سگریٹوں کی غیر قانونی تجارت سے پاکستان کو سالانہ 27ارب روپے نقصان کا انکشاف

جعلی برانڈاوربغیر ٹیکس ادائیگی سگریٹوں کی تیاری آزاد کشمیر میں سب سے زیادہ ہوتی ہے پاکستان ٹوبیکو بورڈکاحکومت سے صنعت کو درپیش مشکلات حل کرنے کا مطالبہ

اتوار 15 فروری 2015 15:16

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتاز ترین ۔ 15فروری 2015ء) سگریٹوں کی غیر قانونی تجارت کی وجہ سے پاکستان کو سالانہ 27ارب روپے کینقصان کا انکشاف ہوا ہے جبکہ 60فیصد نقصان کی ذمہ داری آزاد کشمیر پر عائد ہوتی ہے کیونکہ جعلی برانڈ کی سگریٹ بنانے اور ٹیکس کی ادائیگی کے بغیر سگریٹوں کی تیاری آزاد کشمیر میں سب سے زیادہ ہورہی ہے۔پاکستان ٹوبیکو بورڈ کے ذرائع کے مطابق تمباکو کی فصل سے حکومت کو سالانہ 85کروڑ روپے ٹیکسوں کی مد میں منافع مل رہا ہے، پاکستان دنیا کی ساتویں بڑی بہترین تمباکو فراہم کرنے والا ملک ہے مگر تمباکو بورڈ ممبران گذشتہ ایک سال سے مقرر نہیں کئے گئے جس پر بورڈ نے حکومت کو اس صنعت کو درپیش مشکلات حل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق تمباکو اس وقت پاکستان کی سب سے قیمتی فصل ہے اور اس سے وابستہ 75ہزار خاندانوں کو لاکھوں روپے منافع دے رہا ہے۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق 1968میں ٹوبیکو بورڈ کا قیام عمل میں لایا گیا تھا اور پاکستان میں 0.21فیصد زمین پر اس کی کاشت کی جاتی ہے تین لاکھ پچاس ہزار افراد اس کی کاشت اور دیگر امور سے وابستہ ہوتے ہیں اور سالانہ 300ارب روپے کا منافع ہوتا ہے لیکن سگریٹوں کی غیر قانونی تجارت کی وجہ سے پاکستان کو سالانہ 27ارب روپے کا نقصان ہوتا ہے جس میں 60فیصد نقصان کی ذمہ داری آزاد کشمیر پر عائد ہوتی ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ جعلی برانڈ کی سگریٹ بنانے اور ٹیکس کی ادائیگی کے بغیر سگریٹوں کی تیاری ازاد کشمیر میں سب سے زیادہ ہورہی ہے اس کے سلسلے میں آزاد کشمیر حکومت اور ایف بی آر سے رابطہ کیاگیا ہے تاکہ اس غیر قانونی تجارت کو ختم کیا جا سکے۔ذرائع نے بتایا کہ تمباکو بورڈ کے ممبران کی تقرری گذشتہ ایک سال سے نہیں ہوئی ہے جس کی وجہ سے سٹاف کی کمی اور دیگر مسائل کا سامنا ہے اس موقع پر کمیٹی کے اراکین سے تمباکو بورڈ کے معاملات فوری طور پر حل کرنے اور حکومت کو بورڈ ممبران کا فوری تقرر کرنے کی سفارش کی ۔