مصنوعی کشش کا بھیانک انجام، ایک برازیلین ماڈل کا المیہ

بدھ 28 جنوری 2015 21:31

مصنوعی کشش کا بھیانک انجام، ایک برازیلین ماڈل کا المیہ

برازیل(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔28جنوری۔2015ء) مِس بَم بَم کےان مقابلوں میں شرکت کرنے والی نوجوان لڑکیاں اپنے جسمانی خطوط کو پلاسٹک سرجری سے سنوارنے پر کثیر سرمایہ صرف کر دیتی ہیں۔ پلاسٹک سرجری میں ماہرین سلیکون اور ہائیڈرو جیل سے ایک خاتون کے بدن کو نئی ہیت بخشتے ہیں۔ ڈاکٹرز ایک کلینکل سرجری کے ذریعے یہ میٹیریل بدن میں داخل کرنے کے ساتھ ساتھ سٹیرائڈ ادویات کا بھی استعمال کرواتے ہیں۔

برازیل میں 2013ء میں پلاسٹک سرجری کے 1.5 ملین آپریشن کیے گئے اور یوں یہ ملک پلاسٹک سرجری کے جنون میں امریکا سے بھی آگے نکل گیا ہے۔ برازیل کا ایک ٹیلی وژن چینل جسمانی خطوط کی زیبائش کے حوالے سے سالانہ بنیادوں پر مِس بَم بَم کا مقابلہ کرواتا ہے۔ انگریزی زبان کے بازاری لہجے میں لفظ بَم کسی عورت کے سُرین یا کولہے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

برازیل میں پلاسٹک سرجری کے جنون میں مبتلا ایک ٹین ایجر اندریسا اُوراش بھی رہی ہے۔ اُس نے اپنے جسمانی خطوط سنوارنے کے ساتھ ساتھ اپنی ناک کی پلاسٹک سرجری بھی کروائی۔ وہ برازیلی ٹیلی وژن چینل کے مِس بَم بَم کے مقابلے میں دوسری پوزیشن حاصل کرنے میں کامیاب رہی تھیں۔ چند برس قبل تک اندریسا اُوراش اپنے ملک میں پلاسٹک سرجری کی کُھلے عام حمایت کرتی تھیں۔

اُن کا خیال تھا کہ کاسمیٹک سرجری سے حسین بننا ہر عورت کا بنیادی حق ہے۔ اُوراش نے اپنی چھاتیوں کو بھی پُرکشش بنانے کے لیے اسٹیرائڈ انجیکشن لگوائے۔ اپنی شہرت کے ایام میں اِسی خاتون نے یہ بھی دعویٰ کیا تھا کہ وہ پرتگالی فٹ بال اسٹار کرسٹیان رونالڈو کے ساتھ بھی خوشگوار لمحے گزار چکی ہے۔ گزشتہ برس جولائی میں اچانک اندریسا اُوراش کے بدن کے اُن حصوں میں انفیکشن شروع ہو گئی، جہاں جہاں پلاسٹک سرجری کے دوران سیلیکون جیل ڈالی گئی تھی۔

یہ بےچینی بڑھتی گئی اور پھر ایک دن اُس کی رانوں کی بیرونی جلد کے پھٹنے سے بننے والے زخموں میں سے ہائیڈرو جیل بہہ نکلی۔ اس جَیل کا حجم چار سو ملی لِٹر بتایا گیا ہے۔ ڈاکٹروں کے مطابق خاتون ماڈل کے بدن نے ہائیڈرو جیل کو قبول کرنے اور جسم کا حصہ بننے کے خلاف اندرونی ری ایکشن ظاہر کیا۔ اس بھیانک انجام سے دوچار ہونے کے بعد پلاسٹک سرجری کے حوالے سے اس ماڈل کا نقطہٴ نظر یکسر تبدیل ہو چکا ہے۔

سن 2012 میں مِس بَم بَم میں دوسرا مقام حاصل کرنے والی اِس خاتون نے اپنے تازہ پیغام میں کہا ہے کہ دولت کمانے کے چکر میں اپنی صحت کو تباہ کرنا بہت غلط ہے اور خوبصورت بننے کا یہ عمل ظاہر کرتا ہے گویا انسان کو کبھی موت نہیں آئے گی۔ کبھی اپنی پُرکشش ترین تصاویر جاری کرنے والی اس ماڈل نے دوسروں کو پلاسٹک سرجری کے ہولناک نتائج سے خبردار کرنے کے لیے اپنی وہ تصاویر بھی آن لائن پر جاری کرنے کی اجازت دے دی ہے، جس میں اُس کے کٹے پھٹے اور بد ہیئت جسم کو دیکھا جا سکتا ہے۔

پلاسٹک سرجری کے منفی اثرات کا سامنا کرنے والی اندریسا اُوراش نے برازیل کی آر سیون (R7) ویب سائٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ جو میٹریل پلاسٹک سرجری کے دوران استعمال کیا گیا، اُس سے کئی زخموں کے ساتھ ساتھ جسم کے اندرونی حصے کے ٹِشُو بھی شدید متاثر ہوئے۔ اب تک اُوراش کے بدن سے تمام ہائیڈرو جیل نکالنے کے دو ناکام آپریشن ہو چکے ہیں۔

اب اُس کی رانوں کے زخم انفیکشن کی وجہ سے مزید خراب ہونا شروع ہو گئے ہیں۔ ماہرین نے اُسے پورٹ الیگرو کے بڑے اور جدید کونسیکاؤ ہسپتال روانہ کر دیا ہے تاکہ ایڈوانس لیول کی انفیکشن کا علاج ممکن ہو سکے۔ اُوراش کو انتہائی نگہداشت کے یونٹ میں رکھا گیا ہے۔ اُس کی والدہ ماریسٹے ڈی فاواری نے ٹویٹر پر اُس کے دو لاکھ سے زائد مداحوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اُوراش کی زندگی کے لیے دعا کریں۔

برازیل کے نسائی امُور کے ماہرین اور حقوق کے سرگرم کارکنوں کا کہنا ہے کہ پلاسٹک سرجری سے خوبصورت بننے کے کلچر نے اُن کے ملک کی خواتین کو ناقابلِ تلافی نقصانات سے دوچار کر دیا ہے۔ برازیل میں سند یافتہ پلاسٹک سرجنوں کی تعداد 5 ہزار 5 سو ہے جبکہ غیر سند یافتہ جعلی ماہرین کی تعداد بارہ ہزار سے بھی تجاوز کر چکی ہے۔ یہ غیر سند یافتہ ماہرین ڈھکے چھپے انداز میں سستے داموں اور غیر معیاری میٹیریل استعمال کر کے خواتین کی پلاسٹک سرجری کرتے ہیں۔ اصل میں وہ ایسی شوقیہ نوجوان خواتین کی صحت اور مستقبل کو تاریک کرنے میں مصروف ہیں۔ برازیل کی فیڈرل کونسل آف میڈیسن ہی پلاسٹک سرجری کے لیے لائسنس جاری کرتی ہے اور وہ جعلی ڈاکٹروں کے خلاف ایکشن کا پروگرام بنائے ہوئے ہے۔