مونڈھی فصل کے کھیت کے چناؤ کے لیے لیرا فصل کا بیماریوں اور کیڑوں سے محفوظ ہونا ضروری ہے،زرعی ماہرین

ہفتہ 7 فروری 2015 14:50

فیصل آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 07فروی 2015ء)ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آباد کے زرعی ماہرین نے کہا ہے کہ مونڈھی فصل کے کھیت کے چناؤ کے لیے لیرا فصل کا بیماریوں اور کیڑوں سے محفوظ ہونا ضروری ہے۔مارچ کے مہینے میں کھیت کو اچھی طرح صاف کرنے کے بعد پانی لگادیں اور وتر آنے پر نائٹروجنی کھاد کا ایک تہائی حصہ جبکہ فاسفورس اور پوٹاش والی کھاد کی پوری مقدار ڈال کرزمین میں ہل چلا دیں۔

پنجاب میں کماد کے زیر کاشتہ رقبہ میں سے 40تا45فیصد رقبہ پرمونڈھی فصل رکھی جاتی ہے ۔گنے کی فصل کا منافع بخش پہلواس کی مونڈھی فصل کی پیداواری صلاحیت پر منحصر ہے۔ مزید برآں گری ہوئی فصل سے آئندہ فصل کے لیے مونڈھی فصل نہ رکھیں۔ فصل کاٹتے وقت گنا سطح زمین سے آدھا تا ایک انچ گہرا کاٹیں ۔

(جاری ہے)

اس سے زیر زمین پڑی آنکھیں زیادہ صحت مند ماحول میں پھوٹتی ہیں اور مونڈھوں میں موجود گڑووں کی سنڈیاں تلفی میں مدد ملتی ہے۔

مونڈھی فصل کی اچھی پیداوار کے لیے ناغوں کو بروقت پرُ کریں اورناغے پرُ کرنے کے لیے علیحدہ نرسری لگائیں۔مونڈھی فصل کی کھاد کی ضروریات لیرا فصل کی نسبت زیادہ ہوتی ہیں لہذا مونڈھی فصل میں سفارش کردہ مقدار سے تیس فیصد زائد کھاد ڈالیں ۔کمزور زمین میں سوا پانچ بوری یوریا ، چار بوری ڈی اے پی اور اڑھائی بوری پوٹاشیم سلفیٹ فی ایکڑیا پونے سات بوری یوریا ، دس بوری سنگل سپر فاسفیٹ 18فیصد اور اڑھائی بوری پوٹاشیم سلفیٹ فی ایکڑ استعمال کریں۔

درمیانی زمین میں سوا چار بوری یوریا ، اڑھائی بوری ڈی اے پی اور اڑھائی بوری پوٹاشیم سلفیٹ فی ایکڑیا سوا پانچ بوری یوریا ، پونے سات بوری سنگل سپر فاسفیٹ اور اڑھائی بوری پوٹاشیم سلفیٹ فی ایکڑ ڈالیں جبکہ زرخیز زمینوں میں ساڑھے تین بوری یوریا ، سوا بوری ڈی اے پی اور سوا بوری پوٹاشیم سلفیٹ فی ایکڑ یا چار بوری یوریا ،ساڑھے تین بوری سنگل سپرفاسفیٹ اور سوا بوری پوٹاشیم سلفیٹ فی ایکڑ استعمال کریں۔