جعفر آباد میں گنگا خاہ اور اوستہ محمد کو سیلاب سے بچانے کے لئے حفاظتی بند کو مزید اونچا کرنے کا کام ہنگامی بنیادوں پر شروع جبکہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں گیسٹرو اور ڈائریا کے مرض نے شدت اختیار کرلی

بدھ 18 جولائی 2007 11:56

جعفر آباد میں گنگا خاہ اور اوستہ محمد کو سیلاب سے بچانے کے لئے حفاظتی ..
جعفر آباد (اردوپوانئٹ اخبار تازہ ترین18 جولائی2007) جعفر آباد میں گنگا خاہ اور اوستہ محمد کو سیلاب سے بچانے کے لئے حفاظتی بند کو مزید اونچا کرنے کا کام ہنگامی بنیادوں پر شروع کردیا ہے جبکہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں گیسٹرو اور ڈائریا کے مرض نے شدت اختیار کرلی ہے۔ جعفر آباد سے نمائندے کے مطابق ضلعی انتظامیہ نے گنگا خاہ اور اوستہ محمد کو سیلاب سے بچانے کےلئے جفاظتی بند کو مزید اونچا اور مضبوط بنانے کا کام ہنگامی بنیادووں پر شروع کردیا ہے جس میں انھیں مقامی آبادی کی بھی مدد حاصل ہے۔

ضلع ناظم جعفر آباد میر خان محمد جمالی کا کہنا ہےکہ تحصیل گنگا خاہ کا نوے فیصد علاقہ پانی میں ڈوب چکا ہے جس کی وجہ سے ڈیڑھ لاکھ افراد بے گھر ہوکر شدید گرم موسم میں کھلے آسمان تلے رہنے پر مجبور ہیں۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا ہے کہ سیلابی پانی کے ساتھ سینکڑوں مردہ جانور بھی مختلف علاقوں سے بہہ کر فتویجاہ کے علاقے میں آگئے ہیں جس سے پورے علاقے میں شدی تعفن پھیلا ہوا ہے اور اس سے مختلف بیماریوں کے پیدا ہونے کا خدشہ ہے جبکہ متاثرین پہلے ہی گیسٹرو، ڈائریا اور دیگر جلدی امراض کا شکار ہیں۔

دوسری جانب چوکھی کے مقام سے سیلابی پانی سندھ کے علاقوں میں‌داخل ہورہا ہے جبکہ دادو میں ایم این وی ڈرین میں پڑنےوالا شگاف تاحال پر نہیں کیا جاسکا ہے اور ایف پی بند اور بھیپریو بند پر سیلابی پانی کا دبائو بدستور موجود ہے۔ حکام نے سیلابی پانی کے منچھر جھیل میں داخل ہونے کے بعد کسی بھی ممکنہ خطرے کے پیش نظر منچھر جھیل کے اطراف کے دیہاتوں کے مکینوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کا مشورہ دیا ہے۔

دوسری جانب غذائی اشیاء اور ادویات کی قلت برقرار ہے۔ متاثرین کا کہنا ہےکہ حکومت کی جانب سے بنائے گئے ریلیف کیمپ ناکافی ہیں۔ پاک فوج اور دیگر ملکی و غیر ملکی تنظیموں کی طرف سے دونوں صوبوں میں امدادی کارروائیاں‌جاری ہیں۔ جس میں متاثرہ افراد کو کھانے پینے کی اشیاء اور خیمے و دیگر سامان بھی مہیا کیا جارہاہے تاہم متاثرین نے ان کے ناکافی ہونے کی شکایت کی ہے ان کا کہنا ہےکہ پانی میں گھروں کے بہہ جانے سے ان کا سارا سامان بھی بہہ گیا ہے جس کی وجہ سے ان کے پاس کھانے پینے کے برتن بھی نہیں ہیں۔

متعلقہ عنوان :