ڈاکٹروں کے قاتلوں کی عدم گرفتاری نے دہشت گردوں کے حوصلوں کو بلند کردیا ہے،پی ایم اے کراچی طبی کارکنوں کا مقتل بن چکا

بدھ 21 جنوری 2015 16:27

کراچی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 21 جنوری 2015ء) کراچی میں صحت عامہ کے کارکنوں کی نامعلوم دہشت گردوں کے ہاتھوں ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ رک نہ سکا۔ طبی اور نیم طبی کارکنوں کے لئے کراچی خطرناک شہر بن چکا ہے۔ تفصیلات کے مطابق 18 جنوری اتوار کی شب فیڈرل بی ایریا میں 40 سالہ ڈاکٹر فاروق شیخ بن سعید احمد شیخ کو اس وقت نامعلوم کار سواروں نے نشانہ بنایا جب ڈاکٹر فاروق شیخ اپنے کلینک سے گھر جارہے تھے۔

ایس ایچ او اطہر علی ملک نے بتایا کہ ڈاکٹر فاروق شیخ معروف نیورو سرجن تھے اور مامجی اسپتال میں کلینک کیا کرتے تھے جبکہ اسپتال کے قریب بلاک 13 میں مکان نمبر B-161 گلبرگ میں رہائش پذیر تھے جبکہ 19 جنوری پیر کو بنارس کالونی یونین کونسل نمبر 6 میں نامعلوم دہشت گردوں نے فائرنگ کرکے پولیو ٹیم کی حفاظت پر مامور پولیس کے اے ایس آئی تبسم علی بن انور علی شدید زخمی اور ایک معصوم بچہ بھی شدید زخمی ہوگیا۔

(جاری ہے)

اس واقعے کے بعد کراچی ویسٹ میں پولیو مہم کو روک دیا گیا جبکہ محکمہ داخلہ سندھ نے کراچی میں روز کے لئے موٹر سائیکل کی ڈبل سواری پر پابندی عائد کردی۔ واضح رہے کہ سال رواں کے پہلے مہینے جنوری میں شعبہ طب سے تعلق رکھنے والے مختلف علاقوں میں اب تک چھ افراد جاں بحق ہوچکے ہیں اور ماضی کی طرح کسی بھی واقعے کا تاحال ملزم گرفتار نہیں ہوسکا ہے جبکہ پی ایم اے کراچی کے صدر پروفیسر ڈاکٹر ادریس ایدھی، جنرل سیکریٹری ڈاکٹر قاضی ایم واثق نے صحت کے کارکنوں کی مسلسل ٹارگٹ کلنگ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ طبی کارکنوں کے قاتلوں خی عدم گرفتاری کے باعث ملزمان کے حوصلے بلند ہوئے ہیں۔

پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن نے بھی کراچی میں معالجین کی ٹارگٹ کلنگ کو حکومت اور انتظامیہ کی ناکامی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی طبی کارکنوں کا مقتل بن چکا ہے جبکہ کراچی کے طبی حلقوں میں خوف وہراس کی فضاء برقرار ہے۔

متعلقہ عنوان :