Live Updates

سینیٹ انتخابات قومی اور صوبائی اسمبلی الیکشن کی طرح بر اہ راست کرائے جائیں، حکومت کو ہماری اسمبلی مدت 4 سال کرنے کی تجویز پسند نہیں آئی، عمران خان پھر دھمکی دے رہے ہیں، ہارس ٹریڈنگ سیاسی نظام کیلئے کینسر ہے، حکومت پر دھرنے کے دباؤ کے خاتمے کے ساتھ ہی ا نتخابی اصلاحاتی کمیٹی کی بھی ختم ہوگئی،حکومت گلگت بلتستان میں منظم دھاندلی کرنے جا رہی ہے، سینیٹ انتخابات شو آف ہینڈ سے نہیں سکتے اور نہ ہی شیڈول کے بعد آئین میں ترمیم کی جا سکتی ہے، چیف الیکشن کمشنر کو ووٹ ٹرانسفر کروانے پر ایکشن لینا ہو گا

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ کی پارلیمنٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو

بدھ 25 فروری 2015 17:51

اسلام آباد (اردپوائنٹ۔تازہ ترین اخبار ۔25 فروری 2015) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے سینیٹ انتخابات قومی اور صوبائی اسمبلی کے انتخابات کی طرزپر بر اہ راست کروانے کی تجویز دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کو ہماری اسمبلی مدت 4 سال کرنے کی تجویز پسند نہیں آئی، عمران خان پھر دھمکی دے رہے ہیں، ہارس ٹریڈنگ سیاسی نظام کیلئے کینسر ہے، حکومت پر دھرنے کا دباؤ ختم ہوا،تو انتخابی اصلاحاتی کمیٹی کی بات بھی ختم ہوگئی ،حکومت گلگت بلتستان میں منظم دھاندلی کرنے جا رہی ہے، قمرزمان کائرہ کو جب گورنر لگایا گیا تو رولز موجود نہیں تھے، اب اسمبلی قواعد بن چکے ہیں، سینیٹ انتخابات شو آف ہینڈ سے ہو نہیں سکتے نہ ہی شیڈول آنے کے بعد آئین میں ترمیم کی جا سکتی ہے، چیف الیکشن کمشنر کو ووٹ ٹرانسفر کروانے پر ایکشن لینا ہو گا۔

(جاری ہے)

بدھ کو پارلیمنٹ ہاؤس میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے خورشید شاہ کہا کہ ہارس ٹریڈنگ سیاسی نظام کیلئے کینسر ہے،ضیاء الحق کے غیر جماعتی انتخابات سے اس کی حوصلہ افزائی ہوئی، ہارس ٹریڈنگ روکنے کیلئے آئین میں ترمیم کی مخالفت کرتے ہیں یہ سیاسی پارٹیوں کی ناکامی ہے، ایسے لوگ پارلیمنٹ میں لے آتے ہیں جن پر یقین نہیں ہوتا، کیوں نہ ہم ایسے لوگوں کو سیاسی سسٹم میں لائیں جن پر ہمیں یقین ہو، ذوالفقار علی بھٹو نے پارٹی سسٹم کو مضبوط کیا، ضیاء الحق کے دور میں بلدیاتی الیکشن اور غیر جماعتی بنیادوں پر انتخابات نے اس پارٹی سسٹم کو کمزور کیا، لابیاں خاندان، جاگیردار مضبوط ہو گئے اور سیاسی جماعتوں کی مجبوری بن گئے کہ وہ سینیٹ میں سیٹ جیتنے کیلئے نوٹوں والے امیدواروں کو اپنے ساتھ شامل کریں کالی بھیڑوں کو آگے آنے سے روکنا ہو گا، سندھ اور پنجاب میں یہ وباء نہیں ہے خیبرپختونخوا میں عمران خان اور بلوچستان میں (ن) لیگ کو تکلیف ہوئی تو دونوں مل بیٹھنے پر تیار ہوئے، عمران خان پارلیمنٹ کو باہر تو نہیں مانتے مگر سینیٹ کو مان رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میری تجویز ہے کہ سینیٹ کے انتخابات بھی جنرل نشستوں پر براہ راست کروائے جائیں تا کہ ہارس ٹریڈنگ کا کسی کو موقع ہی نہ ملے۔انہوں نے کہا کہ(ن)لیگ گلگت بلتستان میں منظم دھاندلی کرنے جا رہی ہے ،ہم نے قمر زمان کائرہ کو تب گورنر لگایا تھا جب جی بی میں قواعد و ضوابط نہیں بنے تھے، جب گلگت بلتستان میں قانون اور قواعد بن گئے تو قمر زمان کائرہ کو گورنر شپ کو ہٹا کر مقامی خاتون کو گورنر بنایا، خاتون گورنر کی وفات کے فوری بعد وزیر امور کشمیر کو عارضی گورنر بنانے کے بجائے سپیکر گلگت بلتستان کو گورنر کا اضافی چارج دیا۔

انہوں نے پارٹی قاد ذوالفقار علی بھٹو کی بطور مارشل لاء ایڈمنسٹریشر بننے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یحییٰ خان کے وقت قانون نہ ہونے کی وجہ سے ذوالفقار علی بھٹو نے مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر کا عہدہ سنبھالا تاہم جیسے ہی عبوری آئین بنا، انہوں نے صدر اور 1973 کے آئین کے بعد وزیر اعظم کا عہدہ سنبھالا، دوبارہ انہوں نے مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر کا عہدہ نہیں سنبھالا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت جی بی میں مکمل دھاندلی کی جانب جا رہا ہے، وزیر اعظم کو خط میں لکھا اور پریس کانفرنس بھی کیں مگر کوئی جواب نہیں آیا، اپنے فائدے کی ہر بات کو درست قرار دینا اچھی بات نہیں ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں اپنی جماعت کے لوگوں کو وزیر اور پھر الیکشن کمشنر لگایا گیا ، سینیٹ انتخابات میں تحریک انصاف کو لانے کی کوشش کر رہے ہیں، خیبرپختونخوا میں بھی رابطے ہیں، چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے الیکشن میں حصہ لیں گے، اپوزیشن کے پاس اکثریت ہے، امیدوار کا فیصلہ پارٹی قیادت کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن شیڈول جاری ہونے کے بعد ووٹ ٹرانسفر کرانا غیر قانونی ہے، الیکشن کمیشن ایسے فارم کینسل کرے۔ خورشید شاہ نے کہا کہ ایسے معاملات انتخابی اصلاحات کمیٹی کے پاس جانے چاہیے تھے مگر دھرنوں کا پریشر ختم تو بات ختم، آج حکومتی لوگ ہی کہتے ہیں کہ حکومت تو بچ گئی مگر ہم نہیں بچے، ہماری وہ عزت ختم ہو گئی، اب تو منسٹر تک ہم سے ہاتھ نہیں ملاتے۔

نبیل گبول کے ایم کیو ایم چھوڑنے کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سیاسی کارکن اپنی پارٹیوں میں پتھر کے پہاڑ کی طرح ہوتے ہیں، پارٹی چھوڑنے کے بعد ریزہ ریزہ ہو جاتے ہیں۔ سابق سینیٹر خاندان کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایک بھی سیٹ نہ ہونے کے باوجود وقار خان اور عمار خان نے کاغذات جمع کروا دیئے ہیں،یہ ووٹ کہاں سے آئیں گے، پنجاب میں اپوزیشن کو سیٹ دینی چاہیے مگر حکومت کو وہاں دیتے ہوئے تکلیف ہوتی ہے، ہم نے پہلے بھی کہا تھا کہ اسمبلی کی مدت چار سال کر دیں مگر حکومت کو ہماری بات پسند نہ آئی، آج عمران خان پھر دھمکی دے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سینیٹ انتخابات کیلئے آئینی ترمیم کے بجائے 1973کے آئین میں طے طریقہ کار کو دیکھنا پڑے گا، ہم آئین میں کسی بھی ترمیم کے خلاف ہیں۔

Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات