سگریٹوں کی غیر قانونی تجارت سے سالانہ 27ارب روپے کا نقصان ہوتا ہے،چیئرمین ٹوبیکو بورڈ،

جعلی برانڈ کی سگریٹ بنانے اور ٹیکس کی ادائیگی کے بغیر سگریٹوں کی تیاری ازاد کشمیر میں سب سے زیادہ ہورہی ہے، آزاد کشمیر حکومت اور ایف بی آر سے رابطہ کیا ہے، تجارت کی قائمہ کمیٹی کو بریفنگ، کمیٹی کا وزیر تجارت خرم دستگیر کی عدم حاضری پر شدید برہمی کا اظہار

بدھ 4 فروری 2015 22:26

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 04فروی 2015ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت کو چیئرمین ٹوبیکو بورڈ فرید اللہ خان نے بتایا کہ سگریٹوں کی غیر قانونی تجارت کی وجہ سے پاکستان کو سالانہ 27ارب روپے کا نقصان ہوتا ہے جس میں 60فیصد نقصان کی ذمہ داری آزاد کشمیر پر عائد ہوتی ہے ، جعلی برانڈ کی سگریٹ بنانے اور ٹیکس کی ادائیگی کے بغیر سگریٹوں کی تیاری ازاد کشمیر میں سب سے زیادہ ہورہی ہے اس کے سلسلے میں آزاد کشمیر حکومت اور ایف بی آر سے رابطہ کیا ہے،تمباکو کی فصل سے حکومت کو سالانہ 85کروڑ روپے ٹیکسوں کی مد میں منافع مل رہا ہے، پاکستان دنیا کی ساتویں بڑی بہترین تمباکو فراہم کرنے والا ملک ہے مگر تمباکو بورڈ ممبران گذشتہ ایک سال سے مقرر نہیں کئے گئے ، مشکلات کو حل کیا جائے۔

(جاری ہے)

وہ بدھ کو قائمہ کمیٹی کو پاکستان تمباکو بورڈ سے متعلق بریفنگ دے رہے تھے۔کمیٹی کی صدارت چیرمین سراج محمد خان نے کی۔ اجلاس میں ممبران چوہدری اسد الرحمن طاہرہ اورنگزیب زیب جعفر عائشہ رضا فاروق شازیہ مری مسرت احمد زیب اور ڈاکٹر فوزیہ حمید سمیت ممبران نے شرکت کی۔ اس موقع پر چیرمین قائمہ کمیٹی نے وزیر تجارت کی اجلاس میں عدم شرکت اور مطلوبہ معلومات فراہم نہ کرنے پر افسوس کا اظہار کیا اور کہاکہ کمیٹی کا اصل مقصد ملکی معاملات کی دیکھ بھال کرنا اور اس میں خامیوں کی نشاندھی کرنا ہے، قومی اسمبلی کا اجلاس تو محض دنیا کو دکھانے کیلئے ہوتا ہے اصل کام تو قائمہ کمیٹیاں کرتی ہیں۔

انہوں نے کہاکہ وزیر تجارت کی جانب سے قائمہ کمیٹی کو اہمیت نہ دینا افسوسناک ہے اس موقع پر کمیٹی نے پی ایس ڈی پی سے متعلق بجٹ سفارشات اور کاٹن اور چاول کی برآمدات سے متعلق امور کو اگلے اجلاس تک موخر کر دیا۔ اس موقع پر چیرمین ٹوبیکو بورڈ فرید اللہ نے بتایا کہ تمباکو کی فصل اس وقت پاکستان کی سب سے قیمتی فصل ہے اور اس سے وابستہ 75ہزار خاندانوں کو لاکھوں روپے منافع دے رہا ہے۔

انہوں نے بتایاکہ 1968میں ٹوبیکو بورڈ کا قیام عمل میں لایا گیا تھا اور پاکستان میں 0.21فیصد زمین پر اس کی کاشت کی جاتی ہے تین لاکھ پچاس ہزار افراد اس کی کاشت اور دیگر امور سے وابستہ ہوتے ہیں اور سالانہ 300بلین روپے کا منافع ہوتا ہے انہوں نے کہاکہ سگریٹوں کی غیر قانونی تجارت کی وجہ سے پاکستان کو سالانہ 27ارب روپے کا نقصان ہوتا ہے جس میں 60فیصد نقصان کی ذمہ داری آزاد کشمیر پر عائد ہوتی ہے انہوں نے بتایا کہ جعلی برانڈ کی سگریٹ بنانے اور ٹیکس کی ادائیگی کے بغیر سگریٹوں کی تیاری ازاد کشمیر میں سب سے زیادہ ہورہی ہے اس کے سلسلے می آزاد کشمیر حکومت اور ایف بی آر سے رابطہ کیا ہے تاکہ اس غیر قانونی تجارت کو ختم کیا جا سکے انہوں نے بتایا کہ تمباکو بورڈ کے ممبران کی تقرری گذشتہ ایک سال سے نہیں ہوئی ہے جس کی وجہ سے سٹاف کی کمی اور دیگر مسائل کا سامنا ہے اس موقع پر کمیٹی کے اراکین سے تمباکو بورڈ کے معاملات فوری طور پر حل کرنے اور حکومت کو بورڈ ممبران کا فوری تقرر کرنے کی سفارش کی ۔