آلودہ خون کی خرید وفروخت کرنے والے موت کے سوداگروں سے کوئی رعائیت نہیں برتی جائے گی، خواجہ عمران نذیر ،

حکومت پنجاب نے مختلف عالمی اداروں کے تعاون سے بلڈ ٹرانسفیوژن کے شعبے میں بہتری لانے کے لیئے نمایاں عملی اقدامات اٹھائے ہیں،پنجاب کے پارلیمانی سیکرٹری صحت کاہولی فیملی ہسپتال میں ورکشاپ سے خطاب

پیر 2 فروری 2015 19:01

راولپنڈی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔2فروری 2015ء) پنجاب کے پارلیمانی سیکرٹری صحت خواجہ عمران نذیر نے کہا ہے کہ آلودہ خون کی خرید وفروخت کرنے والے موت کے سوداگروں سے کوئی رعائیت نہیں برتی جائے گی ․ انہو ں نے کہا کہ قانون کے تحت اس جرم کے مرتکب عناصر کو تین سال قید اور پندرہ ہزار روپے جرمانہ کی سزائیں دی جا سکتی ہیں․ایڈز , ہیپا ٹائٹس اور دیگر مہلک جان لیوا بیماریوں کا وائرس آلودہ خون کے ذریعے صحت مند انسانوں میں منتقل ہو رہا ہے ․ اس گھناؤنے دھندے میں ملوث انسانی زندگیوں سے کھیلنے والے عناصر قرار واقعی سزا کے مستحق ہیں․ انہو ں نے یہ بات ہولی فیملی ہسپتال راولپنڈی میں بلڈ ٹرانسفیوژن انسپکٹرز کی ایک روزہ ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کہی ․ اس موقع پر سیکرٹری پنجاب بلڈ ٹرانسفیوژن اتھارٹی ڈاکٹر جعفر سلیم اور میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ہولی فیملی ہسپتال بلڈ ٹرانسفیوژن آفیسر راولپنڈی ڈاکٹر فیصل اور دیگر اداروں کے بلڈ ٹرانسفیوژن افسران موجود تھے ․ خواجہ عمران نذیر نے کہا کہ پنجاب بلڈ ٹرانسفیوژن اتھارٹی کو دوبارہ فعال بنا کر بلڈ ٹرانسفیوژن انسپکٹرز اور اس شعبے سے منسلک ڈاکٹروں او رطبی عملے کی تربیت کا ہمہ گیر پروگرام شروع کر دیا گیا ہے جس کا مقصد مریضوں کو جراثیم سے پاک صاف ستھرے خون کی فراہمی یقینی بنانا ہے ․ انہو ں نے کہا کہ وزیر اعلی پنجاب محمد شہباز شریف کی ہدایات پر صحت کے شعبے میں بنیادی سہولیات عام کرنے کے ساتھ ساتھ مہلک امراض کی روک تھام اور آلودہ خون کی خرید و فروخت کی روک تھام کے لیئے بھی سخت اقدامات اٹھائے گئے ہیں․ اور اس امر کا فیصلہ کیا گیا ہے کہ بلڈ آرڈیننس 1999 کی خلاف ورزی کے مرتکب بلڈ بنک مالکان کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جائے ․ جنہیں بغیر ٹیسٹ شدہ آلودہ خون کی تجارت پر تین سال قید اور پندرہ ہزار روپے تک جرمانہ کیا جا سکتا ہے ․ خواجہ عمران نذیر نے کہا کہ حکومت پنجاب نے مختلف عالمی اداروں کے تعاون سے بلڈ ٹرانسفیوژن کے شعبے میں بہتری لانے کے لیئے نمایاں عملی اقدامات اٹھائے ہیں اور ماہرین کی خدمات حاصل کی گئی ہیں․ اور اس سلسلے میں مختلف شہروں میں تربیتی ورکشاپس کا سلسلہ جاری ہے انہو ں نے کہا کہ پاکستان میں اس شعبہ کے ماہرین جراثیم سے پاک صاف خون کی فراہمی یقینی بنانے میں اپنا کردار ادا کریں․قبل ازیں سیکرٹری پنجاب بلڈ ٹرانسفیوژن اتھارٹی ڈاکٹر جعفر سلیم نے بلڈ ٹرانسفیوژن اتھارٹی اور تربیتی پروگراموں کے بارے میں تفصیلات سے آگاہ کیا․ انہوں نے بتایا کہ غیر رجسٹرڈ بلڈ بینکس کے خلاف بلا تخصیص کاروائی کی جائے گی․ اور صحت عامہ کا تحفظ ہر ممکن یقینی بنایا جائے گا․ ورکشاپ کے دوران بلڈ ٹرانسفیوژن کی ماہر ڈاکٹر علینا نے انتقال خون سے متعلق مختلف امور کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی اور اس شعبے سے متعلق نمایاں پہلووں پر روشنی ڈالی․ اس موقع پر ڈاکٹر جویریہ اور مسٹر پال نے بھی بلڈ ٹرانسفیوژن سے متعلق ماہرانہ آراء کا اظہار کیا ․ بعد ازاں صوبائی پارلیمانی سیکرٹری صحت نے شرکاء میں سرٹیفکیٹس تقسیم کیے․

متعلقہ عنوان :