آئندہ مالی سال کیلئے نئی تجارتی پالیسی کا اعلان، برآمدات کا ہدف 19ارب 20کروڑ اور درآمدات کا ٹارگٹ 32 ارب ڈالرمقرر،صحت ، ماحولیات اور سماجی قوانین پر عمل ہمارے برآمدکنندگان کیلئے ایک چیلنج ہے، حکومت عالمی منڈی میں رسائی کیلئے مذاکرات کر رہی ہے، ترقی کی وجہ سے بجلی کا بحران ہے اور اس سے پیداواری عمل متاثر ہو رہا ہے، ٹیرف اصلاحات کا عمل جاری رکھا جائیگا، وفاقی وزیر تجارت ہمایوں اختر۔تفصیلی خبر

بدھ 18 جولائی 2007 23:11

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔18جولائی۔2007ء ) نئے مالی سال2007-08 کی تجارتی پالیسی میں برآمدات کا ہدف19ارب20کروڑ ڈالر جبکہ درآمدات کا ہدف 32ارب ڈالر مقرر ،وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد تجارتی پالیسی 2007-08کا اعلان کردیا گیا ہے۔بدھ کو تجارتی پالیسی کا اعلان وفاقی وزیر تجارت ہمایوں اختر خان نے کیا ۔اس دوران انہوں نے بتایا کہ نئے مالی سال میں برآمدات کا ہدف19ارب20کروڑ ڈالر جبکہ درآمدات کا ہدف 32ارب ڈالر مقرر کیا گیا ہے۔

ہمایوں اختر خان نے بتایا کہ جولائی سے مئی میں انجینئرنگ سیکٹر میں8.6فیصد ترقی ہوئی۔ٹیکسٹائل کی برآمدات میں6فیصد اورجیولری کی برآمدات میں120فیصد اضافہ ہوا۔انہوں نے کہاکہ برآمدات میں ترقی قابل اطمینان ہے،گزشتہ سال3.6فیصدر ہی جبکہ2006میں یہ14.4فیصد کی شرح سے بڑھی تھی۔

(جاری ہے)

ہمایوں اختر خان کا کہنا تھا کہ ٹیکسٹائل کی برآمدات میں ترقی کی شرح 14فیصد سے کم ہوکر 6فیصد رہ گئی ہے۔

صحت ،ماحولیات اور سماجی قوانین پر عمل ہمارے برآمد کنندگان کے لئے ایک چیلنج ہے۔انہوں نے کہاکہ حکومت عالمی منڈی میں رسائی کے لئے مذاکرات کررہی ہے۔ہمایوں اختر کا کہنا تھا کہ ترقی کی وجہ سے بجلی کا بحران ہے اور اس سے پیداواری عمل متاثر ہورہا ہے۔انہوں نے کہاکہ ہمارا ٹیکسٹائل سیکٹر انفارمل طریقے سے کام کررہا ہے،ہم کم معیار کی مصنوعات تیا رکرتے ہیں جن کی قیمت عالمی منڈی میں کم ملتی ہے۔

وفاقی وزیر نے بتایا کہ بڑی صنعتوں میں ترقی کی شرح 10.7فیصد سے کم ہوکر 8.8فیصد ہوگئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ میڈلینن 5.8 فیصد ، اینٹی ڈوپنگ ڈیوٹی سے ہمیں نقصان ہوا ہے ۔ رواں سال میں مختلف ممالک سے ٹیلی کام اور دیگر اداروں میں بھاریزسرمایہ کاری ہو گی۔ انہوں نے مزید بتایا کہ سٹیٹ بنک کی جانب سے 50 ارب کے طویل المدتی قرضے جاری کئے گئے ہیں ۔

وفاقی وزیر تجارت ہمایوں اختر خان نے بتایاکہ افغانستان کو 30کروڑ ڈالر کی برآمدات کی گئیں ۔ انہوں نے بتایا کہ فرنیچر اور ماربل مصنوعات پر 25 فیصد سبسڈی دی جائے گی۔ انہوں نے مزید بتایا کہ سروسز سیکٹر کا جی ڈی پی 53.3 فیصد ہے جبکہ الیکٹرک اور الیکٹریکل سیکٹر میں 48.8 فیصد ترقی ہوئی ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ برآمدی صنعت کو دی لوکیٹس کرنے کے لئے حکومت 50 فیصد فریٹ سبسڈی دیگی ۔

لیزر کی برآمدات میں 16کروڑ 7لاکھ ڈالر کمی ہوئی ہے۔ پٹرول مصنوعات میں اضافے سے پیداوار میں اضافہ ہوا ہے۔ وفاقی وزیر تجارت نے مزید بتایا کہ یورپی یونین کی جانب سے ٹیکسٹائل کی صنعت میں مراعات کا اعلان کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ٹیرف اصلاحات کا عمل جاری رکھا جائے گا جبکہ برآمدات میں اضافے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کئے جائیں گے۔