اکیسویں صدی کے چیلنجزکامقابلہ کرنے کیلئے تعلیمی میدان میں جدت انگیز حکمت عملی ناگزیر ہے، ڈاکٹر ماریہ سلطان

پیر 2 فروری 2015 17:42

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 02فروی 2015ء) معروف دفاعی تجزیہ نگاراور ساسی یونیورسٹی کی چیئرپرسن ڈاکٹر ماریہ سلطان نے کہا ہے کہ اکیسویں صدی میں پاکستان کو نت نئے چیلنجزسے نبزدآزما ہونے کیلئے تعلیمی میدان میں جدت انگیز طریقوں سے روشناس ہونے کی ضرورت ہے۔ وہ سوموار کو اپنے غیرسرکاری ادارے ساوٴتھ ایشین سٹریٹیجک سٹبیلیٹی انسٹیٹیوٹ (ساسی) کے زیراہتمام ساسی یونیورسٹی کی افتتاحی تقریب سے خطاب کررہی تھی۔

اس موقع پر ڈاکٹر ماریہ سلطان نے صدرِ پاکستان کی بطورسرپرستِ اعلیٰ راہنمائی کابطورِخاص شکریہ اداکرتے وزیر دفاع، ساسی مشیران، سی ڈی اے اور شرکاء سے اظہارِ تشکر کیا جنکے تعاون کی بدولت ساسی یونیورسٹی کا خواب شرمندہ تعبیر ہونے میں کامیاب ہوا۔

(جاری ہے)

انہوں نے آگاہ کیا کہ یونیورسٹی کی جانب سے پیش کردہ تربیتی کورسز میں انسدادِ دہشت گردی اور سیکیورٹی سٹڈیز، نینوٹیکنالوجی، انفارمیشن اینڈ سائبرسیکیورٹی، پیس اینڈ کنفلکٹ سٹڈیز، گورنس اینڈ پبلک ڈپلومیسی، ٹاوٴن پلاننگ اینڈ آرٹیٹکچر ،اورئینٹل اینڈ انٹرفیتھ سٹڈیز اور میڈیا سائنسز شامل ہیں۔

ڈاکٹر ماریہ نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ دہشت گردی کے خلاف چودہ سال سے زائد جنگ کی بدولت پاکستان میں سیکیورٹی صورتحال کی نوعیت میں کلیدی تبدیلی آئی ہے، جس کی بناء پر روائتی جنگ کے ساتھ غیرروائتی جنگی حربوں کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے، انہوں نے اس موقع پر امید کا اظہار کیا کہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ پر قائم خودمختار ساسی یونیورسٹی ملکی سلامتی کے حوالے سے علم و آگاہی کے فروغ میں اپنا بھرپور کردار ادا کرے گی۔افتتاحی تقریب میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے وابستہ اعلیٰ افسران، مندوبین، نمایاں تھنک ٹینکس، ماہرین تعلیم، تجزیہ کاروں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔