ایبولا میں کمی، لائبیریا کا سرحد کھولنے کا فیصلہ

ہفتہ 21 فروری 2015 14:41

لندن (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 21فروی 2015ء )ایبولا کے کیسز میں کمی کے بعد افریقی ملک لائبیریا نے اتوار سے اپنی سرحدیں پھر سے کھولنے کا فیصلہ کیا ہے۔ برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق لائبیریا کی صدر ایلن جانسن سرلیف نے اس بات کا اعلان کیا اور یہ بھی کہا کہ ملک گیر کرفیو بھی ہٹا لیا جائے گا۔اس مہلک وائرس کی زد میں آنے والے مریضوں کی تعداد میں دس گنا کمی واقع ہوئی ہے۔

تاہم صحت کے شعبے کے حکام نے متنبہ کیا ہے کہ یہ گراوٹ گذشتہ ماہ کی ہے۔ڈاکٹر بروس ایلوارڈ جو ڈبلیو ایچ او کی جانب سے ایبولا کے نگراں ہیں انھوں نے کہا کہ ’اعدادوشمار بتاتے ہیں انفیکشن میں زبردست کمی واقع ہوئی ہے اور اب یہ 120 سے 150 کیسز فی ہفتہ تک آ گیا ہے۔‘انھوں نے کہا ’اب بھی یہ مجھے راتوں کو جگا دیتا ہے۔

(جاری ہے)

آپ ایبولا کے معاملے یہ دیکھنا نہیں چاہتے۔

‘لائبیریا کی صدر ایلن جانسن سرلیف نے جمعے کو سرحدیں کھولنے کی باتیں کہیں،گذشتہ سال جب سے یہ وبا پھیلی ہے اس میں 9300 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔بہر حال لائبیریا، گنی اور سیئرا لیون نے آئندہ دو مہینوں میں اس کی تعداد صفر تک لانے کا عہد کیا ہے۔ان تینوں ممالک میں لائبیریا سب سے زیادہ متاثر ہوا تھا لیکن اب وہاں بہتری کی صورت نظر آ رہی ہے کیونکہ 12 فروری والے ہفتے میں صرف دو مصدقہ معاملے سامنے آئے ہیں جبکہ سیئرالیون میں 74 اور گنی میں 52 کیسز سامنے آئے ہیں۔

اپنی ویب سائٹ پر ایک بیان میں صدر سرلیف نے کہا کہ جب اتوار کو سرحدیں کھول دی جائیں گی تو ’صحت کے پروٹوکول‘ اس وائرس کو بیرون بھیجنے سے منع کرتا ہے۔قومی ایمرجنسی کے تحت اس وبا کے پھیلاوٴ کے بعد گذشتہ سال سرحدیں بند کر دی گئیں تھیں اور رات کا کرفیو نافذ کر دیا گیا تھا۔ملک کو معمول پر لانے کے لیے حالیہ ہفتوں میں سکولوں کو پھر سے کھول دیا گیاہے۔سٹاف کو طلبہ کے بخار کی جانچ کے لیے تھرمامیٹر اور ہاتھ دھونے کے لیے کلورین والے پانی کی بالٹیاں د ی گئی ہیں