کراچی، خواتین کو سرویکل کینسر سے بچانے کیلئے یونائیٹڈ اگینسٹ سرویکل کینسر کے مشترکہ پلیٹ فارم کا قیام

بدھ 28 جنوری 2015 23:29

کراچی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 28 جنوری 2015ء) سماجی، طبی ، ادویہ ساز کاروباری اداروں سمیت ڈاکٹروں اور میڈیکل جامعات نے خواتین کو سرویکل کینسر (بچہ دانی کے منہ کا کینسر) سے بچانے کیلئے یونائیٹڈ اگینسٹ سرویکل کینسر (یو اے سی سی) کا مشترکہ پلیٹ فارم قائم کیا ہے جو پاکستان میں اس بیماری سے ہونیوالی بڑی اموات کے بارے میںآ گہی پیدا کرے گا۔

نائب صدر سوسائٹی آف آبسٹیٹرکس اینڈ گائناکالوجی، پاکستان ، پروفیسر رضیہ کیریجو نے یونائیٹڈ اگینسٹ سرویکل کینسر کے قیام کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کے کئی ملکوں نے تعلیمی اداروں، صنعتوں، حکومتی محکموں اور سماجی تنظیموں کے اشتراک سے معلومات اور آگہی فراہم کرکے خطرناک اور جان لیوا بیماریوں سے اموات میں ڈرامائی طور پر کمی کی ہے۔

(جاری ہے)

سوسائٹی آف آبسٹیٹرکس اینڈ گائناکالوجی، پاکستان (SOGP) نے دیگر اداروں بشمول امن (ایسوسی ایشن فار مدرز اینڈ نیوبورن)، اے کے یو ایچ، گائنا آنکالوجی ڈیپارٹمنٹ، پاکستان پیڈیاٹرک ایسوسی ایشن(پی پی اے سندھ)، طلبہ کی تنظیم، اے آئی ای ایس ای سی اور دیگر خواتین تنظیموں کے مشترکہ تعاون سے یو اے سی سی کا قیام عمل میں لائی ہے ۔ ان اداروں اور تنظیموں کے تعاون سے پاکستان میں خواتین کی سرویکل کینسر سے اموات کے مسئلے سے نمٹا جائیگا۔

پلیٹ فارم کا قیام کراچی میں ایک مقامی ہوٹل میں عمل میں لایا گیا تقریب کا انعقاد ایس او جی پی نے کیا تھا۔اس موقع پر ڈاکٹر شیریں ذوالفقار بھٹہ، پروفیسر اینڈ ہیڈ آف دی ڈیپارٹمنٹ آف آبسٹیٹرکس اینڈ گائناکالوجی، جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر کراچی نے بیماری کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا شمار دنیا کے ان ممالک کی فہرست میں ساتویں نمبر پر کیا جاتا ہے جہاں سرویکل کینسر، بچہ دانی کے منہ کا کینسر سے اموات سب سے زیادہ ہوتی ہیں۔

روزانہ یہ کینسر بیس خواتین کی جان لے لیتا ہے اور پاکستان میں بریسٹ کینسر کے بعد دوسرا سب سے عام پایا جانیوالا کینسر ہے۔اسسٹنٹ پروفیسر روزیلا سعدیہ، گائناکالوجی کینسر، ڈیپارٹمنٹ آف آبسٹیٹرکس اینڈ گائناکالوجی، آغا خان یونیورسٹی ہسپتال نے کہا کہ بچیوں، بہنوں، ماؤں اور بیگمات کیلئے سرویکل کینسر کی باقاعدہ سکریننگ لازمی ہے۔ پیپ اسمیئر ٹیسٹ اور دیگر علاج کے طریقہ کار کی ملک میں فراہمی یقینی بنانی ہوگی۔

ایسوسی ایشن فار مدرز اینڈ نیوبورن (AMAN)کی ایگزیکٹو رکن ، پروفیسر ڈاکٹر سعدیہ احسن پال نے کہا کہ حفاظتی ٹیکے اس بیماری سے تحفظ میں بنیادی اہمیت کے حامل ہیں۔ انہوں نے عوام پر زور دیا کہ وہ اپنے معالج ، گائناکالوجسٹ سے اس بارے میں فوری معلومات حاصل کریں۔ پروفیسر جلال اکبر ، چیئرمین ، ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹ، چلڈرن ہسپتال، بقائی میڈیکل یونیورسٹی اور سیکریٹری جنرل پاکستان پیڈیاٹرک ایسوسی ایشن(پی پی اے سندھ) نے کہا کہ سرویکل کینسر کی ابتدائی سطح پر خواتین اور لڑکیوں کا کینسر سے تحفظ دیاجانا ضروری ہے۔

طالبعلموں کی تنظیم کی نمائندہ سارہ فہیم نے کہا کہ کالج اور جامعات میں مرض کے حوالے سے آگہی بڑھانی ہوگی۔ انہوں نے سرویکل کینسر کے بارے میں اپنے سالانہ اجلاسوں میں آگہی کے حوالے سے بتایا۔ڈاکٹر شیریں ذوالفقار بھٹہ نے کہا کہ پاکستان میں خواتین کینسر کے خطرے سے آگاہ نہیں ہیں۔ یہ اہم موقع ہے کہ ہم سب مل کر خواتین کو سرویکل کینسر سے بچانے کیلئے مشترکہ کام کریں ، یہ کینسر خاموش قاتل ہے۔

یہ پلیٹ فارم خواتین کی آگہی کیلئے خصوصی پروگراموں کو سپورٹ کریگا ، یو اے سی سی سے خواتین کو سرویکل کینسر کے خطرے کے بارے میں بتایا جائیگا اور تحفظ کیلئے ضروری اقدامات کرنے اور ممکنہ خطرے کے حامل عوامل سے تحفظ کے بارے میں بتایا جائیگا۔ بیماری کے بارے میں آگہی بیماری سے تحفظ میں پہلا اقدام ہے۔دنیا کے کئی ممالک بشمول سعودی عرب، ملائیشیا، میکسیکو اور روانڈا نے بچہ دانی کے کینسر کے روک تھام کیلئے کلیدی پیشرفت کی ہے۔

سعودی عرب میں بچہ دانی کے منہ کے کینسر کی ویکسین کو یونیورسل ماس ویکسی نیشن پروگرام (UMV) کا حصہ بنایا گیا ہے۔ اس کے علاوہ عالمی ماہرین اور قائدین گلوبل فورم آن سروائیکل کینسر پریوینشن کے پلیٹ فارم پر متحد ہیں جو اس بات پر زور دیتے ہیں کہ خواتین کے اس سرطان کے خلاف ویکسین، اسکریننگ اور علاج تک رسائی ہونی چاہیے۔ بچہ دانی کا سرطان پاکستانی خواتین کیلئے ایک بڑا خطرہ ہے اور جان لیوا کینسر سے بچاؤ ہر خاتون کا حق ہے۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق 2030ء تک تقریباً پانچ لاکھ خواتین بچہ دانی کے منہ کے کینسر کی وجہ سے ہلاک ہوجائیں گی اور ان میں 98 فیصد اموات پاکستان جیسے ترقی پزیر اور غریب ممالک میں ہونگی۔ بچہ دانی کے سرطان سے ہر سال تقریباً 2 لاکھ 75 ہزار خواتین کی اموات ہوتی ہیں اور دنیا میں 5 لاکھ نئے کیسز ہر سال سامنے آتے ہیں۔ بچہ دانی کا سرطان ایسی بیماری ہے جس پر مکمل طور پر قابو پایا جاسکتا ہے جبکہ اس کینسر سے غریب اور ترقی پزیر ملکوں میں دوسرے نمبر پر سب سے زیادہ خواتین کی ہلاکت ہوتی ہے۔ خواتین کی اموات اس اہم مرحلے پر ہوتی ہیں جب وہ اپنے بچوں کی پرورش کررہی ہوں یا اپنے خاوند کی معاون ہوتی ہیں۔

متعلقہ عنوان :