سندھ اسمبلی میں ہم نے محکمہ صحت اور محکمہ داخلہ کی کوتاہیوں کی نشاندہی کی ہے،شہریار مہر ،

وزیرا علیٰ سندھ نے رات کی تاریکی میں شکارپور کا دورہ کیا ،مقامی منتخب نمائندوں کو بھی اپنے ساتھ رکھنے کی زحمت بھی گوارا نہیں کی،اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی

پیر 2 فروری 2015 18:28

کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔2فروری 2015ء ) سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہریار مہر نے کہا ہے کہ اپوزیشن سانحہ شکار پور پر پوائنٹ اسکورنگ نہیں چاہتی بلکہ سندھ اسمبلی کے ایوان میں پیر کو ہونے والے اجلاس میں ہم نے محکمہ صحت اور محکمہ داخلہ کی کوتاہیوں کی نشاندہی کی ہے ۔اگر صوبائی حکومت پہلے سے موثر انتظامات کرلیتی تو یہ سانحہ نہیں ہوتا ۔

پیر کو سندھ اسمبلی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چیف سیکرٹری اور آئی جی سندھ کو ہم گذشتہ کئی ماہ سے درپیش خطرات سے آگاہ کررہے تھے لیکن سندھ حکومت نے کچھ نہیں کیا ۔انہوں نے کہا کہ سانحہ شکار پور کے بعد وزیرا علیٰ سندھ نے رات کی تاریکی میں شکارپور کا دورہ کیا اور اس موقع پر انہوں نے مقامی منتخب نمائندوں کو بھی اپنے ساتھ رکھنے کی زحمت بھی گوارا نہیں کی ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہم اس سانحہ پر کوئی سیاست نہیں کرنا چاہتے ۔لیکن نثار کھوڑو نے ایوان میں بلاوجہ جوشیلی تقریر کرکے ماحول کو کشیدہ کرنے کی کوشش کی ۔انہوں نے کہا کہ حکومت کی کوتاہیوں کی نشاندہی کرنا اپوزیشن کی ذمہ داری ہے ۔اس موقع پر رکن سندھ اسمبلی امتیاز شیخ نے کہا کہ وزیر صحت نے آج ایوان میں جو بیان دیا ہے وہ جھوٹ کا پلندا تھا کیونکہ وہ خود اس بات کے عینی شاہد ہیں کہ شکار پور سانحہ کے بعد سول اسپتال میں نہ ایمبولینس تھی نہ آکسیجن سلینڈر اور مناسب طبی عملہ بھی موجود نہیں تھا ۔

حکومت کو چاہیے تھا کہ وہ سول اسپتال کی انتظامیہ کے خلاف کارروائی کرتی لیکن ایسا کرنے کے بجائے وزیر صحت ایوان میں غلط بیانی سے کام لے رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اتنی زیادہ شہادتوں کے باوجود حکومت سندھ اس سانحہ کی ذمہ داری لینے کو تیار نہیں ۔انہوں نے الزام لگایا کہ شکارپور میں ہلاکتیں صرف دھماکے سے نہیں ہوئیں بلکہ مزید ہلاکتیں طبی سہولتوں کی عدم فراہمی کی وجہ سے ہوئی ہیں ۔انہوں نے اس مطالبے کو پھر دہرایا کہ ذمہ دار ڈاکٹرز کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کیا جائے ۔

متعلقہ عنوان :