پاکستان میں پینے کے صاف پانی اور صفائی وستھرائی کی سہولیات لوگوں کو فراہم کرنے کیلئے صوبوں سے ملک کر کام کرنا ہوگا ، ممنون حسین،

صاف پانی جیسی سہولیات کی نامناسب ہونے کی وجہ سے لوگوں میں مختلف بیماریاں پیدا ہورہی ہیں، وفاقی وزارت برائے ماحولیاتی تغیرات مشاہد اللہ خان

منگل 17 فروری 2015 22:36

ِاسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 17فروری 2015ء) صدر پاکستان ممنون حسین نے کہا کہ کہ موجودہ حکومت پاکستان ملک کے تمام علاقوں میں لوگوں کو سیف سینیٹیشن اور پینے کے صاف پانی کی سہولتوں کو پہنچانے کے لیے ہر ممکن کوشش کررہی ہے اور اس مقصد کے لیے ہم ملک کے تمام صوبوں سے تعاون بڑھارہے ہیں اور ایسے اقدامات کیے جارہے ہیں جس سے سیف سینیٹیشن جیسے مسائل ایوانون میں سیاسی ڈائیلاگ کی سرفہرست پر ہوں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں ہونے والی قومی سطح پر ہونے والی دوسری دو روزہ پاکستان سینیٹیشن کانفرنس کو اپنے اہم خطاب کیا ۔ وہ اس کانفرنس کے مہمان خصوصی تھے جس میں مختلف وفاقی اور صوبائی وزارتوں ، محکموں اور مقامی اور بین الاقوامی غیرسرکاری تنظیموں سمیت یونیسیف اور ورلڈ بئنک کے اہم نمائندگان نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

یہ کانفرنس وفاقی وزارت برائے ماحولیاتی تغیرات نے سرکاری اورملکی و غیرملکی غیر سرکاری تنظیموں جیسے ورلڈبئنک، واٹرائیڈ۔

پاکستان، پلان انٹرنیشل اور یونیسیف کے تعاون سے منعقد کی گئی۔ ممنون حسین نے تمام اسٹیک ہولڈرز سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ وہ حکومت پاکستان کے ایسے اقدامات کو سپورٹ کریں تاکہ ملک میں لوگوں کو سیف سینیٹیشن اور پینے کے صاف پانی کی سہولتوں مہیا کی جاسکیں۔انہوں نے کہا کہ میڈیا، مذہبی رہنما ، تعلیمی اداروں اسکالرز اور کارپوریٹ سیکٹر کے نمائندگان کو پاکستان میں ایسے مسائل کی نشاندہ اور ان کو حل کرنے میں حکومت کی مدد کرنا چاہیے۔

وفاقی وزارت برائے ماحولیاتی تغیرات کے وزیر مشاہد اللہ خان نے کہا کہ وزارت کی جانب سے منعقد ہونے والی اس کانفرنس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس سینیٹیشن اور پینے کے صاف پانی جیسی سہولیات کی نامناسب ہونے کی وجہ سے لوگوں میں مختلف بیماریاں پیدا ہورہی ہیں اور ان کو حل کرنے کے لیے سیاسی طور پر اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ بات افسوس ناک ہے کہ اب پاکستان میں اب بھی تقریبا 41 لوگ کھلے میں رفع حاجت کرتے ہیں اورسینیٹیشن کی بہتر سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے پاکستان کی معیشت کو ہر سال تقریبا 5.7بلین ڈالرز کا نقصان اٹھانا پڑتاہے اور ملک میں ہر سال ہرپانچ سال سے کم عمر کے ایک ہزار بچوں میں تقریبا 72فیصد بچے سینیٹیشن کی سہولیات کی عدم دستیابی کی وجہ سے مرجاتے ہیں اور پاکستان میں ہر سال تقریبا 25ملین بچے دست جیسی بیماریوں سے متاثر ہوتے ہیں اور تقریبا395بچے ان مسائل کی وجہ سے مر جاتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی افسوسناک بات ہے کہ ہمارے بچے ایسے سہولیات نے ہونے کی وجہ سے مر رہے ہیں ،جس کو ہم اپنی سیاسی ایجنڈاپر سرفہرست لاکر حل کرنے کے لیے کوشش کرسکتے ہیں۔ ہمیں وفاقی اور صوبائی سطح پر ملک کر ایسے مسائل کو حل کرنا ہوگا۔وفاقی وزارت برائے موحولیاتی تغیرات کے سیکریٹری عارف احمد خان کا کہنا ہے کہ پاکستان کی آبادی 2025 تک تقریبا 221ملین تک پہنچ جائے گی اور اتنی بڑی آبادی کی سینیٹیشن جیسی بنیادی ضروریات مہیا کرنے کے لیے ابھی سے اقدامات کرنا ہونگے ، جس کے لیے سیاسی عزم کی ضرورت ہے اور اس شعبے کے لیے مناسب فنڈز بجٹ میں مختص کرنا ہونگے۔

متعلقہ عنوان :