اقوام متحدہ کے واٹر اور سینیٹیش کے ڈکلیئریشنس کے تحت پینے کے صاف پانی اور صفائی ستھرائی ہر انسان کے بنیادی حقوق ہیں ، مشاہداللہ خان،

آلودہ پانی پینے اور سینی ٹیشن کی سہولیات نہ ہونے سے تقریبا365بچے ہر روز دست جیسی بیماریوں سے مر رہے ہیں، بنیادی حقوق مہیا کرنے کیلئے تمام وفاقی، صوبائی ، ضلعی اور غیرسرکاری تنظیموں سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کو ملک کر ہر ممکن کوشش کرنی ہے ،وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تغیرات کا پاکستان سینی ٹیشن کانفرنس کے اختتامی تقریب سے خطاب، بیماریوں سے نمٹنے کیلئے پینے کا صاف پانی اور سینی ٹیشن کی سہولیات کا ہونا انتہائی ضروری ہے،تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ ہر سطح پر مل کر کام کرنے کیلئے تیار ہیں،سائرہ افضل تارڑ

بدھ 18 فروری 2015 21:37

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔18فروری۔2015ء) وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تغیرات مشاہداللہ خان پاکستان میں پینے کے صاف پانی اور صحت بخش صفائی ستھرائی جیسی بنیادی سہولتیں لوگوں کو مہیا کرکے ایسی لاکھوں اموات کو روک سکتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں آلودہ پانی پینے اور سینی ٹیشن کی سہولیات نہ ہونے سے تقریبا365بچے ہر روز دست جیسی بیماریوں سے مر رہے ہیں۔

اسلام آباد میں ایک مکامی ہوٹل میں دوروزہ دوسری پاکستان سینی ٹیشن کانفرنس کے اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کے واٹر اور سینیٹیش کے ڈکلیئریشنس کے تحت پینے کے صاف پانی اور صفائی ستھرائی ہر انسان کے بنیادی حقوق ہیں تاہم ہمیں ملک کے لوگوں کو یہ بنیادی حقوق مہیا کرنے کے لیے تمام وفاقی، صوبائی ، ضلعی اور غیرسرکاری تنظیموں سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کو ملک کر ہر ممکن کوشش کرنی ہے ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں ہونے والی قومی سطح پر ہونے والی دوسری دو روزہ پاکستان سینی ٹیشن کانفرنس کو اپنے اہم خطاب کیا ۔ وہ اس کانفرنس کے مہمان خصوصی تھے جس میں مختلف وفاقی اور صوبائی وزارتوں ، محکموں اور مقامی اور بین الاقوامی غیرسرکاری تنظیموں سمیت یونیسیف اور ورلڈ بئنک کے اہم نمائندگان نے شرکت کی۔ یہ کانفرنس وفاقی وزارت برائے ماحولیاتی تغیرات نے سرکاری اورملکی و غیرملکی غیر سرکاری تنظیموں جیسے ورلڈبئنک، واٹرائیڈ۔

پاکستان، پلان انٹرنیشل اور یونیسیف کے تعاون سے منعقد کی گئی۔ان کا کہنا تھا کہ گذشتہ دودنوں کے دوران تمام اسٹیک ہولڈرز نے سر جوڑکرتعمیراتی ایجنڈا اور پالیسی سطح ممکنہ اقدامات کرنے اور آگے کا لاحئے عمل پر غور کیا ہے تاکہ ملک میں تمام لوگوں کو بلاتفریق پینے کے صاف پانی اور صفائی ستھرائی جیسی سہولیات مہیا ہوسکیں تاکہ ان سہولیات کی غیرمناسب ہونے یا عدم دستیاب ہونے کی وجہ سے پیدا ہونے والی بیماریوں ، خاص کر بچوں اور عورتوں میں ، سختی سے نمٹاجاسکے۔

مشاہداللہ خان نے مزید کہا کہ ہمارے لیے یہ بات خوشی کا باعث ہے کہ عوام کوپینے کے صاف پانی اور صفائی ستھرائی جیسی سہولیات مہیا کرنے کے لیے صوبائی حکومتیں، خاص کر سندھ اور پنجاب حکومتیں ،اپنے اپنے طور پر کام کررہی ہیں اور اس سلسلے میں سینیٹیشن پر بڑے پیمانے پر پروگرام اور منصوبے ترتیب دیے ہیں اور یہ کہ دوسری صوبائی حکومتیں اسی سلسلے میں سینیٹیشن سیکٹر کی کارکردگی کو بہتر کرنے کے لیے ماسٹر پلان بنانے میں مشغول ہیں۔

اس موقع پر پاکوسئن (PACOSAN) ڈکلیئریشن بھی پیش کیا گیا، جس میں سینیٹیشن سیکٹر کو بہتر کرنے اور لوگوں کو صحت بخش صفائی وستھرائی کی بنیادی سہولیات مہیاکرنے کے لیے کنٹری پروگرامنگ کے لیے جامع فریم ورک دیا گیا ہے۔ّوفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تغیرات مشاہداللہ خان نے کہا کہ اس فریم ورک کو پاکستان کے تمام صوبے اپنی اپنی سینیٹیشن کی ضروریات اور اس سیکٹر کو بہتر کرنے کے لیے اس فریم ورک کی روشنی میں اپنے لیے فریم ورک وضع کرسکتی ہیں۔

مشاہداللہ خان زور دیکر کہا کہ پاکوسئن (PACOSAN) ڈکلیئریشن میں جو تجاویزات دی گئی ہیں وہ دراصل رہنا اصول ہیں جس کو ہم عملی شکل دیکر ہم پاکستان کے تمام صوبوں میں تمام لوگوں تک پینے کے صاف پانی اور سینیٹیشن کی بنیادی ضروریات کو پورکرسکتے ہیں۔اور مزید کہا کہ ہمیں امید ہے کہ یہ پاکوسئن (PACOSAN) کا عمل اب وفاق سے صوبوں اور مزید نچلی سطح کی جانب اپنا سفر کرسکتا ہے اور مجھے یہ بات تجویز کرنے میں خوشی ہورہی ہے کہ ہم پاکستان مین پاکوسئن (PACOSAN) کے صوبائی اور علاقائی چیپٹرز قائم کیے جائیں۔

اس تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ، وفاقی وزارت برائے نیشنل ہیلتھ سروسز، ریگیولیشنز اور کوآرڈینیشن کی وزیر سائرہ افضل تارڑ نے اس بات پر افسوس کیا کہ اب بھی پاکستان میں لاکھوں لوگوں کو پینے کے صاف پانی اور صفائی و ستھرائی کی بنیادی ضروریات تک رسائی نہیں ہے ۔جس کی وجہ سے صحت کے شعبے سے وابستہ تمام اینڈیکیٹرز ایک مایوسکن تصویر پیش کرتے ہیں اور ہمارے دیہاتوں میں ان ضروریات نے ہونے کے برابر ہے جس کی وجہ سے لوگوں میں مختلف بیماریا ں پیداہورہی ہیں۔

انہوں نے زور دیکر کہا کہ ان بیماریوں سے نمٹنے کے لیے پینے کا صاف پانی اور سینیٹیشن کی سہولیات کا ہونا انتہائی ضروری ہے۔ سائرہ افضل تارڑ نے کہا کہ کہ آج پاکستان سینیٹیشن کانفرنس میں جو پاکوسئن ڈکلیئریشن پیش وہ ایک آئندہ کا لائحہ عمل ہے، جس کو ہم عملی جامع پہناکر صحت کے شعبے میں کافی حد تک بہتری لاسکتے ہیں۔ تاہم انہوں نے حکومت پاکستان کی طرف سے اس ڈیکلیئریشن کو اور اس میں دی گئی تجاویز کو عمل میں لانے کے لیے بھرپور مدد فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی اور کہا کہ وہ تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ ہر سطح پر مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہیں۔