Live Updates

انتخابات کا جلد انعقاد میری اور عمران خان کی خواہش ہوسکتی ہے، اس کا اختیار کسی اور کے پاس ہے ، ہارس ٹریڈنگ حکمران طبقہ اپنے ساکھ کو بچانے کیلئے کرتا ہے، الزامات ہم پر عائد کئے جارہے ہیں ، حکمرانوں نے ایسی گنجائش ہی نہیں چھوڑی کہ جس سے ہم ان کو یا پھر وہ ہمیں اپنا سمجھے ، کبھی اس ترقی کی مخالفت نہیں کی جسے اہلیان بلوچستان کو فائدہ پہنچتا ہو، ایسے ترقیاتی منصوبے قابل قبول نہیں جہاں بلوچستان کے لوگ محض چوکیدار ہو ں، ہماری جماعت کو مایوسیوں تک نہ پہنچایا جائے ورنہ کسی کو پاؤں رکھنے کی جگہ نہیں ملے گی ، ووٹ عبدالحئی بلوچ کو دیا تھا ان کے بیان نے حقیقت واضح کردی ہے،

بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر جان مینگل کی کوئٹہ میں پریس کانفرنس

بدھ 25 فروری 2015 23:14

کوئٹہ ( اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار. 25 فروری 2015ء ) بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر جان مینگل نے کہا ہے کہ انتخابات کا جلد انعقاد میری اور عمران خان کی خواہش ہوسکتی ہے، اس کا اختیار کسی اور کے پاس ہے ، ہارس ٹریڈنگ حکمران طبقہ اپنے ساکھ کو بچانے کے لئے کرتا ہے لیکن الزامات ہم پر عائد کئے جارہے ہیں ، حکمرانوں نے ایسی گنجائش ہی نہیں چھوڑی کہ جس سے ہم ان کو یا پھر وہ ہمیں اپنا سمجھے ، کبھی اس ترقی کی مخالفت نہیں کی جسے اہلیان بلوچستان کو فائدہ پہنچتا ہو ایسے ترقیاتی منصوبے قابل قبول نہیں جہاں بلوچستان کے لوگ محض چوکیدار ہو ، ہماری جماعت کو مایوسیوں تک نہ پہنچایا جائے ورنہ کسی کو پاؤں رکھنے کی جگہ نہیں ملے گی ، ووٹ عبدالحئی بلوچ کو دیا تھا ان کے بیان نے حقیقت واضح کردی ہے ۔

(جاری ہے)

وہ بدھ کو یہاں ایس ایس پی ریٹائرڈ پرویز ظہور کی بی این پی میں شمولیت کے موقع پر کوئٹہ میں پریس کانفرنس کررہے تھے ۔ اس سے قبل ایس ایس پی ریٹائرڈ پرویز ظہور نے بلوچستان نیشنل پارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا اور کہا کہ 40 سال تک سیاست کا مطالعہ اور یہاں کی سیاسی جماعتوں کا بغور جائزہ لینے کے بعد میں نے بی این پی میں شمولیت کا فیصلہ کیا اگرچہ میں دوران سروس کچھ ایسے اقدامات بھی کرچکا ہوں جن سے سردار اختر مینگل کو تکلیف ہوئی ہوگی اب گزشتہ چند سالوں سے وکالت کے شعبے سے وابستہ ہوں پاکستان اور بلوچستان کی عوام کے بے لوث خدمت کی وجہ سے میں نے بی این پی میں شمولیت کا فیصلہ کیا ہے اس موقع پر بلوچستان نیشنل پارٹی کے ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی ، آغا حسن بلوچ ، رکن صوبائی اسمبلی حمل کلمتی سمیت دیگر موجود تھے ۔

بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر جان مینگل نے نئے شامل ہونے والے سابق ایس ایس پی پولیس پرویز ظہور کی شمولیت کو خوش آئند قرار دیا اور کہا کہ پارٹی آج کارکنوں کی لازوال جدوجہد اور قربانیوں کے نتیجے میں اس مقام پر پہنچی ہے ، لوگ شاید ہمیں اتنی بڑی طاقت نہ سمجھے لیکن حقیقت یہ ہے کہ بلوچستان کے لوگوں کے دلوں میں بی این پی بس چکی ہے حکمرانوں اور حکومت کی تمام تر کوششوں کے باوجود عوام اور کارکنوں کا پارٹی سے لگاؤ ختم نہیں ہوا جس کا واضح ثبوت نئے شامل ہونے والے افراد کی ہے ، انہوں نے کہا ہے کہ ان کی کوشش ہے کہ سینت انتخابات بارے اتحاد کو وسعت دی جائے اس سلسلے میں دوسری سیاسی جماعتوں کے ساتھ بات چیت جاری ہے اور حتمی اعلان ایک دو دن میں کیا جائے گا ، بلوچستان نیشنل پارٹی عوامی اور عوامی نیشنل پارٹی نے نہ صرف سینت انتخابات میں ہمارے نامزد امیدوار کی حمایت کا اعلان کیا ہے بلکہ وہ مشترکہ لائحہ عمل کے لئے بھی ہمارا ساتھ دے رہے ہیں شو آف ہینڈز کی حمایت کرتے ہیں ہمارے ہاتھ خالی ہیں اس سے وہ لوگ ڈرتے ہیں جنہیں بے نقاب ہونے کا خوف ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ان کی جانب سے دائر کردہ درخواست پر آنے والے فیصلے کو عدالت عظمیٰ میں چیلنج کا حق انہیں اور اپوزیشن دونوں کو حاصل ہے اگر فیصلے ان کے حق میں نہیں آیا تو پھر وہ عدالت عظمیٰ سے رجوع کرسکتے ہیں اس سلسلے میں وکلاء فورم کے ساتھ گفت وشنید جاری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ نئے انتخابات کا انعقاد میری اور عمران خان کی خواہش ہوسکتی ہے تاہم یہ ان بااختیار لوگوں کے ہاتھ میں ہے جنہوں نے 1999 میں 6 ماہ کے انتخابات کو 11 سال تک تاخیر کا شکار کیا ، تیاریاں ہماری جنرل انتخابات کے لئے بھی بھر پور تھی مزید ان سے پوچھا جائے جنہوں نے نتائج مرتب کئے ۔

انہوں نے کہا کہ اب بھی اختیارات مقتدرہ کے پاس ہیں وہ قوتیں جو اپنے کو بااختیار سمجھتی ہے کو کسی قسم کا اختیار نہیں ، الیکشن ہو یا سلیکشن تمام تر کا اختیار اب بھی ان بااختیار لوگوں کے ہاتھ ہے وہ چاہے تو 2016 اور چاہے تو 2050 تک انتخابات میں تاخیر کراسکتے ہیں ۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ حکمران جماعت کی جانب سے ہمارا ان پر ووٹ قرض نہ ہونے بارے وضاحت عبدالحئی بلوچ نے کردی ہے ووٹ لے جانے والے ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ جبکہ کھانے والے ڈاکٹر عبدالمالک ہیں ۔

ہم نے پہلے ان سے اس سلسلے میں بات چیت بارے انکار کیا بلکہ میں میڈیا کے توسط سے انہیں ڈاکٹر جہانزیب کی میر حاصل خان اور ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ سے اسلام آباد میں ملاقات بھی یاد دلانا چاہوں گا ہاں ہم نے سی سی ٹی وی کیمرے نہ لگانے کی غلطی ضروری کی ہے جہاں سیاسی شعور کو قید کرکے من پسند لوگ لائے جائیں پولنگوں کے فیصلے چھاؤنیوں میں ہو ، عوامی رائے کی بجائے نوٹ کے ذریعے لوگ منتخب ہو وہاں بہتری کس طرح آسکتی ہے بتایا جائے کہ کیا خرید وفروخت کا عمل عام انتخابات سے شروع نہیں ہوا ۔

حکمران جماعتوں کی جانب ان لوگوں کو سینٹ انتخابات کے ٹکٹ دیئے گئے ہیں جنہوں نے 10 سال میں 10 سیاسی پارٹیاں بدلی ہیں یا پھر ان کا آج تک جدوجہد کوئی ایک بال بھی نہیں بھیگا ۔ سیاسی ورکرز کو نظر انداز کرکے ان کا پیمانہ شکلوں کی خوبصورتی اور بدصورتی پر ہے ۔ ناراضگی کی وجوہات ہیں ناراض اپنوں سے ہوا جاتا ہے حکمرانوں نے ایسی گنجائش ہی نہیں چھوڑی کہ جس سے ہم ان کو یا پھر وہ ہمیں اپنا کہے ۔

بلوچستان نیشنل پارٹی نے کبھی بھی اس ترقی کی مخالفت نہیں کی جو اہل بلوچستان کے فائدے کے لئے ہو تاہم ایسے منصوبے اور ترقی کسی صورت قبول نہیں جہاں بلوچستان کے لوگ چوکیدار ہو ۔ ریکوڈک کا اختیار ہم مخلوط حکومت کے لئے مانگ رہے ہیں جہاں پینے کا صاف پانی لوگوں کو دستیاب نہ ہو وہاں بلند وبالا عمارتیں اور ترقی کے جال بچھانے کے دعوے کئے جاتے ہیں ، منصوبوں کا اختیار لوگ بلوچستان کے لوگوں اور منتخب نمائندوں کو دیا جائے تو پتہ چلے گا ۔ کسی مقصد کے لئے جدوجہد تب ہوتی ہے جب اس کی تکمیل کے لئے آپ کو رکاوٹوں کا سامنا ہو ۔ بلوچستان نیشنل پارٹی عوام سے مایوس نہیں اس دن سے لوگ ڈرے جس دن ہم مایوسی کی انتہاء کو پہنچ گئے پھر کسی کو بھی یہاں پاؤں رکھنے کی جگہ نہیں ملے گی ۔

Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات