غریب مریضوں کی خدمت کو پہلی ترجیح سمجھتا ہوں،ڈاکٹر منیر احمد،

ہمیشہ اپنی ذمہ داری دیانت داری ، محنت اور خدمت خلق سمجھ کر کی،ڈائریکٹر مدر اینڈ چائلڈ ہیلتھ پروگرام

پیر 9 فروری 2015 18:52

چنیوٹ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔9فروری 2015ء) ڈائریکٹر مدر اینڈ چائلڈ ہیلتھ پروگرام چنیوٹ ڈاکٹر منیر احمدملک نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ بات ٹھیک ہے کہ میرا باپ ایک مزدور آدمی تھا اور اس نے اپنی محنت ،رزق حلال اوراللہ کی مدد سے اس مقام تک پہنچایا ۔یہ میرے لیے طعنہ نہیں ہے بلکہ فخر کی بات ہے اور میں اسی بیک گراؤنڈ میں غریب مریضوں کی خدمت کو پہلی ترجیح سمجھتا ہوں کیوں کہ مجھے معلوم ہے کہ سرکاری ہسپتالوں سے صرف غریب لوگ ہی علاج کرواتے ہیں۔

ڈاکٹر منیر احمد ملک نے کہا کہ میں نے ہمیشہ اپنی ذمہ داری دیانت داری ، محنت اور خدمت خلق سمجھ کر کی۔مجھے ایک سخت آفیسر سمجھا جاتا ہے کیوں کہ میرا مطمع نظر غریبوں کی خدمت ہے کیونکہ محکمہ صحت کا تمام سسٹم مریضوں کے لیے ہے اور میرے لیے ہیلتھ سسٹم کا وی آئی پی مریض ہے اور اسکے لیے میں کام کرتا رہوں گا ۔

(جاری ہے)

25سال کی سروس میں میرے اثاثہ جات میں صرف وراثتی مکان اور ایک گاڑی ہے۔

کرپٹ سسٹم اور کرپٹ مافیہ نہ ہونے کی وجہ سے مختلف حوالوں سے سخت وقت بھی گزارا ہے مگراپنی شفافیت پر کوئی آنچ نہ آنے دی اور ہر کام میرٹ پر کیا ۔ڈاکٹر منیر احمد ملک کو صرف دو سال نوکری کے بعد 1993میں صدر پاکستان کے ایوارڈ پرائڈ آف پرفارمنس کے لیے منتخب کیا گیا کیونکہ 1992کے سیلاب میں تحصیل چنیوٹ پورے پاکستان میں واحد تحصیل تھی جس میں سیلاب کی وجہ سے کوئی وباء نہ پھیلی۔

ای پی آئی اور پولیو میں محکمہ صحت اور ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی طرف سے پورے پاکستان میں خدمات سرانجام دیں اور اچھا نام کمایا۔چنیوٹ کے ضلع بننے کے بعد نہ صرف دفتر اور فیلڈ کو سنبھالا بلکہ کمتر وسائل کے باوجود ڈسٹرکٹ ہیلتھ ڈویلپمنٹ سنٹر کا قیام کیا ۔ اسی طرح نرسنگ کونسل آف پاکستان سے چنیوٹ میں کمیونٹی مڈوائفری سکول کاآغاز کیا اور بہتر ٹریننگ کی وجہ سے اس سکول کے رزلٹ پنجاب بھر میں سب سے اچھے ہیں اسی طرح ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال چنیوٹ، تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال اور دیہی مراکز صحت نے چوبیس گھنٹے فری ڈلیوری کو شروع کروا کر عملی طور پر کامیاب کروایا۔

وسائل نہ ہونے کے باوجود ضلع چنیوٹ میرے ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر کے دور میں پنجاب بھر میں ہمیشہ پہلی تین پوزیشنوں پر رہا ہے اور اسکا اعتراف تمام صوبائی افسران نے بھی کیا ۔بطور ڈائریکٹر مدر اینڈ چائلڈ ہیلتھ پروگرام ڈاکٹر منیر احمد ملک نے یونیسیف ،ڈبلیو ایچ او ، پاپولیشن کونسل ،ٹی آر ایف وغیرہ کی طرف سے سات مختلف پراجیکٹس شروع کیے جن کا فائدہ لازمی طور پر ماں اور بچے کی صحت کی بہتری کی صورت میں ہوگا۔

مزید برآں ضلع کے 10بنیادی مراکز صحت پر 24گھنٹے فری ڈلیوری یونیسف کے تعاون سے شروع کی جارہی ہے۔میرے ہی پروگرام کے تحت 17 ہسپتالوں میں کم وزن بچوں کی سکریننگ اور ان کا علاج بھی شروع کیا جا رہا ہے۔زیادہ تر کام میں نے اپنے ضلع کے لیے سرکاری ذمہ داریوں سے بڑھ کر کیے ہیں کیونکہ غریبوں کی خدمت کو میں اپنا آخرت کا اکاؤنٹ سمجھتا ہوں۔جن پتھروں کو میں نے دھڑکنیں عطا کیں وہ آج کل مجھ پر ہی برس رہے ہیں اور ذاتی مخالفت میں پاگل پن کی حد تک جاچکے ہیں۔

سارا شہر جانتا ہے کہ اس شخص کا کردار اور برتاؤ لوگوں سے کیسا ہے؟ اور میرا کیسا ہے؟انسان ہر چیز کا مقابلہ کر سکتا ہے مگر مزدور کے بیٹے کے پاس کسی کے حسد کاکوئی حل نہیں ہے مگر اس چیز پر اندھا اعتماد ہے کہ اللہ تعالیٰ کی ذات نیک نیت اورنیک اعمال کرنے والے لوگوں کے ساتھ ہوتی ہے۔میری کسی سے کوئی ذاتی مخالفت نہ ہے جوکچھ اُس شخص کے ساتھ ہوا وہ اسکے اپنے اعمال ہیں ،میں ہر طرح کے احتساب کے لیے حاضر ہوں اور اسکی طرف سے مختلف محکموں میں سینکڑوں انکوائریاں بھگت چکا ہوں جو کہ میرے حق میں ختم ہو چکی ہیں اس لیے اب وہ پاگل ہو چکا ہے۔

متعلقہ عنوان :