وفاقی دارالحکومت کے باسیوں کی کسمپرسی کا عالم، درجنوں ہسپتالوں کیلئے اکلوتا ڈرگ انسپکٹر، جعلی ادویات کی بھرمار ہوگئی، غیرمعیاری ادویات سے عوام کو جان کے لالے پڑگئے ، ذرائع

شہریوں کاوفاقی وزیر داخلہ سے نوٹس لینے کی دہائی ، ایک ڈرگ انسپکٹر پورے دارالحکومت کی کیسے مانیٹرنگ کرسکتاہے،انسپکٹر شبیر

اتوار 1 فروری 2015 14:45

وفاقی دارالحکومت کے باسیوں کی کسمپرسی کا عالم، درجنوں ہسپتالوں کیلئے ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتاز ترین ۔ 1فروری 2015ء)وفاقی دارالحکومت کے باسیوں کی کسمپرسی کا عالم یہ ہے کہ شہری و دیہی علاقوں کے ملحقہ دیہی علاقوں کی 12یونین کونسلوں میں 8 سے زائد نجی و سرکاری ہسپتالوں اور 700 سے زائد میڈیکل سٹورز کی انسپکشن کیلئے صرف ایک ڈرگ انسپکٹر کام کر رہا ہے ہسپتالوں میں جعلی ادویات کی بھرمار ہوگئی جبکہ غیرمعیاری ادویات سے عوام کو جان کے لالے پڑ چکے ہیں، شہریوں نے وفاقی وزیر داخلہ سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے ۔

باوثوق ذرائع نے بتایا کہ وفاقی دارالحکومت کے باسیوں کی کسمپرسی کا یہ عالم ہے کہ ناقص اور غیر معیاری ادویات فروخت کرنیوالوں کی چاندی ہوگئی ہے کیونکہ انہیں مانیٹر کرنے کیلئے صرف ایک ہی ڈرگ انسپکٹر ہے جس کے باعث جعلی ادویات فروخت کرنیوالوں اور عطائی ڈاکٹروں کی آئے روز بھرمار ہورہی ہے جس کے باعث درجنوں لوگ آئے روز نہ صرف بیمار ہوجاتے ہیں بلکہ مرض کی صحیح تشخیص نہ ہونے کے سبب موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں یا پھر انتہائی مہلک بیماریوں کا شکار ہوجاتے ہیں۔

(جاری ہے)

اس سلسلے میں اسلام آباد کے باسیوں نے وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان سے مطالبہ ہے کہ وہ اس معاملے کا نوٹس لیں اور شہریوں کی مشکلات کا ازالہ کریں۔ اس سلسلے میں جب ڈرگ انسپکٹر شبیر سے موقف لینے کیلئے رابطہ کیا تو اکلوتے ڈرگ انسپکٹر نے کہاکہ اکیلا ڈرگ انسپکٹر کہاں تک معاملے کی مانیٹرگ کرسکتاہے جب معلوم ہوتاہے کہ فلاں میڈیکل سٹور پر غیر معیاری ادویات فروخت ہورہی ہیں یا پھر عطائی ڈاکٹر کہیں موجود ہے تو جیسے ہی میں وہاں پہنچتاہوں توموقع سے لوگ فرار ہوچکے ہوتے ہیں یا پھر اپنا بوریا بستر ہی گول کر لے جاتے ہیں ایسے حالات میں ہمیں بھی اپنا کام کرنے میں مشکلات ہیں ہم ہر ممکن کوشش کرتے ہیں کہ عوام کو غیرمعیاری ادویات سے روکا جائے لیکن یہ اکیلے شخص کے بس کی بات نہیں ۔

انہوں نے ایک اور سوال پر کہاکہ عوام کا مطالبہ جائز ہے وفاقی دارالحکومت میں ڈرگ انسپکٹرز کی تعداد میں اضافہ ہونا چاہیے۔