ادویات بنانے والی کمپنیاں بچوں کو دی جانے والی ویکسین کی قیمتوں میں کمی کریں ،عالمی طبی ادارے کا مطالبہ

بدھ 21 جنوری 2015 13:07

نیویارک (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 21 جنوری 2015ء) بین الاقوامی طبی امدادی ادارے میدساں ساں فرنتیئر نے ادویات بنانے والی کمپنیوں پر زور دیا ہے کہ وہ بچوں کو دی جانے والی ویکسین کی قیمتوں میں کمی کریں۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق ادارے نے کمپنیوں سے ان ویکسین کی تیاری اور فروخت کے طریقوں میں بھی اصلاحات کا مطالبہ کیا ایم ایس ایف کی ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ 2001 کے مقابلے میں بچوں کو دی جانے والی عام ویکسین 68 گنا زیادہ مہنگی ہیں۔

ویکسین پالیسی کیلئے تنظیم کی مشیر کیٹ ایلڈر کے مطابق گذشتہ چند برسوں میں تیار کی جانے والی ویکسین زیادہ مہنگی ہیں کیونکہ بازار میں ان کا مقابلہ کرنے کیلئے ادویات موجود نہیں ۔ایک انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ جب آپ نئی ویکسین جیسے نمونیا، اسہال یا سروائیکل کینسر کی ویکسین کی بات کرتے ہیں تو بازار میں ان کے مقابلے میں ادویات نہیں ہیں جیسے نمونیا کی ویکسین صرف گلیکسو سمتھ کلائن اور فائزر بناتی ہیں۔

(جاری ہے)

انھوں نے بازار میں مسابقت کی کمی کو قیمتوں میں زیادتی کی وجہ قرار دیامناسب مسابقت کے بغیر ہم ان کی قیمتوں میں کمی ہوتی نہیں دیکھتے اور کمپنیاں تو قیمت بڑھائے جا رہی ہیں۔کیٹ ایلڈر کے مطابق وہ ادویات کی تیاری کی خلاف نہیں تاہم دوا ساز کمپنیاں ان دواوٴں کی تیاری سے بہت زیادہ منافع کما رہی ہیں۔ہم ان ادویات کی تیاری پر اثرانداز نہیں ہونا چاہتے جن کی ضرورت آنے والے کل میں پڑ سکتی ہے جب آپ ان سے حاصل ہونے والے منافعے کو دیکھتے ہیں تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کتنا منافع کمانا جائز ہے۔

صرف نمونیا کی ویکسین سے ان دونوں کمپنیوں نے 19 ارب ڈالر کمائے ہیں۔ایم ایس ایف کی مشیر نے کہا کہ اگر دیگر عالمی دوا ساز کمپنیوں کو یہ ویکیسینیں بنانے کی اجازت دے دی جائے تو ان کی قیمت میں ڈرامائی کمی آ سکتی ہے۔

متعلقہ عنوان :