بداخلاقی کی سیاست جاری رہی تو اسمبلی باقی رہے گی نہ ہی سندھ حکومت باقی رہے گی،لیاقت جتوئی ،جامشورو میں اربوں روپے کی سرکاری زمین کی خوردبرد اور صحت بارے تین تحریک استحقاق جمع کروادی ہیں،سابق وزیر اعلیٰ سندھ کی میڈیا سے گفتگو

پیر 26 جنوری 2015 18:36

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔26جنوری۔2015ء) سابق وزیر اعلیٰ سندھ اور رکن سندھ اسمبلی لیاقت جتوئی نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی والوں نے بدتمیزی اور بداخلاقی کی سیاست جاری رکھی تو نہ یہ اسمبلی باقی رہے گی اور نہ ہی سندھ حکومت باقی رہے گی۔ سندھ اسمبلی میں کاشتکاروں کو فصلوں کی قیمت نہ ملنے، جامشوروں میں اربوں روپے کی سرکاری زمین کی خوردبرد اور صحت کے حوالے سے تین تحریک استحقاق جمع کروادی ہیں۔

اسمبلی عوامی مسائل کے حل کرنے کا فورم ہے کوئی گھومنے پھرنے کی جگہ نہیں ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو سندھ اسمبلی کے اجلاس سے قبل میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ لیاقت جتوئی نے کہا کہ پیپلز پارٹی والے خود کو جمہوریت کا علمبردار تو کہتے ہیں لیکن وہ ہمیں برداشت نہیں کرسکتے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے سوالات اور تحاریک پر اجلاس کو ختم کردینا پیپلز پارٹی کی روایت بنتی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت صرف گنے کے ہی نہیں بلکہ چاول کے کاشتکار اور کسان بھی شدید مالی بحران سے دوچار ہیں اور فاقہ کشی پر مجبور ہوگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پہلے چاول کی قیمت 11 سو روپے فی من مقرر کی گئی تھی اور اب یہ پونے آٹھ سو روپے کردی گئی ہے۔ اس کے علاوہ لیاقت میڈیکل یونیورسٹی جامشورو سے لے کر پاور ہاؤس تک کی ہزاروں ایکڑ سرکاری زمین کو ذاتی ناموں پر تبدیل کرواکر اس سے اربوں روپے کمائے جارہے ہیں اس حوالے سے اسمبلی میں آواز بھی اٹھاؤں گا اور مطالبہ کروں گا کہ سید سردار احمد اور ان جیسے دیگر سنیئر پارلیمنٹرین کی ایک کمیٹی بنا کر اس کی مکمل تحقیقات کروائی جائیں۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت صوبے میں صحت کے حوالے سے تمام ادارے تباہ ہوگئے ہیں۔ نہ تو سرکاری اسپتالوں میں ڈاکٹرز ہیں اور نہ ہی ادویات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی والوں کا صرف ایک ہی کام باقی رہ گیا ہے کہ وہ غلط زبان استعمال کریں اور لوگوں کو دھونس اور دھمکیاں دیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر انہوں نے بدتمیزی اور بد اخلاقی کی روایت کو ختم نہ کیا تو نہ اسمبلی رہے گی اور نہ ہی یہ حکومت باقی رہے گی۔

متعلقہ عنوان :