خیبرپختونخوا اسمبلی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی 2007-08 کے دوران مفتی محمود میموریل ہسپتال میں خریدی گئی 4 لاکھ 79 ہزار وپے کی ادویات کا ریکارڈ نہ ہونے کا سخت نوٹس،

مذکورہ رقم کی ریکوری کے احکامات جاری کردیئے

منگل 10 فروری 2015 21:38

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔10فروری 2015ء) خیبرپختونخوا اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے سال 2007-08 کے دوران مفتی محمود میموریل ہسپتال میں خریدی گئی 4 لاکھ 79 ہزار وپے کی ادویات کا ریکارڈ نہ ہونے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے مذکورہ رقم کی ریکوری کے احکامات جاری کردیئے۔خیبرپختونخوا اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس ایم پی اے و سابقہ وزیر صحت شوکت علی یوسفزئی کے زیر صدارت صوبائی اسمبلی کی کانفرنس روم میں منعقد ہوا اجلاس میں ممبران اسمبلی سید جعفر شاہ ، ارباب اکبر حیات خان اور محمود خان بھیٹنی کے علاوہ ایڈیشنل سیکرٹری اسمبلی امجد علی ، سیکرٹری صحت مشتاق خان ، ڈائریکٹر جنرل صحت ڈاکٹر پرویز کمال کے علاوہ محکمہ آڈٹ ، قانون اور دیگر متعلقہ حکام نے بھی شرکت کی۔

کمیٹی نے اپنے اجلاس میں مالی سال 2011-12 میں قائم کردہ صوبے کے مختلف ہسپتالوں سے متعلق آڈٹ پیروں پر تفصیلی بحث کی ، مفتی محمود ہسپتال کے معاملات کی جانچ پڑتال کے دوران کمیٹی نے مذکورہ ہسپتال کے ایم ایس کی جانب سے سال 2007-08 کے دوارن 4 لاکھ79 ہزار روپے کی ادویات کی خریداری اور بعدازاں ان ادویات کا ریکارڈ نہ ہونے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے مذکورہ رقم متعلقہ حکام سے ریکوری کرکے کمیٹی کو مطلع کرنے کے احکامات جاری کئے گئے ۔

(جاری ہے)

قائمقام چیئرمین پی اے سی ایم پی اے شوکت علی یوسفزئی نے سیکرٹری صحت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ان کی وزارت صحت کے دوران صوبے کی ہسپتالوں میں ایک بلین روپے تقسیم کئے گئے تھے تاکہ مذکورہ رقم سے مختلف ہسپتالوں میں غریب اور نادار مریضوں کے لئے ادویات خریدی جائیں جبکہ اس ضمن میں کچھ شکایات سنی جارہی ہیں لہٰذا انہوں نے سیکرٹری صحت کو ہدایت کی کہ وہ مذکورہ جاری کردہ فنڈز کا بغور جائزہ لیں کہ آیا یہ فنڈز اپنے مقاصد کے حصول پر درست طور پر خرچ ہورہے ہیں یا نہیں اور اگر کہیں خامیاں ہوں تو ان کو دور کیا جائے۔اجلاس میں ایوب میڈیکل کمپلیکس ایبٹ آباد اور بنوں میڈیکل کمپلیکس بنوں کے معاملات کی بھی تفصیلی جانچ پڑتال کی گئی۔

متعلقہ عنوان :