو تربیت دی جا چکی ہے ایم ڈی بیت المال وحید شیخ نے کہا کہ دو ارب سالانہ بجٹ قلیل رقم ہے اس کے باوجود شانگلہ اور مالاکنڈ میں دو نئے سویٹ ہومز بنائے جا رہے ہیں سویٹ ہومز اسلام آبا دمیں ڈیرہ بگٹی کے بچے موجود ہیں ایچ 13 کے نئے سویٹ ہومز میں آئی ڈی پیز سے 57 بچے رکھے گئے ہیں سینیٹر نثار محمد نے کہا کہ دو ارب کے محددود بجٹ کے باوجود کینسر کے مریضوں کا علاج قابل تعریف ہے کمیٹی نے وزیراعظم اور وزارت خزانہ سے دو ارب کے بجٹ کو پانچ ارب تک کرنے کی متفقہ سفارش کی وزیر مملکت جام کمال نے کہا کہ فلاح و بہبود کی رقم کمشنرز کے اکاؤنٹ میں جع ہوتی ہے صوبوں کو یہ رقوم جس طرح خرچ کرنی چاہیے صوبے اس طرح استعمال نہیں کر رہے ۔

(جاری ہے)

کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر ز روزی خان کاکٹر ، عبدالرؤف ، احمد حسن ، تنویر الحق تھانوی ، نثار محمد ، محمد علی رند ، خالدہ پروین ، نے بھی شرکت کی ۔