سندھ حکومت کا دستیاب 6 لاکھ 60 ہزار ٹن گندم وفاقی حکومت کی سبسڈی کیساتھ برآمد کرنے کیلئے وزیر اعظم کو دوبارہ خط لکھنے فیصلہ،

گندم درآمد کرنے کے وفاق کے فیصلے سے سندھ کو نقصان پہنچا ،وفاقی حکومت کی جانب سے درآمد کی گئی گندم غیر معیاری ہے جو انسانی صحت کیلئے مضر ہے،وزیر اعلیٰ سندھ

منگل 20 جنوری 2015 21:00

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔20جنوری2015ء) وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شا ہ نے سندھ حکومت کے پاس دستیاب 660,000 ٹن گندم وفاقی حکومت کی سبسڈی کے ساتھ برآمد کرنے کے لئے وزیر اعظم پاکستان کو دوبارہ خط لکھنے فیصلہ کیا ہے تاکہ وفاقی حکومت کے گندم درآمد کرکے مارکیٹ میں لانے کے غلط فیصلے سے حکومت سندھ کو پہنچنے والے مالی نقصان کا ازالہ ہو سکے۔

یہ فیصلہ سندھ حکومت کے پاس موجود سرپلس (اضافی ) گندم کو فروخت کرنے سے متعلق وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کی زیر صدارت وزیر اعلیٰ ہاؤس میں منعقد ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں کیا گیا۔ اجلاس میں صوبائی وزیر خزانہ مراد علی شاہ ، صوبائی وزیر صحت جام مہتاب ڈھر، صوبائی وزیر ایکسائز گیان چند اسرانی ، وزیر اعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری علم الدین بلو، سیکریٹری خوراک سعید احمد اعوان ، سیکریٹری خزانہ سہیل راجپوت ، ڈائریکٹر فوڈ محمد سچل راہو پوٹو ودیگر افسران نے اجلاس میں شرکت کی۔

(جاری ہے)

اجلاس میں اضافی گندم و فروخت کرنے کے حوالے سے مختلف معاملات پر تفیصلی غور و خوض کے بعد 15 دسمبر 2014سے 15 جنوری 2015تکگندم کی قیمت اجراء (اشو پرائس) فی بوری 3450 سو روپے سے کم کرکے 3250سو روپے کرنے کی تاریخ میں 15اپریل 2015تک کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اجلاس میں درآمد کی گئی غیر معیاری گندم کا لیبارٹری ٹیسٹ کرانے کا بھی فیصلہ کیا گیا تاکہ معلوم کیا جاسکے کے یہ گندم قابل خوراک ہے یا نہیں ۔

اجلاس میں رواں سال گندم کی خریداری کے ہدف کے فیصلے کو -15 دن تک موخر کیا گیا اور حکومت کے پاس گندم کے ذخیر ہ کو فلور مل مالکان کو بینک گارنٹی کے ساتھ کریڈٹ پر فی بوری 3250 سو روپے پر فروخت کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا کہ گندم درآمد کرنے کے وفاقی حکومت کے فیصلے سے سندھ کو نقصان پہنچا ہے۔

ہماری گندم فروخت نہ ہونے کے باعث گودام بھرے ہوئے ہیں جس سے ایک طرف تو گندم کی نئی فصل کی خریداری میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا اور دوسری جانب بینکوں سے حاصل کیے گئے قرضے کی ادائیگی بھی دشوار ہوگئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کیونکہ حکومت سندھ کو پہنچنے والا نقصان وفاقی حکومت کے غلط فیصلے کے باعث ہے اس لئے وفاقی حکومت اس نقصان کا ازالہ کرے۔

ا نہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ وفاقی حکومت کی جانب سے درآمد کی گئی گندم غیر معیاری ہے جوکہ انسانی صحت کے لئے مضر ہے۔ انہوں نے افسران کو ہدایت دی کہ درآمد کی گئی غیر معیاری گندم کا لیبارٹری ٹیسٹ کرایا جائے تاکہ اس بات کا تعین ہوسکے کہ یہ گندم انسانی صحت کے لئے نقصان دہ تو نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کو خط لکھنے کے علاوہ وہ یہ مسئلہ اسلام آباد میں وزیر اعظم سے ملاقات میں بھی اٹھائیں گے اور اس مسئلے سے باہر نکلنے کا راستہ نکالا جائے گا۔

اجلاس میں صوبائی سیکریٹری خوراک سعید احمد اعوان نے بریفینگ میں بتایا کہ اس وقت حکومت سندھ کے پاس 1,032,000 میٹر ک ٹن گندم دستیاب ہے اور آئندہ فصل کی کاشت تک کھانے کیلئے گندم محفوظ کرنے کے باوجود حکومت سندھ کے پاس 660,000سے700,000میٹرک ٹن گندم اضافی ہے ۔انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ کے فی بوری 2 سو روپے گندم کی قیمت کم کرنے کے بعد صوبائی محکمہ خوراک نے 106,000 میٹرک ٹن گندم فلور ملز کو فروخت کی ہے۔