مذہبی قوتیں ایک پلیٹ فارم پر متحد نہ ہوئیں توآئین سے گستاخ رسول کی سزا کو غیر موثر ،امتناع قادیانیت کے قوانین ختم کردیئے جائینگے، مولانا عطاء المومن شاہ بخاری

پیر 16 فروری 2015 16:16

کراچی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 16فروی 2015ء)مجلس علماء اسلام کے سربراہ مولانا عطاء المومن شاہ بخاری نے کہا ہے کہ مذہبی قوتیں ایک پلیٹ فارم پر متحد نہ ہوئیں تو ملک کے آئین سے گستاخ رسول کی سزا کو غیر موثر اور امتناع قادیانیت کے قوانین ختم کردیئے جائیں گے۔ مجلس علماء صرف ایک مکتبہ فکر تک محدود نہیں۔ اس میں دیگر مکاتب فکر کے لوگوں کو شامل کرنے کے لئے کوششیں تیز کردی گئی ہیں۔

مدارس کی رجسٹریشن کے نام پر مدارس سے منسلک لوگوں کی خواتین، بچوں اور ان کے دیگر افراد کے کوائف جمع کرنے اور آمدنی کے ذرائع معلوم کرنا مذہبی طبقے کے خلاف سازش ہے۔ ہم اس طرح کی پابندی کو قبول نہیں کریں گے۔ لاؤڈ اسپیکر کا اطلاع صرف مذہبی لوگوں پر کیوں؟ سب پر یکساں طریقے سے ہونا چاہئے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز ناظم آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ دنیا میں اس وقت دو تہذیبوں کی جنگ ہے جو روز اول سے جاری ہے مگر بدقسمتی سے ہم نے اس جنگ کو اپنے ملک کے اندر دوسرا رنگ دیدیا ہے۔ اغیار نے دانستہ طور پر اسلام اور کفر کی جنگ شروع کی ہے اور پھر اسے مسلمانوں کی آپس کی جنگ بنادیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے دین کو بطور نظام زندگی پڑھانے، سمجھانے اور نہ ہی اپنانے کی کوشش کی ہے۔

یہی وجہ ہے کہ آج ہم پستی کا شکار ہیں۔ عالم کفر کا پورا نظام نظام معیشت پر مبنی ہے۔ انہیں خطرہ ہے کہ اگر اسلامی نظام آیا تو دنیا سے ان کا سود زدہ اور ناجائز شراب، جنسی اور دیگر لغو کاروبار ختم ہوجائیں گے۔ اس سے ان کی معیشت تباہ ہوجائے گی۔ اس لئے وہ مسلمانوں کو آپس میں ٹکرارہے ہیں۔ مولانا عطاء المومن شاہ بخاری نے کہا کہ پاکستان اسلام کے نام پر بنا ہے اور اسلام میں ہی اس کی بقاء ہے مگر ایک طبقہ اس ملک میں مغربی اجارہ داری چاہتا ہے اور دوسرا طبقہ اس کے خلاف ہے۔

یقینااس اجارہ داری کے خلاف طبقے کو مشکلات کا سامنا ہے اور ہم مغربی اجارہ داری کے خلاف مسلمانوں کو متحد کرنے کے لئے کوشاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں گستاخ رسول کے حوالے سے 262 مقدمات درج ہیں جن میں سے 55 مقدمات ختم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ جس میں یہ بتایا جارہا ہے کہ یہ مقدمات غلط درج ہوئے ہیں۔ دراصل یہ اس سازش کا حصہ ہے جس کے ذریعے تحفظ ناموس رسالت کے قوانین کو ختم یا غیر موثر کرنے کی کوشش ہے۔

انہوں نے کہا کہ بعض بیرونی قوتیں امتناع قادیانیت کے قوانین کو بھی ختم کرنا چاہتی ہیں۔ اس لئے تمام مسلمانوں کا مفاد اسی میں ہے کہ وہ متحد ہوجائیں۔ تمام مکاتب فکر پر مشتمل وسیع تر مذہبی اتحاد کے لئے تمام مکاتب فکر کے سنجیدہ علماء اور رہنماؤں سے رابطے جاری ہیں۔ مولانا عطاء المومن شاہ بخاری نے کہا کہ ہمیں اس وقت اختلافات کے اصل اسباب پر توجہ دینا ہوگی تاکہ فسادات کا خاتمہ ہوسکے۔ انہوں نے ملک میں دہشت گردی کے واقعات کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مجرموں کو سر عام سزا دی جائے اور کہا کہ سول سوسائٹی کے نام پر بعض عناصر ملک میں تفرقہ پھیلانا چاہتے ہیں۔ مسلمان اس سے باز رہیں۔