ذہنی مریضہ سے زیادتی کے الزام میں پاکستانی ڈرائیور کو پانچ سال قید اوردوبئی سے جلاوطنی کی سزا

جمعہ 30 جنوری 2015 11:47

ذہنی مریضہ سے زیادتی کے الزام میں پاکستانی ڈرائیور کو پانچ سال قید ..

دوبئی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔30جنوری2015ء) 33 سالہ پاکستانی ٹیکسی ڈرائیور نے 18 سالہ ذہنی مریضہ کو کرایہ نہ دینے پر زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا تھا۔جمعرات کو دوبئی کرمنل کورٹ نے مجرم کو پانچ سال قید اور ملک بدرکرنے کا حکم دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق 18 سالہ ذہنی مریضہ لڑکی ،جس کے پاس جزائر کومورو کا پاسپورٹ تھا ، شارجہ سے برج الخلیفہ دوبئی جارہی تھی۔

جب ڈرائیور نے دیکھا کہ اس کے پاس کرایہ دینے کو رقم نہیں تو وہ اسے ہوٹل میں لے گیا اور زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا۔ لڑکی نے بیان دیا کہ اس کے بعد ڈرائیور اپنی ٹیکسی میں اسے کسی نامعلوم جگہ پر لے گیا اور 50 درہم دے کر کہا کہ وہ واپس آرہا ہے مگر وہ نہیں آیا تولڑکی نے قریبی سپر مارکیٹ سے پولیس کو فون کر دیا۔ لڑکی کی میڈیکل رپورٹ نے تصدیق کی ہے کہ 2 سال کی عمر میں ہوئےٹریفک ایکسیڈنٹ کی وجہ سے وہ ایک دماغی خلل کا شکار ہے ، اسے نہیں معلوم تھا کہ وہ کیا کر رہی ہے یا اس کے ساتھ کیا بیت رہا ہے۔

(جاری ہے)

یہ واقعہ 7 نومبر 2013 کونایف، دیرہ کے ایک ہوٹل میں پیش آیا جہاں پاکستانی ڈرائیور نے بنگلہ دیشی ملازم سے مل کر 100 درہم میں کمرہ حاصل کیا تھا۔ پاکستانی ڈرائیور نے لڑکی کےبیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے لڑکی خود اس کی کار میں بیٹھی اور اسے کسی ہوٹل میں جانے کو کہا مگر پھر لڑکی نے خود کہا کہ وہ خود اسے کسی ہوٹل میں لے جائے تاکہ وہ اس کے ساتھ اپنی خواہش پوری کر سکے، جس پر میں نے ہاں کر دی اور اسے ایسے ہوٹل لے گیا جہاں وہ پہلے بھی کمیشن پر گاہک لاتا رہا ہے۔

ڈرائیور نے بتایا کہ اس نے ہوٹل کے ملازم کی معاونت سے کمرہ حاصل کیا تھا۔ذرائیور نے مزید بتایا کہ اس نے جاتے ہوئے لڑکی کو 200 درہم دئیے کیونکہ لڑکی نے بتایا تھا کہ وہ شیشہ کیفے جانا چاہتی ہے۔ ہوٹل کے بنگلادیشی ملازم نے اس بات سے انکار کیا ہے کہ ڈرائیور کو کمرہ دیتے وقت اس کے ساتھ کوئی لڑکی بھی تھی۔ملازم کے مطابق اس نے تو صرف آرام کرنے کے لیے کمرہ دیا تھا جیسا کہ ڈرائیور نے اسے بتایا تھا ۔

اگلے دن جب پولیس ہوٹل گئی تو ملازم نے ڈرائیور کو فون کیا کہ جب میں نے تمہیں کمرہ دیا تو کیا اس وقت کوئی لڑکی تمہارے ساتھ تھی تو ڈرائیور نےجواب دیا کہ ہاں تھی۔ ہوٹل ملازم نے ڈرائیور کو ہوٹل بلایا مگر وہ نہیں آیاتو ڈرائیور کو اس کے گھر سے گرفتار کر لیا گیا۔ ڈرائیور پر لڑکی سے دو دفعہ زیادتی کا الزام تھا جبکہ ہوٹل ملازم پر اس کی معاونت کا الزام تھا۔لڑکی کےجسم سے لیے گئے ڈی این اے کے نمونوں کو جب ڈرائیور کے ڈی این اے سے ملایا تو وہ میچ کر گئے۔ عدالت نے ڈرائیور کو سزا سنا دی ہے مگر ہوٹل ملازم کو ثبوت نہ ہونے کی بنا پر چھوڑ دیا گیا۔