جوہی کے قریب ایم این وی ڈرین میں پڑنے والے دو سو فٹ چوڑے شگاف کو دس روز گزرنے کے باوجود پر نہیں‌کیا جاسکا، سیلاب سے متاثرہ علاقوں‌میں‌آلودہ پانی کے استعمال سے ‌گیسٹرو، ڈائریا اور جلدی امراض میں اضافہ ہورہا ہے

جمعرات 26 جولائی 2007 12:23

کوئٹہ (اردوپوانئٹ اخبار تازہ ترین26 جولائی2007) سیلابی ریلے سے تحصیل جوہی کے قریب ایم این وی ڈرین میں آر ڈی چالیس کے مقام پر پڑنے والے دو سو فٹ چوڑے شگاف کو دس روز گزرنے کے باوجود بند نہیں‌کیا جاسکا ہے جبکہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں‌میں‌ آلودہ پانی کے استعمال سے ‌گیسٹرو، ڈائریا اور جلدی امراض میں اضافہ ہورہا ہے۔ ۔ دادو سےنمائندے کے مطابق ایم وی ڈرین میں آر ڈی چالیس کے مقام پر پڑنے والے دوسو فٹ چوڑے شگاف کو دس روز گزرنے کے باوجود بند نہیں کیا جاسکا جس کی وجہ سے یونین کونسل کمال خان کے مزید پانچ دیہات زیر آب آگئے ہیں جبکہ پچیس دیہات پہلےہی زیر آب ہیں۔

دوسری جانب سیلابی پانی سے منچھر جھیل کی سطح میں اضافہ ہورہا ہے۔ سیلاب زدہ علاقوں میں سینکڑوں افراد گیسٹرو، ڈائریا، ملیریا، خارش اور دیگر جلدی امراض میں مبتلا ہوگئے ہیں جبکہ ضلعی انتظامیہ اور فوجی کی جانب سے متاثرین کو غذائی امداد فراہم کی جارہی ہیں۔

(جاری ہے)

ادھر بلوچستان کے علاقے جعفر آباد سے نمائندے کے مطابق متاثرین کو ‌پینے کا صاف پانی نہ ملنے کے سبب ان میں گیسٹرو، ڈائریا اور جلدی امراض میں‌دن بدن اضافہ ہوتا جارہا ہے جبکہ حکام نے توقع ظاہر کی ہے کہ جھل مگسی کا آج گندھاوا سے زمینی رابطہ بحال ہوجائے گا جس سے امدادی کاموں میں تیزی آئے گی۔

اس سے قبل گذشتہ روز سندھ کے علاقے شہداد کوٹ‌ سے زمینی رابطہ بحال ہوگیا تھا۔ تاہم جھل مگسی میں ایک ماہ سے بجلی کی بندش کے باعث شہریوں کوپریشانی کاسامنا ہے اور لوگ نقل مکانی پر مجبور ہوگئے ہیں۔ دوسری جانب تربت سے نمائندہ کے مطابق تربت میں سیلاب سے متاثرہ افراد کی بحالی کا کام جاری ہے جبکہ ہلکی بارش کا سلسہ جاری ہے جس سے کھلے آسمان تلے موجود متاثرین کی مشکلات مزید بڑھ گئی ہیں۔

متعلقہ عنوان :