سندھ اسمبلی ، ایم کیو ایم ، مسلم لیگ (فنکشنل) کے ارکان کا اجلاس سے احتجاجاً الگ الگ واک آوٴٹ،

ایم کیو ایم کے ارکان نکتہ اعتراض پر بات کرنے کی اجازت نہ ملنے پر احتجاج کر رہے تھے،فنکشنل لیگ کا شوگر ملز کے خلاف کارروائی نہ کرنے پر احتجاج ایم کیو ایم کے ارکان کے ” ظالمو جواب دو ، خون کا حساب دو، خون رنگ لائیگا ، انقلاب آئیگا، لاٹھی گولی کی سرکار ، نہیں چلے ، نہیں چلے گی “ کے نعرے

بدھ 21 جنوری 2015 19:31

کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔21جنوری2015ء ) سندھ اسمبلی میں بدھ کو متحدہ قومی موومنٹ ( ایم کیو ایم ) کے ارکان اور مسلم لیگ (فنکشنل) کے ارکان نے اجلاس سے احتجاجاً الگ الگ واک آوٴٹ کیا ۔ ایم کیو ایم کے ارکان نکتہ اعتراض پر بات کرنے کی اجازت نہ ملنے پر احتجاج کر رہے تھے اور مسلم لیگ (فنکشنل) کے ارکان آباد گاروں کو گنے کی مقررہ قیمت نہ ملنے اور شوگر ملز مالکان کے خلاف کارروائی نہ کرنے پر احتجاج کر رہے تھے ۔

مسلم لیگ (ن) کے ارکان نے بھی مسلم لیگ (فنکشنل) کے ارکان کا ساتھ دیا ۔ سندھ اسمبلی کا اجلاس بدھ کو صبح 10 بجکر 45 منٹ پر اسپیکر آغا سراج درانی کی صدارت میں شروع ہوا ۔ اجلاس میں سانحہ پشاور کے شہداء ، کراچی کے لنک روڈ بس حادثہ میں جاں بحق ہونے والوں اور دہشت گردی کی مختلف وارداتوں میں شہید ہونے والے سکیورٹی اداروں کے اہلکاروں ، سیاسی کارکنوں اور عام شہریوں کے لیے فاتحہ خوانی کی گئی ۔

(جاری ہے)

وقفہ سوالات کے بعد ایم کیو ایم کے رکن اشفاق احمد منگی اپنی جماعت کے کارکنوں کی ٹارگٹ کلنگ کے معاملے پر بات کرنا چاہتے تھے لیکن اسپیکر نے ان سے کہا کہ وہ اس حوالے سے تحریک التواء لے آئیں ۔ میں قواعد کے خلاف کسی کو بات نہیں کرنے دوں گا ۔ اس پر ایم کیو ایم کے دیگر ارکان اپنی نشستوں پر کھڑے ہو گئے اور بولنا شروع کر دیا ، جس سے ایوان میں زبردست شور شرابہ ہوا ۔

اسپیکر نے کہا کہ اگر آپ لوگ ہاوٴس نہیں چلانا چاہتے ہیں تو یہ آپ کی مرضی ہے ۔ اس پر ایم کیو ایم کے ارکان نے نعرے لگاتے ہوئے اجلاس سے احتجاجاً واک آوٴٹ کیا ۔ وہ ” ظالمو جواب دو ، خون کا حساب دو ۔۔ خون رنگ لائے گا ، انقلاب آئے گا ۔۔ لاٹھی گولی کی سرکار ، نہیں چلے ، نہیں چلے گی “ کے نعرے لگا رہے تھے ۔ ایم کیو ایم کے ارکان کے واک آوٴٹ کے بعد سینئر وزیر تعلیم نثار احمد کھوڑو نے کہا کہ ایم کیو ایم والے خود ہی یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ آپریشن کیا جائے ، پھر وہ ایسی باتیں بھی کرتے ہیں ۔

ظالمو جواب دو ، خون کا حساب دو کے نعروں کا کیا جواز ہے ۔ آج تو سندھ اسمبلی میں پیغمبراسلامﷺ کی شان میں گستاخی پر مبنی خاکوں کے خلاف بات کرنی چاہئے ۔ یہ ہمارے وجود اورایمان کا تقاضا ہے ۔ اپوزیشن لیڈر شہریار خان مہر نے مختصر نوٹس کا ایک سوال کیا اور کہا کہ حکومت نے گنے کے نرخ 182 روپے فی من مقرر کیے تھے ۔ شوگر ملز مالکان یہ گنا اٹھانے کے لیے تیار نہیں ہیں ۔

حکومت ہمیں یہ بتائے کہ اس نے ملز مالکان کے خلاف کیا کارروائی کی ۔ اس پر نثار احمد کھوڑو نے کہا کہ سندھ حکومت نے گنے کا نرخ 182 روپے فی من مقرر کیا تھا ۔ یہ بات شوگر ملز مالکان کو اچھی نہیں لگی اور وہ عدالت میں چلے گئے ۔ اب حکومت سندھ کے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں ۔ ہم عدالت کے فیصلے کا انتظار کر رہے ہیں ۔ حکومت کی یہ پوری کوشش ہے کہ مقررہ نرخ پر گنا اٹھانے کے احکامات پر عمل درآمد کرائے ۔

شہریار خان مہر نے کہا کہ 21 جنوری ہو گئی ہے ۔ حکومت کب اقدامات کرے گی ۔ ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر سید سردار احمد نے کہا کہ سپریم کورٹ نے سندھ حکومت کے فیصلے کے خلاف کوئی حکم امتناع جاری نہیں کیا ہے اور سندھ ہائیکورٹ کا بھی یہی فیصلہ ہے کہ سندھ حکومت کے احکامات پر عمل ہونا چاہئے ۔ لہذا سندھ حکومت کو اپنے فیصلے پر عمل درآمد کرانا چاہئے ۔ حکومت کے جواب پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے مسلم لیگ (فنکشنل) اور مسلم لیگ (ن) کے ارکان نے زبردست احتجاج کیا ، جس کی وجہ سے ایوان میں شور شرابا ہوا ۔ بعد ازاں دونوں جماعتوں کے ارکان واک آوٴٹ کر کے ایوان سے باہر چلے گئے ۔